ٹیکس حکام غیر متعلقہ یا غیر مجاز آفسر کے گوشواروں کی تفصیل نہیں دے سکتے، منیر اے ملک

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SC justice faez isa
ٹیکس حکام غیر متعلقہ یا غیر مجاز آفسر کے گوشواروں کی تفصیل نہیں دے سکتے،منیر اے ملک

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد : جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے کہا ہے کہ ٹیکس حکام غیر متعلقہ یا غیر مجاز آفیسر کے گوشواروں کی تفصیل نہیں دے سکتے، وزیراعظم بھی ٹیکس حکام سے کسی شخص کی ٹیکس معلومات نہیں مانگ سکتے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جوڈیشل کونسل کیخلاف درخواست کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس حکام غیر متعلقہ یا غیر مجاز آفیسر کے گوشوارواں کی تفصیل نہیں دے سکتے۔

منیراے ملک کاکہناتھا کہ وزیر اعظم بھی ٹیکس حکام سے کسی شخص کی ٹیکس معلومات نہیں مانگ سکتے جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ وزیر اعظم اس لئے معلومات نہیں لے سکتے کیونکہ قانونی تحفظ حاصل ہے، منیر اے ملک نے کہاکہ صرف فوجداری ٹرائل کی صورت میں معلومات لی جا سکتی ہیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر سپریم جوڈیشل کونسل یہ معلومات ٹیکس حکام سے طلب کرے تو کیا یہی رکاوٹ ہو گی؟۔ منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کونسل آئینی اختیار کے تحت معلومات لے سکتی ہے،ریفرنس کی بنیاد غیر قانونی ہے، غیر قانونی بنیاد پر کھڑی عمارت قانونی نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز کیس: کوئی شہری اپنی اہلیہ کے اثاثے ظاہر کرنے کا پابند نہیں، وکیل

جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ کیا پھر شواہد کو نظر انداز کر دینا چاہئے؟ ۔ منیر اے ملک نے کہا کہ شواہد کو بالکل نظر انداز نہیں کرنا چاہئے جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ بھارت میں غیر قانونی طریقے سے حاصل کردہ شواہد کو بھی قابل قبول قرار دیا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ منیر اے ملک نے کہا کہ صدر مملکت کو دیکھنا چاہئے کہ جج سے متعلق شواہد حکام نے قانونی طریقے سے اکھٹے کئے ہیں۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ کیا جو مواد اکٹھا کیا گیا اس پر صدر مملکت کا ایکشن لینا نہیں بنتا تھا؟ ۔

منیر اے ملک نے کہا جی ہاں بنتا تھا،کسی جج کے خلاف مواد مجاز اتھارٹی اکٹھا کر سکتی ہے،صدر مملکت اور کونسل شواہد اکٹھے کرنے کی مجاز ہے،اثاثہ جات ریکوری یونٹ شواہد اکٹھے کرنے کی مجاز اتھارٹی نہیں ہے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ غیر قانونی انداز سے اکٹھے کئے گئے شواہد پر صدر مملکت کوئی رائے نہیں بنا سکتے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ صدر مملکت نے کسی کو مواد اکھٹا کرنے کی ذمہ داری دینی ہے تو تحریری ہو،زبانی ہدایات کی قانون میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ وزارت قانون کسی جج کے اثاثے کا جائیزہ لینے کی مجاز نہیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Related Posts