کراچی میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، میئر نے نالوں کی صفائی کیلئے فنڈز مانگ لئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ex Mayor Wasim Akhtar ruled over KMC after resignation

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مون سون بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈ آسکتا ہے، اس لئے بارشوں سے قبل فوری طور پر برساتی نالے صاف کئے جائیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ کسی بھی دن شروع ہونے والا ہے، پیش گوئی ہے کہ کراچی میں معمول سے زیادہ بارشیں ہونگی۔ کراچی کے نالوں کی صفائی اب تک شروع نہیں ہوسکی اور کے ایم سی کے پاس نالوں کی صفائی کے لئے فنڈز نہیں ہیں۔

حکومت سندھ نے 2016 میں ایڈمنسٹریٹر کے زمانے میں نالوں کی صفائی کے لئے 437 ملین روپے جاری کئے تھے۔ 2016 میں شروع ہونے والا نالوں کی صفائی کا کام 30 جون 2017 کو مکمل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ا سکے بعد واٹر کمیشن کے حکم پر نالوں کی صفائی کے لئے 2017-18 میں 500 ملین روپے جاری کئے تھے۔ واٹر کمیشن کے احکامات کی روشنی میں نالوں کی صفائی کے کام کو 1272 ملین روپے خرچ کرکے مکمل کیا گیا۔

میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ 500 ملین روپے کے بجائے 1272 ملین روپے 2017-18 میں خرچ کئے گئے۔ حکومت سندھ نے بقیہ رقم 772 ملین روپے بھی کے ایم سی کو اب تک ادا نہیں کئے۔ جون 2018 کے بعد سے اب تک برساتی نالوں کی صفائی نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے گزشتہ ماہ درخواست کی تھی کہ وہ نالوں کی صفائی کے لئے فنڈز جاری کریں۔ اب تک نالوں کی صفائی کے حوالے سے کوئی رقم کے ایم سی کو موصول نہیں ہوئی۔

کے ایم سی فنڈز نہ ہونے کے باعث کراچی کے برساتی نالوں کی صفائی نہیں کرسکے گی۔ حکومت سندھ سے درخواست ہے کہ وہ اس سلسلے میں فوری فنڈز جاری کریں تاکہ کراچی کے شہری کسی بھی ممکنہ اربن فلڈ سے بچ سکیں۔ پچھلے مہینے ورلڈ بینک کی ٹیم نے برساتی نالوں کی صفائی کے سلسلے میں 8 ملین ڈالر کے ایم سی کو دینے تھے، تاحال یہ رقم کے ایم سی کو موصول نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے وارننگ جاری کرچکی ہے اور اگر برساتی نالوں کی صفائی فوری طور پر شروع نہیں کی گئی تو کراچی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کراچی میں موجود انڈر پاسز اور بڑی بڑی شاہراہوں پر پانی جمع ہونے کی صورت میں نکاسی کے لئے بھی فوری کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

بھاری مشینری، پمپنگ مشینیں اور چاکنگ پوائنٹس کھولنے کے لئے عملے کو ہمہ وقت فعال رکھنا پڑتا ہے۔ اگر فوری حکومت سندھ نے نالوں کی صفائی کے لئے کے ایم سی کو فنڈ جاری نہیں کئے گئے تو تمام ذمہ داری حکومت سند ھ کی ہوگی۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی فنڈز کی مد میں گزشتہ 4 سالوں میں پوری رقم جاری نہیں کی گئی۔ 2016-17 میں 5000 ملین روپے مختص کئے گئے لیکن کے ایم سی کو 4100 ملین روپے دیئے گئے۔ 2017-18 میں 5000 ملین روپے مختص تھے لیکن 4100 ملین روپے دیئے گئے۔

Related Posts