اب تھوڑا گھبرالیں ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اپنے قیام سے آج تک اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے، مسائل کا لامتناہی سلسلہ ختم یا کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی جارہا ہے، عوام کی زندگیاں بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے مایوس عوام نے 2018ء کے الیکشن میں عمران خان پر اعتماد کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا لیکن آنیوالے حکمران بھی عوام کی حالت اور حالات بدلنے کے بجائے مسائل کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں۔

عمران خان نے اپنی 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے دوران اپوزیشن میں رہ کرہر مسئلے کا حل تلاش کیااور ہر حکومت کو مسائل سے نجات کیلئے مفید مشوروں سے نوازتے رہے لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ خود حکمران بنتے ہی عمران خان اپنی یادداشت بھی کھوچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کی موجودگی کے باوجود مسائل ہنوز موجود ہیں۔

پاکستان کی ترقی میں کرپشن سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ہر آنیوالی حکومت نے ملکی وسائل کو بڑی بیدردی کے ساتھ لوٹا ، کروڑوں روپے لگاکر ایوان اقتدار تک پہنچنے والوں کو عوام سے کوئی سروکار نہیں ہوتا ، ان کا مقصد صرف اپنی دولت کو بڑھانا ہوتا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے ہر جائز ناجائز ذرائع سے ہر طرح کی لوٹ مار کو جائز سمجھا جاتا ہے۔

سابق حکومتیں جعلی منصوبوں یا منصوبوں میں کمیشن یا سبسڈی کے نام پر لوٹ مار کرتی تھیں لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد امید تھی کہ غریب کا خون نچوڑنے کا یہ سلسلہ شائد تھم جائیگا کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد ہی احتساب ہے اور پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے بعد ہر مخالف کا کڑا احتساب کرکے اپنے قیام کا مقصد واضح کردیا ہے،مالم جبہ کیس، ہیلی کاپٹر کیس، بیرون ملک سے فنڈنگ اور ہر وہ معاملہ جس میں تحریک انصاف کے رہنماء یا کارکنان ملوث ہوں وہ احتساب کے زمرے میں نہیں آتا۔

اقتدار سنبھالنے سے پہلے بقول وزیراعظم عمران خان ملک میں روزانہ تقریباً 8 ارب روپے کی کرپشن ہو تی تھی لیکن تحریک انصاف کی حکومت میں بفضل خدا اس کرپشن پر قابو پاکر دودھ اور شہد کی نہریں بہادی گئی ہیں۔ گزشتہ حکومتیں اپنے منصوبوں کا افتتاح بھی ٹھیک سے نہیں کرتی تھیں جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو پرانے منصوبوں کے نئے افتتاح پر اپنا قیمتی وقت ضائع کرنا پڑا اس پر بھی سابقہ حکومتوں کو جواب دینا پڑے گا۔

تحریک انصاف کے علاوہ ہر سیاسی جماعت کرپٹ اور پی ٹی آئی میں آنیوالے ہر سیاستدان پاک صاف ہے، پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد ملک میں چند ایک اسکینڈلز کے علاوہ کوئی بڑی کرپشن نہیں ہوئی اور اگر کہیں کوئی اونچ نیچ ہوئی بھی تو میرے کپتان نے فوری سخت ایکشن لیکر اس معاملے کو ایسا سلجھایا کہ قوم آج بھی ان کی فہم وفراست کی داد دیتی ہے۔

میرے کپتان نے اپنے ایک باصلاحیت کھلاڑی کو عوام الناس کی صحت کا ذمہ دار بنایا تو انہوں نے بیماریوں کو ڈرانے کیلئے ادویات کی قیمتیں چار سوگنا تک بڑھا دیں لیکن میرے کپتان نے فوری اپنے اس کھلاڑی کو ریڈ کارڈ دکھاکر میدان بدر کردیا لیکن یہ الگ بات ہے کہ ادویات کی قیمتیں کم نہ ہوسکیں۔

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پاکستان میں گندم اور چینی کئی سالوں سے حکومت کیلئے درد سر بنی ہوئی ہے، مختلف سیاست دانوں کی اجارہ داری کی وجہ سے گندم اور چینی کا بحران ہر چند ماہ بعد سر اٹھالیتا ہے۔ 2020ء کے آغاز میں بھی گندم اور چینی کے بحران نے سر اٹھایا اور مافیا نے آٹے اور چینی کی قیمت بڑھانے کیلئے مصنوعی قلت پیدا کی اور اپنے مقصد میں کامیابی کے بعد وافر مقدار میں آٹا اور چینی مارکیٹ میں آگئی لیکن میرے کپتان نے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا وہ الگ بات ہے کہ آٹا اور چینی کی قیمت ابھی بھی کم نہیں ہوئی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کاروبارمنجمد ہونے کی وجہ دنیا میں تیل کامسئلہ پوری شدت سے سامنے آیا، دنیا مفت تیل دینے کیلئے تیارتھی لیکن ہم نے کسی کا احسان نہیں لیا تاہم کم قیمت تیل کے سودے ضرور کئے اور اس کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے تیل کی قیمت کم بھی کی یہ اور بات ہے کہ سستا پیٹرول عوام کو نہیں ملا لیکن اس کی ذمہ دار حکومت نہیں ہے کیونکہ حکومت کا کام صرف اعلان کرنا ہے عملدرآمد یا مانیٹرنگ حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے۔

میرے کپتان عوام کا کوئی مسئلہ صرف نظر نہیں کرسکتے اس لئے انہوں نے تیل کی مصنوعی قلت کا نوٹس لیا اور آئل کمپنیوں کو کروڑوں روپے کا جرمانہ بھی کیا لیکن سستا ایندھن عوام کی قسمت میں ہی نہیں تھا اور میرے کپتان نے پیٹرول کی قلت کا مسئلہ ایسے حل کیاکہ مہینہ ختم ہونے کا انتظار کئے بغیر پیٹرول کی قیمت بڑھا کر قلت ختم کردی اور الگ بات ہے کہ اس اقدام سے پیٹرولیم کمپنیوں نے اربوں روپے کا ناجائز منافع کمایا لیکن عوام کو پیٹرول تو مل گیا ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ میرا کپتان بہت اسمارٹ ہے اور ان کی سمائل بھی بہت قاتلانہ ہے اور آج کے وفاقی وزراء کوئی کام کریں یا نہ کریں میرے کپتان کی تعریف نہ کرنے والے کو سیاست کا کوئی حق نہیں اور الحمد اللہ وفاقی حکومت میں موجود باصلاحیت وزراء سیاست کا حق بخوبی ادا کررہے ہیں اورمیرے پاکستانیوں جب تک میرا کپتان اقتدار میں ہے گھبرانا نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی بحران ہو میرا کپتان اس کو فوری حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

Related Posts