آرڈیننس کے ساڑھے سات سو بلین کے اضافی ٹیکس لگائے جا چکے ہیں، سلیم مانڈوی والا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیب کے ذریعے اپوزیشن کا ٹرائل جاری ہے، سلیم مانڈوی والا
نیب کے ذریعے اپوزیشن کا ٹرائل جاری ہے، سلیم مانڈوی والا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ملک بھر میں نیب کے ذریعے اپوزیشن کا ٹرائل ہورہا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کے سو دن کے اعلانات ایک طرف ایک بات بھی پوری نہیں ہوئی ہیں۔ پنجاب سمیت لوکل گورنمنٹ اصلاحات کہیں بھی نہیں ہو سکی ہیں۔

پری بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پولیس میں اصلاحات نہیں ہوئی پانچ آئی جی تبدیل ہو چکے ہیں، قانون سازی پر اصلاحات نہیں ہو سکیں، پاکستان میں کاروباری صورتحال آپ کے سامنے ہے، نیب ہر کاروبار میں گھس گئی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت سے ایک ادارہ بھی بہتر نہیں ہوسکا۔

پی ٹی آئی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ توانائی سیکٹر بری طرح متاثر ہے، واٹر پالیسی دیکھیں سندھ کے پاس پانی نہیں ہے، صحت و تعلیم کے شعبے میں کوئی کام نہیں ہو سکا، زرعی شعبے میں تمام فصلیں تباہ ہو گئیں، آج زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم زرعی اجناس باہر سے منگوا رہے ہیں۔

سلیم مانڈوی نے کہا ہے کہ قرضہ اتارنے کی بات کی تھی آج قرضے کتنے بڑھ گئے ہیں، کسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر نہیں ہو سکے، پاکستان کی کشمیر پر پالیسی ناکام ہو گئی ہے۔ ٹیکس محصولات دو سال میں نہیں بڑھ سکے، جبکہ ساڑھے سات سو بلین کے اضافی ٹیکس لگائے جا چکے ہیں، اور یہ سارے ٹیکسز آرڈیننسز کے ذریعے لگائے جا رہے ہیں، محصولات اس وقت 2013 سے بھی کم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2020-21 میں جی ڈی پی کی شرح بری طرح گری ہے خدشہ ہے کہیں 90 فیصد تک نہ گرجائے۔ ایکسپورٹ گروتھ ریٹ ہم نے اپنی حکومت میں بڑھایا تھا، تحریک انصاف نے دوبارہ گروتھ ریٹ گرا دیا ہے، یہ جانتے نہیں ہیں ایکسپورٹ کیسے بڑھانے ہیں، سرکلر ڈیٹ دو سال میں دگنا ہو گیا ہے۔ اب 2.3 ٹریلن سرکلر ڈیٹ ہو گیا ہے وہ کون ادا کرے گا۔

کووڈ 19 کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ کورونا ریلیف پیکجز کی تفصیلات آج تک سامنے نہیں آئی، ملک میں ویکسینیشن کا عمل سست روی کا شکار ہے، یہ تمام امداد کہاں جا رہی ہے۔

پی پی دور سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ پی پی دور میں ٹیکس محصولات دگنے ہوئے تھے، احساس پروگرام دراصل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے، سالانہ تجارتی خسارہ پی پی دور میں 6 فیصد سے اوپر نہیں گیا تھا۔ ہم نے اپنے دور میں تنخواہیں بھی بڑھائیں تھیں۔ پی پی دور میں برآمدات 24 بلین تک پہنچ گئیں تھیں۔ 2013 کے مقابلے میں ریونیو کا شاٹ فال 10 بلین ڈالرز ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :سہیل انور سیال بھٹو بننے کی کوشش کررہے ہیں، سینیٹر سیف اللہ ابڑو

Related Posts