سینیٹ اجلاس میں انتخابات ملتوی کرانے والی قرارداد کی کیا حیثیت ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔ ایوانِ بالا کی میٹنگ کے دوران قرارداد پر تفصیلی اظہارِخیال بھی کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آزاد سینیٹر دلاور خان نے ملک بھر میں 8فروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی ہوئی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ملک کے 2 صوبوں بلوچستان اور کے پی کے میں سکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے جہاں سکیورٹی صورتحال خراب ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ جیسے رہنماؤں پر بھی حملے ہوئے۔

ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کے انعقاد کیلئے سازگار ماحول ضروری ہے۔ محکمۂ صحت کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کر رہا ہے۔ الیکشن مہم چلانے کیلئے مساوی حق دیا جانا چاہئے۔

انتخابات ملتوی کرانے کی وجوہات

 الیکشن کمیشن 8فروری کی تاریخ کا اعلان کرچکا ہے اور امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد یا منظور کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، تاہم الیکشن ملتوی کرانے کیلئے پیش کی گئی قرارداد میں اس کی اہم وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔

سکیورٹی فورسز اور سیاسی رہنماؤں پر حملے اور دہشت گردی کے تھریٹس انتخابات ملتوی کرانے کی وجوہات میں شامل ہیں تاہم قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ اکثر علاقوں میں سخت سردی ہے۔ اس وجہ سے عوام کی ووٹنگ میں شرکت مشکل ہے۔

مخالفت اور منظوری

تشویشناک طور پر قرارداد میں کہا گیا کہ الیکشن ریلی کے دوران انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تھریٹ الرٹس ہیں۔ سینیٹ قرار دیتا ہے کہ مسائل کے حل کے بغیر الیکشن نہ کرائے جائیں۔ الیکشن کمیشن 8فروری کا الیکشن شیڈول ملتوی کرے۔ 

دوسری جانب قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے ن لیگی سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی کے حالات ٹھیک نہیں، تاہم 2008 اور 2013 میں تو حالات اس سے بھی زیادہ خراب تھے۔ سکیورٹی کا بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی کیے گئے تو انتخابات کبھی نہیں ہوں گے۔

ن لیگی سینیٹر افنان اللہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ تو بوٹ پالش کی ابتدا ہوگئی ہے۔ کیا پاکستانی آئینی ادارے پارلیمنٹ کے بغیر چلائے جائیں گے؟ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے نہیں تھی اور ہم فوج کی عزت کرتے ہیں، ملک کے حالات بدل رہے ہیں۔

نگران وزیرِ اطلاعات مرتضیٰ سولنگی بھی قرارداد کی مخالفت کرتے نظر آئے تاہم سینیٹ نے 8فروری کو عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی جو ملک کے ریاستی نظام کیلئے کسی نئے سیاسی بحران سے کم نہیں۔ 

نیا سیاسی بحران؟

کسی بھی ملک کیلئے ہر 5سال یا مقررہ میعاد پرعام انتخابات کا انعقاد قومی اداروں، جمہوریت اور عدلیہ کی بہتر کارکردگی کیلئے ضروری سمجھا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ نگران حکومت محدود اختیارات کی حامل ہوا کرتی ہے۔

بعض اوقات نگران حکومت جو اقدام اٹھاتی ہے، ادارے اس کا ساتھ نہیں دیتے اور بسا اوقات نگران حکومت جو اقدامات خود اٹھاتی ہے، ان کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیتی ہے، جس سے ملک میں بے یقینی کی فضا پیدا ہوجاتی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کو بے دخل کیے جانے کے بعد نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی حلف برداری اور پھر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی حکومت کے دوران پاکستان مسلسل سیاسی بحران کا شکار رہا ہے جو ملک کیلئے نقصان دہ ہے۔

متعدد معاشی عوامل، خاص طور پر بیرونی سرمایہ کاری انتخابات ملتوی کیے جانے کے عمل سے متاثر ہوتی ہے تاہم ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد توقع یہ کی جارہی ہے کہ عام انتخابات ملتوی کرنے کے بعد بھی ملک میں سیاسی استحکام لایا جاسکے گا۔

Related Posts