عدالت نے آرمی چیف مدت توسیع کے خلاف درخواست پر فیصلہ دوپہر تک محفوظ کر لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عدالت نے آرمی چیف مدت توسیع کے خلاف درخواست پر فیصلہ دوپہر تک محفوظ کر لیا
عدالت نے آرمی چیف مدت توسیع کے خلاف درخواست پر فیصلہ دوپہر تک محفوظ کر لیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جبکہ ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے شکایت کی کہ آئین و قانون کو دیکھنے پر ہمارے خلاف پروپیگنڈہ شروع ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ججز کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ اس موقعے پر عدالت کے احاطے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ غیر متعلقہ افراد داخل نہیں ہوسکتے، داخلے سے قبل کیس کی سماعت کے لیے آنے والے افراد کی سخت چیکنگ کی گئی۔

حکومت کی طرف سے کیس کا دفاع کرنے کے لیے اٹارنی جنرل انور منصور ، سابق وزیر قانون فروغ نسیم اور دیگر پیش ہوئے جس کے بعد سماعت کا آغاز کیا گیا۔

سپریم کورٹ ججز پر سی آئی اے ایجنٹ ہونے کا الزام:

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آئین و قانون دیکھ رہے ہیں لیکن ہمارے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پروپیگنڈہ کرنے والے سپریم کورٹ ججز کو سی آئی اے ایجنٹ کہہ رہے ہیں جبکہ ہم پر الزام لگایا گیا کہ ہم ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہیں جس پر سوال کرنا پڑا کہ ففتھ جنریشن وار کیا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ  بھارت نے کیس میں ہونے والی قانونی بحث سے بہت فائدہ اٹھایالیکن سوشل میڈیا کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔

آرمی چیف کو کام کرنے کی مشروط اجازت

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانون بنانے میں حکومت کو کتنا وقت درکار ہے؟ اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ آئندہ آرمی چیف توسیع کے حوالے سے قانون سازی کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے مشروط رضامندی ظاہر کی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے توسیع کردی تو اسے قانونی مثال قرار دیا جائے گا۔ آپ نے 3 ماہ کا عرصہ مانگا ہے، توسیع کردیتے ہیں۔ آپ سمری سے 3 سال کی مدتِ ملازمت کے الفاظ حذف کردیں۔

واضح رہے کہ قانون سازی کے لیے 3 ماہ کا عرصہ دینے کی چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی کے تحت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع معطلی روک دی جائے گی اور جنرل قمر جاوید باجوہ چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔

آرمی چیف توسیع کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ دوپہر کے وقت مختصر آرڈر جاری کیا جائے گا۔

عدالت نے آج دوپہر کے وقت فیصلہ سنانے کا عندیہ دیتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور کو ہدایت کی کہ حکومت کی طرف سے 4 نکات پر مشتمل تحریری بیان جمع کروایا جائے۔

سابق وزیر قانون کی ہدایات پر عمل کی یقین دہانی:

سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ حکومت آرٹیکل 243 میں بہتری لائے گی۔ اگر عدالت بیانِ حلفی طلب کرتی ہے تو ہم دینے کے لیے تیار ہیں۔ آرٹیکل 243 میں آرمی چیف کی تنخواہ، الاؤنس اور دیگر اشیاء شامل کی جائیں گی۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف توسیع کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سابقہ 2 آرمی چیفس کی ریٹائرمنٹ کے دستاویزات بشمول پنشن اور دیگر تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے پاک فوج کے جن دو سربراہان کی دستاویزات طلب کی ہیں، ان میں جنرل (ر) راحیل شریف اور جنرل )(ر) اشفاق پرویز کیانی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: توسیع کیس: سابقہ 2 آرمی چیفس کی ریٹائرمنٹ کے دستاویزات طلب 

Related Posts