سعودیہ اور امارات فلسطینیوں کے قتل میں اسرائیل کے معاون بن گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی سمندری رسد پر حملوں کے بعد عرب امارات، سعودی عرب اور اردن نے عالم اسلام کی پیٹھ میں چھرا گھونپتے ہوئے اسرائیل کی سمندری رسد کو محفوظ متبادل فراہم کر دیا ہے۔

  حوثیوں کی جانب سے اسرائیل جانے والے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں یمن پر امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں کشیدگی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

عرب دنیا کے ایک نیوز پورٹل کے مطابق نومبر سے یمنی حوثی گروپ کی جانب سے یمن کے ساتھ واقع آبنائے باب المندب میں سفر کرنے والی اسرائیلی رسد کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ اسرائیل پر غزہ جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

 غزہ کی جنگ جیسے جیسے شدت اختیار کر رہی ہے، تزویراتی اہمیت کے حامل اس اہم سمندری گزر گاہ سے گزرنے والے بین الاقوامی تجارتی جہازوں بالخصوص اسرائیلی، امریکی اور برطانوی جہازوں کیلئے خطرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اندازوں کے مطابق اس سمندری گزرگاہ سے سالانہ عالمی تجارت کا 12 فیصد گزرتا ہے، جس کا حجم ایک ٹریلین ڈالر بنتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حوثیوں کی کارروائیوں نے اسرائیل کی شپنگ کمپنیوں کو متبادل راستوں کی تلاش میں سرگرداں کر دیا ہے، چنانچہ حوثی حملوں سے بچنے کیلئے حال ہی میں عرب امارات کے ساحل دبئی اور اسرائیلی بندرگاہ حیفہ کے درمیان “لینڈ کوریڈور” کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

معروف صحافی اور سینئر تجزیہ کار وسعت اللہ خان نے بھی اپنی ایک مختصر فیس بک پوسٹ میں اس کوریڈور کا ذکر کیا ہے۔

اس کوریڈور کی اسرائیلی میڈیا اداروں نے بھی تصدیق کی ہے۔ یہ ایک “ایکسپریس لینڈ روٹ” ہے جو متحدہ عرب امارات میں دبئی کی جبل علی پورٹ کو سعودی عرب اور اردن کے ذریعے اسرائیل کی حیفہ بندرگاہ سے جوڑتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس اوورلینڈ لائن نے اسرائیل کے لیے بڑی اہمیت اختیار کر لی ہے، خاص طور پر تازہ خوراک کی مصنوعات، نیز خام مال اور اشیائے ضرورت کی درآمد برآمد کے حوالے سے یہ کوریڈور اسرائیل کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔

اسرائیلی نیوز سائٹ “والا” پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی درآمدات سمندری راستے سے دبئی کی بندرگاہ پہنچائی جاتی ہیں، جہاں سے ٹرکوں کے ذریعے اس مال کو سعودی عرب اور اردن کے زمینی راستے سے اسرائیل پہنچایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس مقصد کیلئے اسرائیلی گڈز کمپنی ٹرک نیٹ اور یو اے ای کی پیور ٹرانس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ماہ دسمبر 2023 میں اس نئے ٹرانسپورٹ روٹ کے ذریعے آزمائشی بنیاد پر پہلی بار دس ٹرکوں نے دبئی کی بندرگاہ سے اسرائیلی پورٹ حیفہ تک کا سفر مکمل کیا۔

امارات اور اسرائیل کی ان دو گڈز کمپنیوں کے درمیان دسمبر میں معاہدہ ہوا، دونوں کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس نئے روٹ سے مال برداری کے اخراجات بھی بحیرہ احمر کے سمندری روٹ کے مقابلے میں 80 فیصد سے زیادہ کم ہیں۔

ایک ایسے موقع پر جب اسرائیل غزہ کا زمین، فضا اور سمندر سے مکمل محاصرہ کرکے اوپر سے بمباری اور گولا باری جاری رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی قسم کی انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دینے سے انکار کرکے غزہ کے بائیس لاکھ باشندوں کو بھوکے مارنا چاہتا ہے، عرب امارات، سعودی عرب اور اردن کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ یہ تعاون انتہائی شرمناک اور عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

Related Posts