پولیو کے نئے کیسز خطرے کی گھنٹی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں پولیو کا مرض ایک بار پھر سر اٹھارہاہے، رواں سال پولیو کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ بھی دیکھنے میں آیا اور وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو پروگرام بابر عطا کے مستعفی ہونے کے بعد اب حقائق کھل کر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔

گارڈین اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں پانچ سال کے دوران پولیو کا وائرس خطرناک حد تک پھیلا ، نئے کیسز کو حکومت اور عالمی ڈونرز سے چھپایا گیا جن میں برطانوی محکمہ برائے عالمی ترقی بھی شامل تھا۔

دی گارڈین کے مطابق پولیو کے حقائق کو وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے انسداد پولیو بابر بن عطا کی براہ راست ہدایات پر چھپایا گیاکیسز چھپانے کی اصل وجہ ان کا اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانا تھا۔ بابر بن عطا سے بعد میں کرپشن الزامات کی وجہ سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : نیا کیس رپورٹ، رواں برس کے دوران ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 77 ہوگئی

برطانوی جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں ایک درجن سے زائد بچے پی ٹو کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ وائرس پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے اور فالج کا باعث بنتا ہے،پی ٹو کے پھیلاؤ کو صرف معیاری ویکسین مہم کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے ورنہ وبا پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔

پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ملک صافی بھی ملک میں اس وقت پی ٹو وائرس کے پھیلاؤ کی تصدیق کر چکے ہیں۔دی گارڈین کے مطابق دو ہزار اٹھارہ سے پاکستان میں پولیو کیسز میں اضافے نے خطرناک صورتحال بنا دی ہے، اس سال ستتر کیسز سامنے آچکے ہیں۔پاکستان اس وقت دنیا کے ان دو ممالک میں افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے جہاں پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں ہوا۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حکام پولیو کے P2 تناؤ پر پولیو ویکسین کا خفیہ پروگرام چلانے کا ارادہ کر رہے ہیں ، جو فالج کا سبب بنتا ہے اور بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ تمام خبروں کے معاملات کی اطلاع دی جانی چاہئے اور بین الاقوامی صحت کے عطیہ دہندگان کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق

پاکستان میں حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کو پہلے ہی شکوک و شبہات کی نگاہ سے جاتا ہے، پاکستان میں پی ٹو کے پھیلائو کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے تاہم اس وقت کوئی بھی اس وائرس کے پھیلائو کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

پاکستان کئی سالوں سے ملک میں پولیو کے خاتمے کیلئے کوشاں ہے اور اس مقصد کیلئے عالمی اداروں کے تعاون سے گاہے بگاہے مہمات کے ذریعے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے بھی پلائے جاتے ہیں تاہم نئے انکشافات نے پاکستان کیلئے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجادی ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے جاری کوششیں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد رائیگاں ہوتی نظرآرہی ہیں اور عالمی ادارے بھی پولیو مہم کے فنڈز میں کرپشن کے باعث نئے کیسز کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اگر نئے کیسز کی بنیاد پر پاکستان کی امداد بند ہوتی ہے تو پاکستان کیلئے اس موذی مرض پر قابو پانا ناممکن ہوجائیگا۔

Related Posts