عوام دوست بجٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پی ٹی آئی حکومت کے تیسرے بجٹ کو بیشتر معاشی ماہرین نے تسلی بخش قرار دیا ہے اوردوستانہ بجٹ کے ذریعے حکومت یقینی طور پر عوام کو اگلے عام انتخابات سے قبل آخری سالوں میں کچھ ریلیف فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔

کورونا کی وباء کے درمیان بڑے پیمانے پر مالی محرک دینے کے بعد حکومت یقینی طور پر اس طرح کی مراعات دینے کی متحمل ہوسکتی ہے جس نے معاشی نمو اور پیداوری کو فروغ دیا ہے۔

اگلے مالی سال کا ہدف 4اعشاریہ 8 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور وزیر خزانہ کو یقین ہے کہ وہ اس سے بھی زیادہ تک پہنچ سکتے ہیں،بجٹ میں زیادہ تر استحکام وترقی پر توجہ دی گئی ہے۔ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 900 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

عام آدمی کے لئے سب سے بڑی راحت یہ رہی ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا ہے نہ ہی بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ کیا گیا ہے حالانکہ آئی ایم ایف قیمتوں میں اضافے پر اصرار کرتا رہا ہے۔ کم سے کم اجرت 20000 روپے ماہانہ جبکہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

تقریبا8 اعشاریہ 5 کھرب روپے کے بجٹ کا کل اخراج خود ہی گذشتہ سال کے بجٹ سے 19 فیصد زیادہ ہے۔ سہولیات سے محروم علاقوں کی ترقی کو یقینی بنانے اور انہیں ملک کے دیگر حصوں کے مساوی لانے کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکیجز کو شامل کیا گیا ہے۔

یہ تمام کوششیں صرف محصولات کی وصولی سے ہی کامیاب ہوں گی کیوں کہ حکومت نے 5829 کھرب روپے کا ایک ٹیکس ہدف طے کیا ہے اور محصولات کے ہدف میں ناکامی پرپچھلے کچھ سالوں میں ایف بی آر کے متعدد سربراہوں کی تبدیلیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔

ناقدین کے پاس بجٹ پر تنقید کیلئے کچھ نہیں ہے اس کے باوجود اپوزیشن نے معاشی نمو کے دعوؤں کو مسترد کردیا ہے،پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ صوبوں کو وسائل میں ان کا واجب الادا حصہ نہیں دیا گیا۔

چاروں صوبوں میں سے پنجاب کو وفاقی تقسیم سے سب سے بڑا حصہ ملے گا جو مجموعی طور پر دیگر تینوں کے برابر ہے۔

حکومت کا اصرار ہے کہ صوبوں کے حصہ میں 24 فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن تقسیم باقی ہے، اب ضروری ہے کہ اس طرح کے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کیا جائے۔

تحریک انصاف کا مقصد حکومت کے آخری دو سالوں میں ووٹرز کو خوش کرنا ہے۔ بجٹ میں یقینی طور پر ترقی کی بنیاد رکھی گئی ہے جو پالیسیاں کامیاب ہونے پر تحریک انصاف کو اقتدار میں واپس لاسکتی ہے۔

اب یہ ضروری ہے کہ عوام کو بجٹ میں دکھائے گئے خواب پورے کئے جائیں اور عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کیا جائے۔

Related Posts