پی ایس ایل نوجوانوں کیلئے قومی ٹیم تک پہنچنے کا راستہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 کورونا اور معاشی مشکلات میں گھر پاکستان کے عوام کیلئے گرم موسم میں ایک خوشی کی خبر یہ آئی ہے کہ پاکستان سپرلیگ کے چھٹے ایڈیشن کے کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی 20 میچز ابوظہبی میں ہونگے جوکہ یکم جون سے شروع ہوکر 20 جون تک جاری رہیں گے۔

دنیا میں کھیلی جانیوالی لیگز کا مقصد کھیل کو فروغ دینا اور نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا ہے اور ہم نے دیکھا کہ انڈین پریمئر لیگ کے آغاز کے بعد بھارت میں کئی نامور کھلاڑی عالمی افق پر ابھر کر آئے جبکہ بگ بیش لیگ نے آسٹریلیا کو کئی ستاروں سے نوازا اور بی پی ایل سے بنگلہ دیش میں کرکٹ کا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آیا۔

اگر پاکستان کی بات کریں توپاکستان نے میں لیگز کا آغاز کافی تاخیر سے ہوا اس سے قبل پاکستان میںہرسال ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا اہتمام تو کیا جاتا تھا تاہم اس میں زیادہ تر پرانے کھلاڑیوں کو ہی موقع ملتا تھا اور ریجن اپنے منجھے ہوئے کھلاڑیوں کو ترجیح دیتے تھے تاہم پاکستان میں سپر لیگ کے آغاز کے بعد ہم نے دیکھا کہ ایک دم سے نیا ٹیلنٹ سامنے آیا اور آج پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کا ڈنکا بج رہا ہے جن میں فخرزمان، شاداب خان، حسن علی، محمد حسنین،حارث رؤف، رومان رئیس، حیدرعلی، فہیم اشرف اور شاہین شاہ آفریدی سمیت کئی ایسے کھلاڑی ہیں جو آج ناصرف پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں بلکہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتیوں کا لوہا بھی منوارہے ہیں۔

یہاں اہم بات یہ ہے کہ جب نیا خون اور نیا ہنر سامنے آتا ہے تو کسی بھی دستے کا رنگ ڈھنگ تبدیل ہوجاتا ہے اور ہم نے دیکھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں نوجوان باصلاحیت کھلاڑیوں کی شمولیت کے بعد کھیلنے کا انداز ہی بدل گیا اور اگر موجودہ ٹیموں میں موجود نوجوانوں کی بات کی جائے تو ملتان سلطان میں دو تیز گیند باز شاہنواز دھانی اور محمد عمر کو لوگوں نے گیندبازی کرتے ہوئے دیکھا اور بالخصوص شاہنواز دھانی کو تو مداحوں سے بھرپور پذیرائی ملی، سندھ سے تعلق رکھنے والے شاہنوازدھانی کو شاندار کارکردگی کی بناء پر ہی قومی ٹیم میں شمولیت کا موقع ملا۔اسی کے ساتھ محمد عمر بھی قدرتی صلاحیتیوں سے مالا مال ہیں لیکن شومئی قسمت کہ ان کو ابھی زیادہ مواقع میسر نہیں آسکے۔

جہاں تک بات نئی ٹیلنٹ کی ہے تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے صائم ایوب کا نام نہ لینا سراسر زیادتی ہوگی، کوئٹہ کے افتتاحی بلے باز نے حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور جنوبی افریقہ کے فاف ڈوپلیسی جیسے مایہ ناز بلے بازوں کے ساتھ کریز شیئرکی اور اپنے ٹیلنٹ سے نامور بلے بازوں کو بھی بیحد متاثر کیااور لوگوں نے بھی اس نوجوان بلے باز کی صلاحیتوں کو بیحد سراہا کیونکہ صائم ایوب کا جارحانہ اور بے باک انداز پاکستان میں بہت کم بلے باز اپناتے ہیں۔

یہاں پر پشاورزلمی کے لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر محمد عمران کو بھی نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے،محمد عمران اپنے عہد کے ایک باصلاحیت گیند باز ہیں جو بیک وقت برق رفتاری اور سست گیندبازی میں دوسروں کے مقابلے بہت زیادہ مہارت رکھتے ہیں اور ان کی پرفارمنس حال ہی میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں بھی لوگوں نے دیکھی ہے اور ان کو دیکھ کر یہ یقین ہوجاتا ہے کہ یہ نوجوان مستقبل میں ملک کی نمائندگی ضرور کرینگے۔

اگر اسلام آباد یونائیٹڈ کی بات کی جائے تو نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں یہ ٹیم بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے،اگر بار عاکف جاوید اور ذیشان ضمیر جیسے نئے ٹیلنٹڈکھلاڑی ان کے پاس ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ ٹیم کیسے نوجوان کھلاڑیوں کااستعمال کرتی ہیں اور کیسے ان کے ٹیلنٹ کو سامنے لاتی ہے۔

کراچی کنگز پر نظر ڈالیں تو ارشداقبال پہلے ہی اپنی محنت کا پھل پاچکے ہیں جو کہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز سے قبل پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں اور پاکستان سپرلیگ میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے انہوں نے سلیکٹرز کو اپنی سلیکشن پر مجبور کیا اور اب پی ایس ایل کے باقی میچوں میں بھی ان سے اچھی کارکردگی کی امید ہے۔

لاہور کی بات کی جائے تو یہ پاکستان سپرلیگ کی واحد ٹیم ہے جو پورا سال آف سیزن میں بھی نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلئے ٹیلنٹ ہنٹ کا اہتمام کرتی ہے اور لاہور قلندرز کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے کئی نوجوان کھلاڑی قومی کرکٹ ٹیم کو دیئے ہیں جن میں حارث رؤف قابل ذکر ہیں اور ان کے پاس موجود کھلاڑیوں میں احمد دانیال، معاذ خان، محمد فیضان جیسے نوجوان بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں کہ پی ایس ایل میں پرفارمنس کا مظاہرہ کرکے قومی ٹیم میں جگہ بناسکیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کونسی فرنچائز کس کھلاڑی کو زیادہ موقع دیتی ہے اور کرکٹ کے افق پر کونسا ستارہ جگمگاتا ہے۔

Related Posts