سعید غنی محکمہ لیبر میں بھی مزدوروں کے جوتوں کے پیسے بھی کھا چکے ہیں،حلیم عادل شیخ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سعید غنی محکمہ لیبر میں بھی مزدوروں کے جوتوں کے پیسے بھی کھا چکے ہیں،حلیم عادل شیخ
سعید غنی محکمہ لیبر میں بھی مزدوروں کے جوتوں کے پیسے بھی کھا چکے ہیں،حلیم عادل شیخ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سعید غنی محکمہ لیبر میں بھی مزدوروں کے جوتوں کے پیسے بھی کھا چکے ہیں، جب نیب ان کو بلاتی ہے تو کہتے ہیں دھرنا دیں گے، ڈیسکوں کی خریدار پر تین ارب کی کرپشن کی گئی ہے یہ سندھ میں کرپشن کا پیسہ بلاول ہاؤس اور وزیراعلیٰ ہاؤس تک پہنچایا جاتا ہے۔

حلیم عادل شیخ بدھ کو سندھ اسمبلی میڈیا کارنر میں پریس کانفرنس کررہے تھے۔ اس موقع پر  پی ٹی آئی رہنما سردارعنایت رند، ایڈووکیٹ اجمل سولنگی و دیگر بھی موجود تھے، حلیم عادل شیخ نے کہا کہ تین روز قبل سندھ اسمبلی میں اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم سے پوچھا تھا کہ 5 ہزار والی ڈیسک 29 ہزار میں کیسے لی جارہی ہیں، انہوں نے اہمیت نہیں دی یہ ہمارے بچوں کا پیسہ ہے یوں ضائع ہونے نہیں دیں گے۔ صوبائی وزیر دو دو گاڑیاں رکھتے ہیں جس پر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے منشیات فروشی کی رپورٹ دی تھی۔

حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ سعید غنی کو تعلیم کو تباہ کرنے کے لئے لگایا گیا تھا 5 ہزار والی ڈیسک 29 ہزار میں لینے کا فارمولا بنایا گیا۔ جب ڈیسک خرید کر اسمبلی لایا تو اب معاملے کو اہمیت دی جارہی ہے، اگر اسمبلی فلور ہی ہمارے سوالات کے جوابات دیئے جائیں تو اس طرح ہمیں نہ کرنا پڑے۔ ملیر ایکسپریس وے پر بھی ایک سو ارب روپے ضایع کئے جارہے ہیں، ٹرانس پرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ جاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کے آر او پلانٹس پر بھی اربوں کی کرپشن کی گئی ہے اس کو بھی ٹرانس پرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ جاری کی ہے اصل پئسے بھی سندھ حکومت کھا گئی ہے اب مرمت پر بھی پئسے کھائے جارہے ہیں، 13 سالوں میں 1450 ارب روپے تعلیم پر خرچ کئے گئے ہیں، اب دس ہزار مزید اسکول بند کئے جارہے ہیں، 69 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اسکولوں میں بھینسیں بندھی ہوئی ہیں، اگر یہ دس ہزار اسکول فضول بنائے گئے ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا اور ان اسکولوں میں اربوں روپے کیوں لگائے گئے۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ سندھ میں اس وقت سویلین ڈکٹیٹرشپ ہے، سندھ کو تباہ کرنے میں وزیر اعلی مراد علی شاہ اینڈ کمپنی شامل ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کراچی کی روشنیاں بحال کروا رہی ہے گرین لائن کی بسیں 20 ستمبر کو کراچی پورٹ پر پہنچ رہی ہیں چالیس بسیں اکتوبر میں پہنچیں گے، سندھ حکومت بتائیں ان کے بلو، ریڈ، لائن بسیں کہاں ہیں، ؟ جیسی سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے ویسی کراچی میں بسیں ٹوٹی پھوٹی بسیں چل رہی ہیں، کراچی کے سندھ حکومت کے ذمہ 500 نالوں میں سندھ حکومت کوئی 5 نالے بھی صاف کیے ہوئے دکھا دے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کراچی کی عوام کے لئے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ سندھ حکومت بتائے 8900 ارب کہاں گئے کہاں خرچ ہوئے ہیں،  بہت جلد کے سی آر کا گرینڈ بریکنگ ہونی جارہی ہے، کے پی ٹی سے پپری تک 55 کلو میٹر فریک کوریڈر بننے جارہا ہے، کے فور کا منصوبہ 14 اگست کو افتتاح ہوگا،21 ارب اس سال ہم مختلف پروجیکٹس پر لگائیں گے،سندھ حکومت بے حس ڈرامے باز ہے، ویکسینیشن میں کردار ادا کرنے والے آج احتجاج کررہے ہیں، یہ لوگ انہیں تنخواہ نہیں دے سکے ہیں، ویکسین پر اپنی تصویریں لگاکر ڈرامے کررہے ہیں، ہم کراچی کے لیے سب کام کررہے ہیں،سندھ میں امن امان کی صورتحال خراب ہوچکی ہے،اس سال شہر کراچی میں 4 ارب کی لوٹ مارہوچکی ہے،تھرہارکر میں ڈی سی وزیر کی چھتری لیکر کھڑا ہے۔

Related Posts