پاکستانی معیشت تباہی کی جانب گامزن، ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی معیشت تباہی کی جانب گامزن، ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟
پاکستانی معیشت تباہی کی جانب گامزن، ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان 14 اگست 1947 کے روز معرضِ وجود میں آیا جس کے پیچھے قائدِ اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت اور پوری قوم کی حمایت، عبادات اور دعائیں تھیں اور رواں برس 14 اگست کو پاکستان کے قیام کو 75برس مکمل ہوجائیں گے۔

آج پاکستان میں امریکی ڈالر کی قیمت 200روپے سے تجاوز کر گئی، ملکی درآمدات کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر اور تجارتی خسارہ عروج پر ہے۔

مہنگائی کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ کہا جارہا ہے کہ اگر آئی ایم ایف نے بیل آؤٹ پیکیج نہ دیا تو ڈالر کی قیمت نہیں تھمے گی جس کا اثر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے لے کر ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز پر پڑے گا۔شاید قرضوں کی ادائیگی روکنی پڑ جائے۔ 

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان دیوالیہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ موجودہ حکومت نے پیٹرولیم کی قیمت بڑھانے کی بجائے سبسڈی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ملک دیوالیہ ہوا تو کیا ہوگا؟

معاشی صورتحال

گزشتہ ماہ یعنی اپریل 2022 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر کی وصولی 11.2 فیصد بڑھی۔ترسیلاتِ زر کا حجم 2 اعشاریہ 81 ارب کے مقابلے میں 3 اعشاریہ 12 ارب رہا۔ 

آج انٹربینک مارکیٹ میں آج ڈالر کی قیمت 1.78 روپے اضافے کے ساتھ 200.17 روپے ہوگئی۔ گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے مہنگا ہوکر 200.50 روپے تک پہنچ گیا تھا۔

فاریکس ٹریڈنگ ممنوع

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ آف شور فارن ایکسچینج ٹریڈنگ ویب سائٹس، موبائل ایپس اور پلیٹ فارمز مثلاً اوکٹا ایف ایکس، ایسی فاریکس وغیرہ پاکستانی شہریوں کو خدمات مہیا کرتے ہیں۔

مرکزی بینک نے کہا کہ فارن ایکسچینج ٹریڈنگ، مارجن ٹریڈنگ، کنٹریکٹ فار ڈفرینسزاور دیگر اشتہارات کے ذریعے سرمایہ کاری پر آمادہ کرتے ہیں۔ اگر سرمایہ کاری کی تو کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اوکٹا ایف ایکس، ایکسپرٹ آپشن اور دیگر پلیٹ فارمز پر سرمایہ کاری سے رقوم کمانے کو منافع بخش کاروبار سمجھا جارہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ عوام محتاط رہیں۔ 

معاشی ترقی کی صورتحال

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملکی ترقی کی شرح 5.97فیصد ہونے کا امکان ہے۔ گزشتہ مالی سال میں یہ شرح 5.74فیصد اور رواں برس صنعتی ترقی 7.19 فیصد تھی۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرحِ نمو 5.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ رواں برس سروسز کے شعبے نے 6.19 فیصد جبکہ گزشتہ برس 6فیصد ترقی کی۔

زرعی شعبہ اور برآمدات

رواں مالی سال کے دوران گرمی اچانک بڑھ جانے، موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی کمی کے باعث آم کی پیداوار 50 فیصد کم رہی۔ ایکسپورٹ کے ہدف میں 25ہزار میٹرک ٹن کی کمی ہوئی ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ وجیٹیبل ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلہے میں رواں برس برآمدات کا ہدف 1لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن رکھا گیا ہے جس سے پاکستان 10کروڑ 60 لاکھ ڈالر زرِ مبادلہ حاصل کرے گا۔

دوسری جانب ملک بھر میں کپاس کے فی 40 کلو گرام سودوں کا آغاز ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ساڑھے 9ہزار سے 10ہزار روپے میں ہوا۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورمز کا کہنا ہے کہ رواں برس کپاس کی کاشت اور مجموعی ملکی پیداوار کے اہداف حاصل نہیں ہوسکیں گے۔ 

بجٹ میں مزید مہنگائی کی تیاری

آئندہ بجٹ میں وفاقی حکومت برآمد کیے گئے موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سازوسامان مہنگا کرنے کیلئے تیار ہے۔ بجٹ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق تیار کیا جائے گا۔

ممکنہ طور پر حکومت درآمدی اشیاء پر ڈیوٹی کی شرح میں 100 فیصد تک اضافہ کرسکتی ہے۔ خاص طور پر گاڑیاں، موبائل فونز اوردیگر لگژری اشیاء مہنگی کی جاسکتی ہیں۔

نئے بجٹ میں موبائل فونز پر ڈیوٹی دوگناہوسکتی ہے۔ امپورٹڈ گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 100 فیصد جبکہ درآمدی گھریلو سامان پر 50 فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے۔

سری لنکا کی مثال

Related Posts