کسی بھی ملک کا دیوالیہ ہونا ایسے معاشی مسائل پیدا کرسکتا ہے جو کسی بھی عام ملک کے شہری کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے۔ اگر یہ دیکھنا ہو تو سری لنکا کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
رواں برس اپریل میں شدید معاشی بحران سے دوچار سری لنکن حکومت نے اعلان کیا کہ ہمارا ملک دیوالیہ ہوگیا ہے، یعنی ہم بیرونی قرضے ادا نہیں کریں گے، نہ ہی حکومت کے پاس کوئی رقم ہے۔
یہ اعلان ہوتے ہی ملک بھر میں احتجاج شروع ہوگیا جس کی وجہ آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کا اچانک غائب ہوجانا تھا۔ حکومت نے ایمرجنسی نافذ کرکے فوج کو ذمہ داریاں سونپ دیں۔
حالات قابو سے باہر ہوگئے۔ وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑا۔ مظاہرین نے ان کے گھر کو آگ لگا دی۔ حکومت کو اعلان کرنا پڑا کہ فسادی افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔
یہاں ایک قدم رک کر سوچئے تو یہ فسادی لوگ کون تھے؟ وہی لوگ جو اپنی ضروریاتِ زندگی کیلئے احتجاج کر رہے تھے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ تیل درآمد کیلئے ہمارے پاس ڈالر نہیں ہیں۔
ملک بھر میں پیٹرول ختم ہوگیا۔ پمپس پر لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے بیرونی قرضوں اور ٹیکس کے متعلق جو اقدامات اٹھائے وہ بد ترین معاشی بحران کی وجہ بن گئے۔
اگر ہم اپریل میں سری لنکا کی مہنگائی کی صورتحال دیکھیں تو وہاں چینی 290 روپے، چاول 500 روپے، پاؤڈر دودھ کا 400 گرام کا پیکٹ 790 روپے میں فروخت ہورہا تھا۔
پاکستان کو کیا کرنا چاہئے؟
بدقسمتی سے پاکستان بھی کچھ ایسے ہی اقدامات اٹھا رہا ہے جو سری لنکا کی معاشی تباہی کی وجہ بن گئے۔ کوئی بھی معاشی لحاظ سے غیر مستحکم ملک ایسے اقدامات نہیں اٹھاتا جو ہم اٹھا رہے ہیں۔
گزشتہ 10 ماہ میں پاکستان کی درآمدات ریکارڈ سطح پر جا پہنچی ہیں۔ جولائی سے اپریل کے دوران درآمدات 65 ارب 53 کروڑ 72 لاکھ ڈالرز رہیں جسے انتہائی حیرت انگیز کہا جاسکتا ہے۔
کیا کوئی قرضوں میں ڈوبا ہوا ملک اربوں ڈالرز مہنگی کاروں اور موبائل فونز پر خرچ کرتا ہے؟ ہم نے 17 ارب 3کروڑ 35لاکھ ڈالرز کی پیٹرولیم مصنوعات منگوائیں۔
پاکستان نے 12 ارب 11 کروڑ 53لاکھ ڈالرز کے کیمیکل، 7 ارب 76 لاکھ کی کھانے پینے کی اشیاء، اربوں ڈالرز کی لگژری گاڑیاں، موٹر سائیکلز اور موبائل فونز درآمد کیے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے لگژری درآمدات پر پابندی عائد کرکے ایک احسن اقدام اٹھایا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنے تجارتی خسارے پر قابو پائے اور بہتر معاشی فیصلے کرے۔