پاکستان شدید گرمی کی لپیٹ میں، ہیٹ ویو ہمارے جسم کو کس طرح سے متاثر کرتی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محکمہ موسمیات نے ملک میں شدید گرمی کی پیش گوئی کردی
محکمہ موسمیات نے ملک میں شدید گرمی کی پیش گوئی کردی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کو اس وقت بدترین ماحولیاتی تبدیلی کا سامنا ہے اور ملک کے درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

ماہرین کے مطابق سال 2025 تک مشرق وسطیٰ میں گرمی کے درجہ حرارت میں 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کا مکان ہے جبکہ ایسا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ 2050 تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو شدید ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

گرمی کے امکانات اور تباہ کاریاں

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دور حاضر کا بنیادی ڈھانچہ اس بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو برداشت کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا۔ گرمی کی لہروں میں فراوانی کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدت میں اضافے سے بجلی اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے سمیت دیگر نظاموں پر بھی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

گرمی پاور گرڈ سسٹم پر بہت زیادہ اثر ڈال دیتی ہے، بعض اوقات ایئر کنڈیشنز چلانے کے لیے بجلی کی مانگ میں اضافہ پاور پلانٹس کی صلاحیت سے زیادہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بجلی گرڈ کواکثر بریک کر جاتا ہے، نتیجتاً عوام کو طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔

شدید گرمی فصلوں کی پیداوار، مویشیوں کے کاروبار اور ماہی گیری کی پائیداری کو روک کر اربوں لوگوں کی خوراک کی حفاظت کو خطرے میں ڈالتی ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو دیکھتے ہوئے سنہ 2050 تک زراعت کو تقریباً 50 فیصد سے زیادہ خوراک پیدا کرنا ہو گی۔

گزشتہ سالوں میں گرمی کی لہروں اور خشک سالی میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر فصلوں کی پیداوارکو 20 فیصد نقصان ہوا ہے۔ سنہ 2018 میں گرمی کی لہر نے وسطی اور شمالی یورپ کے علاقوں میں زرعی پیداوار کو متاثر کیا تھا۔ اسی طرح سنہ 2015 میں مالی میں خشک سالی اور شدید گرمی کے باعث تقریباً تین لاکھ افراد کو خواراک کے عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا۔ تیزی سے بڑھتا ہوا درجہ حرارت سمندری زندگی کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

ہیٹ اسٹروک کی کیا وجوہات ہیں

کسی بھی خطے میں شدید ماحولیاتی گرمی کا سامنا کرنے والے افراد کو اکثر دوسری مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ گرمی عام طور پر جلد اور پھیپھڑوں سے تابکاری اور نقل و حمل اور پسینے کے بخارات کے ذریعہ جسم سے خارج ہوتی ہے۔ جیسے جیسے ماحول گرم ہوتا جاتا ہے، پسینے کے بخارات کے علاوہ گرمی کے خاتمے کے تمام طریقے غیر موثر ہو جاتے ہیں۔ اگر جسم کی پسینے کی صلاحیت بھی خراب ہو جائے تو ہیٹ اسٹروک کا نتیجہ ہوتا ہے۔

ہیٹ اسٹروک دماغ میں تھرموسٹیٹ کی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے، جو جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔ اگر کسی کو تیز بخار ہو یا وہ لمبے عرصے سے گرمی کی زد میں رہے تو اس کا جسم خطرناک حد سے زیادہ گرم ہو سکتا ہے، بعض اوقات گرمی کی تھکن سے لوگوں کو ہیٹ اسٹروک ہو جاتا ہے۔

ہیٹ اسٹروک اس وقت ہوتا ہے جب کوئی بہت زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے اور پسینہ آنا بند ہو جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کا جسم مزید ٹھنڈا نہیں رہ سکتا، اس لیے وہ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ہیٹ اسٹروک بہت کم وارننگ کے ساتھ پیدا ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے کسی کی طبیعت ٹھیک نہ ہونے کے چند منٹوں کے اندر اندر ردعمل ظاہر نہیں ہو سکتا۔ آپ کی ترجیح انہیں جلد سے جلد ٹھنڈا کرنا اور ہسپتال پہنچانا ہے۔

ہیٹ ویو انسانی جسم پر کس طرح سے اثرانداز کرتی ہے

ماہرین کے مطابق جیسے جیسے جسم کا درجہ حرارت گرم ہوتا ہے خون کی نالیاں کھلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس سے فشارِ خون میں کمی واقع ہوتی ہے اور دل کو جسم میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

اس کی وجہ سے جسم پر جلن پیدا کرنے والے نشانات بھی بن سکتے ہیں اور آپ کے پیروں میں سوزش بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پسینہ بہنے کی وجہ سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہونے کی وجہ سے جسم میں ان کا توازن بدل جاتا ہے۔

ان علامات کے ساتھ کم فشارِ خون کی وجہ سے لو بھی لگ سکتی ہے جس کی علامات یہ ہیں، جیسے سر چکرانا، بے ہوش ہونا، الجھن کا شکار ہونا، متلی آنا، پٹھوں میں کھچاؤ محسوس کرنا، سر میں درد ہونا، شدید پسینہ آنا اور تھکاوٹ محسوس کرنا شامل ہیں۔

اگر جسم میں فشارِ خون بہت زیادہ حد تک گر جائے تو دل کا دورہ پڑنے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

کسی کو لو لگ جائے تو کیا کرنا چاہیے

اگر آپ کے اردگرد موجود کسی کے جسم کا درجہ حرارت آدھے گھنٹے میں کم ہوجائے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

برطانوی ادارہ نیشنل ہیلتھ سروس نے تجویز کیا ہے کہ، لو سے متاثرہ شخص کو فورا ٹھنڈی جگہ پر منتقل کرنا چاہیے، اسے لٹا کر اُس کے پاؤں کو ہلکا سا اوپر کریں، اسے زیادہ مقدار میں پانی پلائیں، یا ری ہائڈریشن ڈرنکس یا مشروبات بھی دیے جا سکتے ہیں، متاثرہ شخص کی جلد کو ٹھنڈا کریں، ٹھنڈے پانی کی مدد سے اس پر سپرے کریں اور پنکھے کی ہوا لگنے دیں۔ بغل اور گردن کے پاس آئس پیک یا برف بھی رکھی جا سکتی ہے۔

تاہم، اگر متاثرہ شخص 30 منٹ کے اندر اندر بہتر محسوس نہ کرے تو اس کا مطلب ہے ان کو ہیٹ سٹروک ہو گیا ہے۔ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے اور آپ کو فوراً طبّی عملے کو فون کرنا چاہیے۔ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے والے افراد کو گرمی لگنے کے باوجود پسینہ آنا بند ہو سکتا ہے۔

متاثرہ شخص کے جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے کے بعد وہ بے ہوش ہو سکتا ہے یا دورے پڑ سکتے ہیں۔

کن لوگوں کو لو لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو لو لگنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے، زیادہ عمر کے لوگ یا دل کی بیماری جیسے امراض کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے گرمی کی وجہ سے جسم پر پڑنے والے دباؤ سے نمٹنا مشکل ہو سکتا ہے۔

ذیابطیس 1 اور 2 کی وجہ سے جسم تیزی سے پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے اور بیماری کی وجہ سے شریانیں اور پسینہ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

کیا شدید گرمی سے ہماری جان بھی جاسکتی ہے

ماہرین نے خبردار کیا ہے شدید گرمی سے کسی کی جان بھی جاسکتی ہے، ایک رپورٹ کے مطابق انگلینڈ میں ہر سال دو ہزار افراد زیادہ درجہ حرارت کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثریت کا انتقال دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوتا ہے کیونکہ جسم اپنے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔

بدترین گرمی سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے

ماہرین کے مطابق ایسے افراد جن کے علاقوں میں شدید گرمی پڑرہی ہے اُن تمام کو زیادہ سے زیادہ پانی کو پینا چاہیے اور ان کو شراب یا الکوحل جیسے مشروبات سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی اچانک کمی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

اگر آپ کے گھر کے باہر گرمی، گھر کے اندر گرمی سے زیادہ ہے تو یہ بہتر ہو گا کہ آپ اپنے گھر کی کھڑکیاں اور پردے بند رکھیں۔

Related Posts