عالمی یومِ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان سمیت دُنیا بھر میں عالی یومِ ماحولیات آج منایا جارہا ہے جس کی میزبانی رواں برس پاکستان کے نام رہی جس کا سہرا پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں اور بلین ٹری سونامی منصوبے کے سر سجایا جاتا ہے۔

ہر سال عالمی دن کیلئے ایک نئے موضوع کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔ سوال یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی عالمِ انسانیت کیلئے کتنا بڑا خطرہ ہے؟ آئیے اس سوال کے مختلف پہلوؤں پر غور کرتے ہیں۔

عالمی یومِ ماحولیات اور اس کے مقاصد

دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منانے کا مقصد آلودگی سے دنیا کو درپیش خطرات کا سامنا کرنے کیلئے شعور اجاگر کرنا ہے۔ گلوبل وارمنگ میں ہر گزرتے روز کے ساتھ اضافہ جاری ہے جس سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔

گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے باعث عالمی درجۂ حرارت بڑھ رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں نے زراعت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا۔ خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث پسماندہ ممالک کی مشکلات میں اضافہ جاری ہے۔

قطب شمالی و جنوبی میں متعدد گلیشیئرز پگھلنے کے باعث سمندری طوفان اور ساحلی شہروں کے ڈوب جانے کے خطرات لاحق ہیں۔ گرین ہاؤس گیسز کے باعث دنیا بھر میں زلزلے، طوفان اور دیگر قدرتی آفات سے موجودہ دنیا اور آنے والی نسلوں کو خطرات لاحق ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے تحت عالمی دن منانے کا مقصد عالمِ انسانیت کو ذہنی طور پر ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے تیار کرنا اور کاربن کے کم اخراج، گرین ہاؤس گیسز کی روک تھام اور آلودگی کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہے۔ 

یومِ ماحولیات کی میزبانی اور 1 ارب درختوں کی تکمیل کا جشن

آج پاکستان بلین ٹری سونامی منصوبے کے 1 ارب درختوں کی تکمیل اور عالمیِ یومِ ماحولیات کی میزبانی ملنے کا جشن منائے گا، وزیرِ اعظم عمران خان ماحولیاتی مسائل کے حل میں پیشرفت، کامیابیوں اور نئے اہداف سے متعلق اہم اعلانات کریں گے۔

بین الاقوامی دن کی مرکزی تقریب کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد ہورہی ہے جسے پودوں، پھولوں اور سبز پتوں سے سجا دیا گیا۔ چاروں صوبوں کا ثقافتی رقص پیش کیا جائے گا اور ابرار الحق سمیت دیگر فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔

تقریب کے دوران چینی صدر اور اقوامِ متحدہ کے تہنیتی پیغامات نشر ہوں گے اور پاکستان کی پہلی ماحول دوست موٹر سائیکل اور الیکٹرک کار بھی متعارف ہوگی۔

معاونِ خصوصی ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان ماحولیات کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کرچکا ہے۔ دنیا ماحولیات کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ 

ماحولیاتی مسائل اور پاکستان

گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس میں پاکستان 8ویں نمبر پر ہے، گزشتہ 20 برسوں میں پاکستان 152 مواقع پر موسمیاتی تبدیلیوں سے براہِ راست متاثر ہوا ہے۔

برطانوی اخبار میں مارچ کے دوران شائع شدہ مضمون میں وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 2000ء سے لے کر اب تک ماحولیاتی تبدیلی کے باعث 9989 افراد جاں بحق ہوئے۔ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا کردار زیادہ نہیں ہے۔

مضمون میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کاربن کے عالمی اخراج کا 1 فیصد سے بھی کم حصہ پیدا کرتا ہے۔ ہمارا ہدف ہےکہ 2030ء تک پاکستان کی 60 فیصد توانائی کاربن سے پاک ہو۔ ہم 2023ء تک 10 ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی بڑی وجوہات اور تدارک 

بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ کاربن اور دیگر زہریلی گیسز کا اخراج ہے جنہیں گرین ہاؤس گیسز کہتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک بالخصوص امریکا اور چین ان گیسز کے اخراج میں سب سے آگے ہیں۔

گلیشیئرز پگھلنے کے باعث پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں سیلاب آسکتا ہے۔سن 2010ء میں آنے والے سیلاب کو اقوامِ متحدہ نے تاریخ کا تباہ کن ترین سیلاب قرار دیا جس نے 2 ہزار افراد کی جان لے لی اور 2 کروڑ افراد شدید متاثر ہوئے۔ملکی معیشت کو 10 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا۔ 

اگر ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں اور گرین ہاؤس اثرات جیسے چیلنجز سے نمٹنا ہے تو زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کی جگہ ماحول دوست ایندھن اور پٹرول سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کی جگہ الیکٹرک وہیکلز کو دینا ہوگی۔

پاکستان کا بلین ٹری سونامی منصوبہ آلودگی کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ایک اہم اقدام ہے جس کے ثمر کے طور پر آج وزیرِ اعظم عمران خان عالمی یومِ ماحولیات کی بین الاقوامی تقریب کے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کریں گے جس میں اہم اعلانات متوقع ہیں۔ 

Related Posts