‘اومی کرون: کورونا وائرس کا نیاجنوبی افریقی ویرینٹ کیا ہےاور کتناخطرناک ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

'اومی کرون: کورونا وائرس کا نیاجنوبی افریقی ویرینٹ کیا ہےاور کتناخطرناک ہے؟
'اومی کرون: کورونا وائرس کا نیاجنوبی افریقی ویرینٹ کیا ہےاور کتناخطرناک ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دسمبر2019 میں سامنے آنے کے بعد اب تک کورونا وائرس کئی بار اپنی شکل تبدیل کرچکا ہے اور حال ہی میں کورونا وائرس کی نئی جنوبی افریقی شکل نے سائنسدانوں کیلئے تشویش پیدا کردی ہے اور متعدد ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر سفری پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ نئی شکل اصل میں کہاں سے آئی لیکن اس کا پتہ سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں نے لگایا گیا تھا اور ہانگ کانگ، اسرائیل اور بوٹسوانا کے مسافروں میں بھی اس کی تشخیص ہوئی ہے۔

نیاویرینٹ
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کاکہنا ہے کہ نیاویرینٹ پہلے سے سامنے آنیوالی اقسام سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔عالمی ادارہ صحت نے اسے اومی کرون کا نام دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس تیزی سے یہ پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ ایک تشویشناک امر ہے۔ تاہم کہا گیا ہے کہ ابھی اس نئی قسم کے بارے میں مکمل معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

اومی کرون وائرس کو پچھلی اقسام سے زیادہ مہلک تصور کیا جا رہا ہے اورجولوگ پہلے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو گئے ہیں وائرس کی اس نئی قسم کا شکار ہو سکتے ہیںوائرس کی دوسری اقسام کی نئے وائرس میں مبتلا ہونے والے بعض افراد میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

یہ نئی شکل کیسے سامنے آئی؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کے ابتک جنوبی افریقہ میں 77۔ بوٹسوانا میں 4، ہانگ کانگ میں 2، اسرائیل اوربلجیم میں ایک ،ایک دکھائی دینے والے B.1.1.529 ویرینٹ کو ’’اومی کرون‘‘ نام سے منسوب کیا گیاہے۔

عالمی ادارہ صحت نے جنوبی افریقی ویرینٹ کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ خصوصی نشست کے بعد اپنے اعلان میں کہا ہے کہ اولین طور پر 24 نومبر کو تعین کیے جانے والے کورونا کی نئی تغیراتی قسم اس سے پیشتر کی اقسام کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ وبائی نوعیت کی ہے۔

اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے تقریباً تمام تر شہروں میں مشاہدہ ہونے والی نئی قسم کثیر تعدادکے جنیاتی تغیراتی عمل سے گزری ہے اور ان کی بعض اقسام باعث تشویش ہیں اورانکے پھیلاؤ کے لیے تکنیکی مشاورتی گروپ نئے قسم کی جانچ کرنا جاری رکھے گا، اور اس قسم کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے ممالک سے کہا گیا ہے کہ کوروناکی مختلف تغیراتی اقسام کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ٹریکنگ اور ٹائمنگ سسٹم تیار کریں۔

کیا COVID-19 کی ویکسین نئی قسم کے خلاف موثر ہیں؟
’اومی کرون‘ کے سدباب کیلئے ویکسین بنانے والی کمپنیاں بھی اثرات جانچنے کیلئے فعال ہوگئی ہیں،موڈرنا نے ’اومی کرون‘ کے لیے بوسٹر ویکسین کی تیاری کا اعلان کردیا، بایو این ٹیک کا کہنا ہے کہ 100 روز کے اندر اپنی کورونا ویکسین کا تازہ ترین ورژن تیار کر کے اس کی شپمنٹ کرسکتے ہیں۔

فائزرکا کہنا ہے کہ اومی کرون ویرینٹ کیخلاف انکی ویکسین کی موثریت کا دو ہفتوں میں پتہ چل جائے گا جبکہ جانسن اینڈ جانسن کا کہنا ہے کہ وہ اومی کرون ویریئنٹ کیخلاف اپنی ویکسین کی افادیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔

آگے کیا ہوتا ہے؟
ڈبلیو ایچ اواورطبی ماہرین نے اس نئے ویرینٹ کے حوالے سے مزید تحقیقات اور مطالعہ سے قبل لوگوں کو خبردار رہنے کا پیغام دیا ہے لیکن کورونا سے 5 ملین سے زیادہ ہلاکتوں کے بعد لوگوں میں ایک تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔

دنیا کے کئی ممالک کے جنوبی افریقہ سے آمد و رفت پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور اس کے سدباب کیلئے ویکسین بھی تیار کی جارہی ہے اور امید ہے کہ اس وباء پر بھی جلد قابو پالیا جائیگا تاہم اس سے قبل بھرپور احتیاط کی ضرورت ہے۔

Related Posts