وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ۔۔؟؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 ویسے تو تحریک انصاف کی موجودہ حکومت اپنے انتخابی منشور سے اپنے اڑھائی سالوں میں مکمل منحرف رہی ہے اور تمام طبقات کو روٹی روزی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ہر مہینے گیس بجلی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر شہریوں کی جیبیں کاٹی جارہی ہیں جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔

اب تو ملک بھر میں عوام کے چولہے ٹھنڈے کرنے کے لئے گیس کی 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گھریلو صارفین کو ملک سے نکلنے والی گیس کو محروم کر دیا گیا ہے ایل این جی مہنگی ترین خرید کر ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا منصوبہ بھی بنا لیا گیا ہے ۔

صنعتکار بجلی گیس پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملیں کارخانے بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جس سے صنعتی مزدوروں کی بیروزگاری کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے مگر وزیر اعظم اور ان کی معاشی ٹیم عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے ۔

آج ملک عالمی برادری اور خاص طور پر اسلامی ممالک میں جس تنہائی کا شکار ہے اور بھارتی جارحیت کے پاکستانی سرحدوں پر خدشات اور ملک کے تمام طبقات میں پائی جانے والی بےچینی میں جس قدر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اپوزیشن کو عوام کا مقدمہ پیش کرنے سے روکنے کیلئے نیب کو جس تذلیل کے حربے سے استعمال کرنے کی حکومتی روش سے عوام کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے اس کے نتائج کسی بھی طرح قابل ستائش نہیں۔ اپوزیشن کو مجبور کر دیا گیا ہے کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے تحفظ کیلئے اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار رہنے کا پیغام دینے پر مجبور کر دیا ہے ۔

ایسی صورتحال میں پی ڈی ایم کے پاس پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے اطلاعات ہیں کہ میاں نواز شریف نے بھی پیپلز پارٹی کی تجویز کی حمایت کر دی ہے ،ضمنی انتخابات اور سینیٹ انتخابات میں میں حصہ لینے پر بھی ن لیگ تیار ہو گئی ہے۔

پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ذوالفقار قائمخانی کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جمہوریت اور جمہوری اداروں کی بحالی اور مضبوطی کے لئے قربانیوں کا تقاضہ ہے کہ نا اہل اور عوام دشمن حکمرانوں سے نجات کا راستہ اسمبلی فورم کو استعمال کیا جائے اس فورم پر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے عددی کمی کو پورا کیا جائے ۔

ذوالفقار قائمخانی کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی قوت عوام ہوتے ہیں آج عوام روٹی روزی سے محروم ہو چکے ہیں، بیروزگاری اور مہنگائی نے جینا دوبھر کر دیا ہے، آج گیس کی سہولت سے بھی عوام کو محروم کر دیا گیا ہے ایسے حالات میں اگر سیاسی جماعتوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی تو اپنا وجود کھو بیٹھیں گی۔

لہٰذا حکومت کی بیساکھی بنی ہوئی سیاسی جماعتوں کو حکومت کی بجائے عوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا مسّلم لیگ پیپلز پارٹی سمیت پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو نا صرف تحریک انصاف کے عوام دوست ارکان اسمبلی سے اور تحریک انصاف کی اتحادی جماعتوں سے رابطے تیز کرنے ہوں گے اور نا اہل وزیر اعظم سے ملک کے اداروں اور عوام کو نجات دلانے کے لئے عدم اعتماد کی تحریک کا حصہ بنانے کے لئے ان کے تحفظات سننے ہوں گے اور اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانب دار رہنے پر مجبور کرنا ہو گا اور اسٹیبلشمنٹ کے تحفظات کو بھی دور کرنا ہو گا ۔ذوالفقار قائمخانی کا کہنا ہے کہ جناب آصف زرداری اور جناب بلاول بھٹو زداری کی حکمت عملی اختیار کرکے پی ایم ڈی اپنا مشن مکمل کر سکتی ہے۔

میں اس سے قبل اپنے کالم میں اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات بہتر بنانے اور عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فارمولا پیش کیا تھا جس میں میں نے تجویز پیش کی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا آغاز پنجاب سے شروع کیا جائے ۔تحریک اعتماد کے لئے عددی اہداف بھی آسانی سے حاصل ہو جائیں گے اور وزیر اعلیٰ پجاب کی رخصتی کے ایک ہفتے کے بعد عمران خان کو بھی فارغ کیا جا سکے گا ۔

پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ یقینی طور پر میری تجویز پر متفق ہو گئی ہے ۔ میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کا شکر گزار ہوں کہ عمران حکومت کے خاتمے کے لئے اسمبلی فورم استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ آئندہ مہینے میں پنجاب سے بزدار کی رخصتی نظر آرہی ہے اور عمران خان سے بھی نجات حاصل ہو جائے گی اسمبلیاں بھی محفوظ رہیں گی اور جمہوری ادارے بھی کام کرتے رہیں گے ملک بھی بحرانوں سے نکل آئے گا اور عوام ایک عذاب ناک دور حکومت سے نجات حاصل کر پائیں گے۔

Related Posts