وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد، کیا شوکاز نوٹس سے منحرف اراکین واپس آجائیں گے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد، کیا شوکاز نوٹس سے منحرف اراکین واپس آجائیں گے؟
وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد، کیا شوکاز نوٹس سے منحرف اراکین واپس آجائیں گے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت اور اپوزیشن کے مابین وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر محاذ آرائی جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کے دستخط سے منحرف اراکینِ اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردئیے گئے۔

سوال یہ ہے کہ کیا شوکاز نوٹس دینے سے منحرف اراکین واپس آجائیں گے؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی؟ اگر ہوگئی تو ملک کا نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ کیا پی ٹی آئی حکومت قائم رہے گی؟

یہ بھی پڑھیں:

جہانگیر ترین اور شہباز شریف کی خفیہ ملاقات، کیا حکومت 5سال پورے کریگی؟

سرِدست تمام سوالوں کے ٹھیک ٹھیک جواب معلوم کرنا شاید آسان نہ ہو، پھر بھی ملک کی موجودہ صورتحال پر نظر ڈالتے ہوئے مختلف سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش ضرور کی جاسکتی ہے۔ آئیے تمام تر متعلقہ حقائق پر نظر ڈالتے ہیں۔

پی ٹی آئی کا شوکاز نوٹس

آج تحریکِ انصاف نے اپنے 14 منحرف اراکینِ اسمبلی کو شوکاز نوٹسز جاری کیے ہیں جنہیں پارٹی چیئرمین اور ملک کے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

جن اراکینِ اسمبلی کونوٹسز جاری کیے گئے ان میں نور عالم خان، راجہ ریاض، احمد حسین ڈیہڑ، قاسم نون، غفار روٹو، عامر طلال گوپانگ، باسط سلطان، وجیہہ قمر، رمیش کمار، نزہت پٹھان اور ریاض مزاری شامل ہیں۔ تمام اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی۔

غیر مشروط واپسی کا لالچ 

پی ٹی آئی نے اپنے شوکاز نوٹس میں اراکینِ اسمبلی کو 7 روز میں معافی مانگ کر غیر مشروط طور پر پارٹی میں واپس آنے کی مہلت دے دی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر معافی نہ مانگی اور واپس نہ آئے تو کارروائی کریں گے۔ 

 ہارس ٹریڈنگ کا الزام 

ستم ظریفی یہ ہے کہ اراکینِ قومی اسمبلی اور سینیٹرز چند کروڑ کی خاطر بک جاتے ہیں اور اپنی وفاداریاں تبدیل کر لیتے ہیں۔ مختلف ٹی وی پروگرامز کے دوران اراکینِ اسمبلی خود ہارس ٹریڈنگ کا اعتراف کرچکے ہیں۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنے ایک حالیہ ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ 5 لوگوں کو 15 سے 20 کروڑ ملے۔ خچروں اور گھوڑوں کی منڈیاں لگی ہوئی ہیں۔ باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دے دیتے۔ 

تحریکِ عدم اعتماد اور بی پلان 

قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے حق میں یا خلاف 172 ووٹوں پر بازی پلٹ سکتی ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی اور اپوزیشن کی طرف ڈانواں ڈول ہوتی اتحادی جماعتیں ایم کیو ایم اور ق لیگ ہیں تو دوسری جانب ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی ناکامی پر بی پلان بھی تیار کر رکھا ہے جس کے تحت وزیر اعظم سے اعتماد کا ووٹ طلب کیا جائے گا۔

ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم گزشتہ برس مارچ ہی کے دوران اعتماد کا ووٹ حاصل کرچکے ہیں۔اس لیے عمران خان کیلئے اعتماد کا ووٹ دوبارہ حاصل کرلینا کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی، بشرطیکہ منحرف اراکین سے استعفے نہ دلوا لیے جائیں۔ 

کیا منحرف اراکین واپس آجائیں گے؟

ایک طرف کروڑوں کی رقم دی جارہی ہے۔ دوسری جانب ایک شوکاز نوٹس کے ذریعے ڈرایا جارہا ہے کہ اگر آپ واپس نہ آئے تو کارروائی کریں گے۔ قومی اسمبلی کے اراکین کو خوب علم ہے کہ اگر حکومت نے کارروائی کی تو وہ اس کے اپنے ہی خلاف جاسکتی ہے۔

منحرف اراکین کو یقیناً کسی شوکاز نوٹس کے ذریعے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ تحریکِ انصاف کی حکومت بالخصوص وزیر اعظم عمران خان کو سیاسی جوڑ توڑ اور ہارس ٹریڈنگ کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی تیار کرکے میدان میں آنا ہوگا۔ 

Related Posts