جہانگیر ترین اور شہباز شریف کی خفیہ ملاقات، کیا حکومت 5سال پورے کریگی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جہانگیر ترین اور شہباز شریف کی خفیہ ملاقات، کیا حکومت 5سال پورے کریگی؟
جہانگیر ترین اور شہباز شریف کی خفیہ ملاقات، کیا حکومت 5سال پورے کریگی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت اپنے چوتھے سال میں داخل ہوچکی ہے۔ اس دوران وفاقی حکومت نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے، پی ڈی ایم، لانگ مارچ اور تحریکِ عدم اعتماد سمیت متعدد چیلنجز اسی اتار چڑھاؤ کا حصہ ہیں۔

ماضی میں وزیر اعظم عمران خان کے دستِ راست (جنہیں اپوزیشن کی جانب سے اے ٹی ایم اور جوڑ توڑ کے ماہر سیاستدان کا خطاب بھی دیا گیا) اور موجودہ ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کی ن لیگ کے صدر شہباز شریف سے خفیہ ملاقات ہوئی ہے۔

اس سے قبل ن لیگ نے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر مبینہ طور پر ق لیگ کے چوہدری برادران سے بھی تعاون مانگا اور پھر ہم خیال گروپ کے سرکردہ رہنما جہانگیر ترین سے بھی یہی مطالبہ کیا گیا۔ آئیے غور کرتے ہیں کہ کیا حکومت 5 سال پورے کر پائے گی؟

شہباز شریف اور جہانگیر ترین کی خفیہ ملاقات

پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اور شہباز شریف کی ملاقات گھنٹوں جاری رہی تاہم ناراض پی ٹی آئی رہنما نے ملاقات کی تصدیق نہ کرتے ہوئے کہا کہ اراکینِ اسمبلی نے مجھے سیاسی فیصلوں کا مینڈیٹ دیا  جبکہ رابطے سیاست کا حصہ ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی صورتحال اور مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔ ہم خیال گروپ عوامی پریشانیوں اور مشکلات سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ واضح رہے کہ جہانگیر ترین گروپ کے اراکین تعداد میں 30 سے زائد ہیں۔ 

تحریکِ عدم اعتماد کیلئے خفیہ میل جول

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کیلئے پی ڈی ایم سمیت اپوزیشن جماعتیں اپنی ملاقاتوں اور دیگر سرگرمیوں کو خفیہ رکھنا چاہتی ہیں جن سے بہت کم سیاستدان واقف ہیں۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ اپوزیشن کسی خفیہ مشن پر نکلی ہوئی ہے۔

اب یہ خفیہ مشن رنگ لائے گا یا نہیں، اس کے متعلق قبل از وقت کچھ نہیں کہاجاسکتا، حکومت نے 3 سال 6 ماہ کا عرصہ مکمل کر لیا اور باقی ڈیڑھ سال بھی کسی نہ کسی طرح گزارنے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔ 

پیپلز پارٹی اور ق لیگ کا مؤقف

مولانا فضل الرحمان نے 7روز قبل سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطہ کیا اور تحریکِ عدم اعتماد سمیت دیگر امور پر گفتگو کی۔ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے پر حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

بعد ازاں 13فروری کو شہباز شریف نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات  کے دوران عدم اعتماد پر تعاون کی درخواست کی۔ دلچسپ طور پر شہباز شریف نے 14 سال بعد چوہدری برادران کی رہائش گاہ کا رخ کیا تھا۔

فواد چوہدری کا بیان 

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارا جہانگیر خان ترین سے رشتہ احترام کا ہے۔ وہ تحریکِ انصاف کا ساتھ دیں گے جبکہ پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمان، ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور صدر شہباز شریف بونے ہیں۔

اپوزیشن رہنماؤں کو سیاسی بونا قرار دیتے ہوئے فواد چوہدری نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کی بات عالمی سطح پر نہیں سنی جاتی۔ تحریکِ عدم اعتماد لانے والوں پر اپنے گھر والے ہی اعتماد نہیں کرتے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ اپوزیشن کے اپنے ہی اراکینِ اسمبلی نے سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کے اراکین کو منتخب کروانے میں اپنا کردار ادا کیا جس میں تازہ ترین مثال سینیٹر فیصل واؤڈا کی ہے جو تاحیات نااہلی کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔

قبل ازیں ایک ویڈیو بھی منظرِ عام پر آئی جس میں تحریکِ عدم اعتماد سمیت دیگر آپشنز پر غور کرتے ہوئے پی ڈی ایم رہنماؤں کو دکھایا گیا جس پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت گرانے کے خواہش مندوں کے چہرے اُترے ہوئے ہیں۔

حسان خاور نے 4روز قبل کہا کہ اپوزیشن کے اترے ہوئے پریشان چہرے پی ڈی ایم کی طرف سے تحریکِ عدم اعتماد پر عدم اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں کو چاہئے کہ حکومتی اتحادیوں سے ملیں یانہ ملیں، اپنے وکلاء سے ضرور مل لیں۔ 

پی ٹی آئی کے وفاقی و صوبائی وزراء حکومت کے 5 سال مکمل کرنے پر کسی الجھن کا شکار نہیں اور کھل کر بیانات دیتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی حسان خاور نے مزید کہا کہ کرپشن کیسز کا دفاع دلیل سے کیاجاتا ہے۔ سازشوں سے نہیں۔ 

Related Posts