منی بجٹ کی تیاریاں، کون کون سے نئے ٹیکس، عوام پر کتنا بوجھ پڑے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Mini budget preparations: Will new taxes become a burden on people?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیاہے جس میں منی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔منی بجٹ میں آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط شامل ہیں جس کے باعث بجلی اور پیٹرول مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کی شرائط
آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط جاری کرنے سے قبل کڑی شرائط عائد کی تھیں جس کے تحت حکومت کو 350ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوں گے یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ عوام سے اب 350 ارب روپے کے نئے ٹیکس وصول کیے جائیں گے۔

منی بجٹ کی تجاویز
1۔منی بجٹ میں 270 ارب روپے کااضافہ متوقع ہے۔
2۔ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100 ارب روپے تک لے جایا جائے گا۔
3۔ سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔
4۔مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے۔
5۔بل کے ذریعے فی لیٹرپیٹرول پر ہر ماہ لیوی4روپے تک بڑھاکر اسے30روپے تک لے جانے کا امکان ہے۔
6۔پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔
7۔ترقیاتی بجٹ میں200ارب روپے کی کٹوتی ہوگی۔
8۔ 800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔
9۔برآمدات اور کیپٹل مشینری اشیاء زیرو ریٹڈ سے ختم کرکے سیلز ٹیکس اشیاء میں شامل کی جائیں گی۔
10۔تعمیراتی سامان کی سپلائی و درآمدات، آلات اور مشینری کو استثنیٰ دیا جائے گا۔

ٹیکسز میں اضافہ
1۔منی بجٹ میں 1700سے زائد اشیاء پر ٹیکس لگے گا۔
2۔لگژری اشیاء کی درآمدات پر بھی ٹیکس عائد ہوگا۔
3۔گاڑیوں میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2اعشاریہ 5 اور ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس میں 5فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔
4۔امپورٹڈ کپڑے، پرفیوم اور جوتے مہنگے ہونگے۔
5۔اسٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
6۔موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک ،ریفائنریز پر ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔
7۔غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
8۔درآمد کیے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔
9۔رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو دی گئی رعایت جاری رکھنے کی تجویز ہے۔
10۔کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کرکے ایف بی آر کلکٹر کے اختیارات کم کئے جارہے ہیں۔

مہنگائی میں اضافہ
حکومت کا کہنا ہے کہ منی بجٹ سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہیں پڑے گا جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ منی بجٹ پاس ہوا تو عوام کیلئے سال 2022 بدترین سال ہوگا جبکہ دیکھا جائے تو پاکستان میں مہنگائی اس وقت اپنےعروج پر ہے۔

بجلی، پیٹرول،ایل پی جی، جلانے والی لکڑی، چینی، دالیں، آٹا، گھی، خوردنی تیل، ٹماٹر، انڈے، گوشت، تازہ دودھ اور دہی سمیت دیگر اشیاء مہنگی ہوچکی ہیں۔ ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 19 اعشاریہ 83 فیصد تک پہنچ چکی ہے،رواں ماہ سب سے کم آمدن والے افراد کے لیے مہنگائی کی شرح 21اعشاریہ 92 فیصد رہی۔

معاشی ماہرین کے مطابق حکومت منی بجٹ میں الفاظ کا کھیل کھیل رہی ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس چھوٹ ختم کرنا بھی ٹیکس لگانے کے مترادف ہے کیونکہ جن اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم ہوگی وہ یقیناً مہنگی ہوجائینگی جس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑے گا جس سے مہنگائی میں پسے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Related Posts