اسلام آباد میں زمینوں کی الاٹمنٹ میں کروڑوں کے گھپلے، متعلقہ اداروں نے چپ سادھ لی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Jinnah Garden Housing Society Islamabad

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد :وفاقی دارالحکومت میں جناح گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پراوورسیز پاکستانیوں سمیت پاکستان میں بسنے والے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا انکشاف ،ایک ہزار سے زائد پلاٹس دھوکے سے بیچ دیئے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جناح گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی میں جعلسازی سے فیز ٹو کے پلاٹس کو ری نمبرنگ کر کے فروخت کیا جارہا ہے ،تقریباً ایک ہزار سے زائد رہائشی اور کمرشل پلاٹس کو دھوکہ دہی سے فروخت کیا گیا ہے ،فیز ٹو کی فائل پر لگا ہوا نمبر ٹمپر کر کے اس پر نیا نمبر لگا دیا جاتا ہے اور اس کو فیز ون کی فائل شو کیا جاتا ہے۔

فیز2 کی فائل کی قیمت مارکیٹ میں دس لاکھ تک ہوتی ہے ،جب اس پر فیز ون کے پلاٹ کا نمبر لگایا جاتا ہے توپھر اس فائل کو پچاس لاکھ میں فروخت کر دیا جاتا ہے اور پہلے سے الاٹ شدہ پلاٹس کے مالکان کے ساتھ یہ دھوکہ دہی عرصے سے جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیز ون کے پلاٹس کے مالکان اپنے پلاٹس ڈھونڈتے رہتے ہیں اور ان کو دور دراز کسی دوسرے سیکٹر میں پلاٹس کا نمبر بتایا جاتا ہے، با وثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ جناح گارڈن سے ملحقہ بینکرز سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کی اراضی پر جناح گارڈن کی انتظامیہ نے قبضہ کرکے تقریباً تمام پلاٹ ستر کروڑ روپے میں میں بیچ دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق جناح گارڈن کی انتظامیہ نے پٹواری سے جعلی فرد ایشو کراکر بینکرز سٹی کی زمین کو فروخت کردیا ہے جس میں بینکرز سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سی ای او سید راحت حسین شاہ اور موضع گاگڑی اور موضع چوچا کے پٹواری اور ضلعی انتظامیہ اسلام آباد شامل ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کو جناح گارڈن انتظامیہ کی طرف سے ماہانہ 50 لاکھ روپے بھتہ کی صورت میں ادا کیے جاتے ہیں، جب اس کیس کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو شہریوں نے درخواست دی تو ایف آئی اے کے افسران نے تحقیق کرنے کے بعد اپنی رپورٹ جاری کی تو جناح گارڈن انتظامیہ نے ایف آئی اے کو کیس دبانے کے لیے تین کروڑ روپے دے دیے جس کے بعدایف آئی اے نے کیس کی فائل کو سرد خانے کی نذر کر دیا۔

جناح گارڈن نے43 کنال اراضی ایم سی کو دینی تھی جو ابھی تک نہیں دی گئی اورایک جعلی اگریمنٹ بنوا کر معاملہ ختم کر دیا گیا ،اس جعلی ایگریمنٹ میں لکھا گیا ہے کہ جناح گارڈن نے 43 کنال اراضی ایم سی کو دے دی ہے جبکہ ارا ضی ابھی بھی جناح گارڈن کے پاس ہے ۔

قومی اسمبلی کے ملازمین نے بھی بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے چار سو پلاٹس حاصل کیے ہیں اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے بھی چالیس پلاٹس ہیں جو کہ قاسم سوری نے اپنے ملازمین کے نام پر کرا ورکھے ہیں جبکہ ڈی سی اسلام آباد کے علم میں تمام چیزیں ہونے کے باوجود جعلسازی کی یہ فیکٹری دھڑلے سے چل رہی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان انجینئرنگ کونسل میں بدعنوانی عروج پر، افسران کا آڈٹ کرانے سے گریز

ذرائع کا کہنا ہے کہ موضع گاگڑی اور موضع چوچا کے پٹواری اور تحصیلدار سے بینکرز سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کی اراضی کی نشاندہی کرائی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔

جناح گارڈن کی موجودہ انتظامیہ میں ریٹائر میجرآفتاب بطور صدر جبکہ جنرل سیکریٹری عبدالرؤف ستی اور جنرل سیکریٹری گل شیر شامل ہیں جو کہ تمام معاملات کو دیکھتے ہیں ۔

جناح گارڈن میں جعلسازی کرنے کے بعد پوری بینکر سٹی کو ہضم کرنے والی جناح  گارڈن انتظامیہ کے خلاف تاحال کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

Related Posts