میسی کا جادو اورٹوٹتے بنتے سپنے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سال تھا 1986اور ورلڈ کپ فٹ بال میں ارجنٹائن اور برطانیہ کے درمیان میچ کھیلا جا رہا تھا۔میں ان دنوں میٹرک کا طالب علم تھا، ہمارے گھر ٹی وی نہیں تھا، ٹھیک سے یاد نہیں مگرکسی ہمسایے یا دوست کے گھر میچ دیکھنے گیاہوںگا۔ اس میچ میں پہلی بار میراڈونا کے جادو کو دیکھنے کا موقعہ ملا۔ کیا کھلاڑی تھا وہ ، رگ رگ میں جیسے بجلی بھری ہوئی۔ جس کسی نے میرا ڈوناکو دوڑتے، ڈربلنگ کرتے ، بیک وقت دو تین کھلاڑیوں کو ڈاج دیتے اور گیند گول میں ڈالتے دیکھتے یا گول اسسٹ کراتے دیکھا، وہ اس منظر کو کبھی بھلا نہیں سکتا۔
اس میچ میں ڈیگو میراڈونا کا ایک گول بڑا متنازع ہوا، جس میں اس کا ہاتھ لگ کر گیند گول میں چلی گئی، مگر ریفری نہیں دیکھ پایا اور گول دے دیا۔ بعد میں میراڈونا نے شوخی سے کہا کہ یہ ہینڈ آف گاڈ تھا۔میراڈونا کا اس میچ میں مگر ایک اور گول کمال تھا۔ اسے گول آف دی سنچری (صدی کا بہترین گول)بھی کہا جاتا ہے۔ یوٹیوب پر یہ گول دیکھا جا سکتا ہے۔ میرا ڈونا نے سنٹرلائن سے گیند لی اور نہایت تیز رفتار سے دائیں بائیں انگلش دفاعی کھلاڑیوں کو جھکائی دیتا، ڈاج دیتا، گیند کو گھماتا ہوا آگے بڑھتا گیا، اس نے نہایت تیزرفتاری سے کوئی ارسٹھ میٹر کا فاصلہ طے کیا اورپوری دفاعی لائن مع گول کیپر کو ڈاج دے کر گیند گول میں پھینک دی۔ یہ مہارت کا ایک غیر معمولی نمونہ تھا۔
ارجنٹائن نے چھیاسی ورلڈ کپ جیت لیا تھا۔ چار سال بعد میرا ڈونا ایک بار پھر میدان میں تھا۔ اس ورلڈ کپ تک میرا ڈونا لیجنڈ ری کھلاڑی بن چکا تھا۔ مخالف ٹیم کے دو تین کھلاڑی بیک وقت اس کے ساتھ چمٹے ہوتے۔ میرا ڈونا نے اس ٹورنامنٹ میں اپنے خوبصورت پاسز سے کئی گول اسسٹ کرائے۔ ارجنٹائن ورلڈ کپ فائنل میں پہنچا، مگر جرمنی سے فائنل ہار گیا۔ ریفری نے میچ ختم ہونے سے چند منٹ قبل ایک متنازع پنالٹی کک دی جس پر جرمن ٹیم نے گول کر دیا ،یوں میرا ڈونا دوسری بار ورلڈ کپ نہ جیت سکا۔ میرا ڈونا اس کے بعد بھی کھیلتا رہا، مگر اب اس میں وہ مستعدی اور پھرتی نہیں رہی تھی، عظیم کھلاڑی مگر عظیم ہوتا ہے۔
نوے کے عشرے میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ مقابلوں میں برازیل کے روماریو، اٹلی کے بیگیواور پھر برازیل ہی کے رونالڈو، رونالڈینو وغیرہ کے دلکش کھیل نے متاثر کیا، فرانس کا پلاٹینی بھی کما ل تھا۔ دیگر ٹیموں کے بھی بعض سٹرائیکر متاثرکن رہے۔ عظمت نے مگر کسی کسی کا قدم چوما۔ مجھے یاد ہے کہ اٹلی کے رابرٹو بیگیو کو تب دنیا کا مہنگا ترین کھلاڑی کہا جاتا تھا۔ ورلڈ کپ میں اس نے اہم میچز میں گول کئے، پری کوارٹرفائنل، کوارٹر فائنل اور غالباً سیمی فائنل میں بھی گول کر کے اٹلی کو فائنل پہنچایا ۔ فائنل میں اسی شہرہ آفاق بیگیو نے پنالٹی کک گول سے باہر پھینک دی۔ اتنا بڑا ہیرو ایک لمحے میں زیرو بن گیا۔ اس کی ٹیم ورلڈ کپ فائنل ہار گئی، یقینی طور پر بیگیﺅ یہ لمحہ کبھی نہیں بھلا پایا ہوگا۔
جیسے ابھی دو دن پہلے انگلینڈ اور فرانس کے کوارٹر فائنل میں انگلش کپتان کین نے پہلی پنالٹی کک پر گول کر دیا مگر اہم ترین موقعہ پر دوسری پنالٹی کک ضائع کر دی۔ انگلینڈ ہا رکر ٹورنامنٹ سے باہر ہوگیا۔دکھی کین نے اپنے بیان میں کہا کہ میں زندگی بھر اس مس پنالٹی کک کے زخم کے ساتھ رہوں گا۔
فٹ بال ایسا ہی کھیل ہے ۔ اس میں ہیرو اچانک زیرو بن جاتا ہے جبکہ کوئی گمنام کھلاڑی چندلمحوں میں گول کر اپنے ملک کا ہیرو اور عالمی سطح پر شہرت کما لیتا ہے۔ جیسے سپین کے خلاف پری کوارٹرفائنل میں مراکش کے مشہور کھلاڑی اشراف حکیمی نے فیصلہ کن پنالٹی کک میں اپنے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے نہایت سکون سے خوبصورت گول کر کے مراکش کو کوارٹرفائنل پہنچا دیااور ناقابل فراموش ہیرو بن گیا۔
مجھے یاد ہے کہ انیس سو نوے کے ورلڈ کپ میں یا اس سے اگلے ٹورنامنٹ میں ارجنٹائن کا ایک سٹرائیکر مشہور ہوا تھا، اس کا نام غالباً کینیجا یا کینیزیا تھا۔ لمبے قد اور سنہرے بالوں والا کھلاڑی۔ اس نے اہم میچز میں میراڈونا کے پاسز پر گول کئے تھے اور وہ ورلڈ کپ کا گولڈن بوٹ ایوارڈ بھی شائد لے جاتا۔ سیمی فائنل میں ایک گیند اس نے لاشعوری طور پر دونوں ہاتھوں سے پکڑ لی ، فاﺅل کی وسل بجی اور امپائر نے اسے ییلو کارڈ دکھایا۔ وہ ایک یلیو کارڈ پہلے بھی لے چکا تھا اور رولز کے مطابق دو متواتر میچز میں ییلو کارڈ کا مطلب تھا کہ اگلے میچ میں وہ نہیں کھیل سکتا۔ کینیجا بے چارہ فائنل نہ کھیل سکا اور ارجنٹائن وہ میچ ہار گیا، حالانکہ سیمی فائنل میں یلیو کارڈ اسے کسی سنگین فاﺅل پر نہیں ملا تھا، مگر تقدیر نے اس کے ساتھ یہ کھیل کھیلا۔
فرانس کے مشہور کھلاڑی زیدان کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ ایک ورلڈ کپ فائنل میں مخالف کھلاڑی نے اسے کوئی گندی گالی بکی۔ زیدان اتنا مشتعل ہوا کہ اس نے باقاعدہ سر جھکا کر کسی ارنا بھینسے کے انداز میں ا سے ٹکر مار کر گرا دیا۔ یہ ایسی سنگین غلطی تھی کہ ریفری نے فوری طور پر زیدان کو ریڈ کارڈ دکھا کر باہر نکال دیا۔ میچ کی سیچوئشن بہت ٹینس تھی،سخت مقابلے کا میچ تھا۔ زیدان میچ سے باہر ہوگیا اور ریڈ کارڈ کی وجہ سے فرانس دس کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلا، نتیجہ شکست کی صورت میں نکلا۔ زیدان اگر تھوڑا برداشت سے کام لیتا تو شائد وہ ورلڈ کپ اپنے ملک کو جتوا کر امر ہوجاتا۔
فٹ بال ورلڈ کپ کے ناک آﺅٹ میچز یہی ہیرو اور زیرو بنانے والے میچز سمجھے جاتے ہیں۔ پرتگال کا رونالڈ دنیائے فٹ بال کے نامور کھلاڑیوں میں شمار ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے فٹ بال فینز میں یہی لڑائی چلتی رہتی ہے کہ ارجنٹائن کا میسی زیادہ بڑا کھلاڑی ہے یا پرتگال کا رونالڈو۔ ان دونوں کا فین کلب بہت بڑا ہے، سوشل میڈیا پر کروڑوں لوگ انہیں فالو کرتے ہیں۔ دونوں گروپوں کے پاس اپنے اپنے کھلاڑی کو عظیم ترین ثابت کرنے کے اعداد وشمار اور دلائل موجود ہیں۔
یہ ورلڈ کپ رونالڈو کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ ٹورنامنٹ سے پہلے بھی اس کی فارم اچھی نہیں تھی۔ مانچسٹر یونائٹیڈ جیسے کلب سے رونالڈو وابستہ تھا، کلب کے مینجر نے رونالڈو کو چند میچوں میں نہیں کھلایا، وہ رونالڈو کی فارم اور کارکردگی سے متاثرنہیں تھا۔ معاملہ اتنا بڑھا کہ رونالڈو نے پبلک پوسٹ کر کے یونائٹیڈ مانچسٹر کی ٹیم مینجمنٹ پر تنقید کی ، اب وہ کلب چھوڑ چکے ہیں۔
رونالڈ و قطر میں ہونے والے اس ورلڈ کپ میں تھکے تھکے نظر آئے، ان میں اپنی روایتی چستی، پھرتی اورمستعدی نظر نہیں آئی۔شائد وہ ذہنی طو رپر بھی یکسو اور مطمئن نہیں تھے۔ پرتگال کے مینیجر نے بھی رونالڈو پر اعتماد نہیں کیا۔ پری کوارٹر فائنل میں رونالڈو کو پہلے نہیں کھلایا گیا، آخری دس پندرہ منٹ وہ کھیلے، یہی مراکش کے خلاف کوارٹر فائنل میں کیا گیا۔ رونالڈو شائد یہ میچ پورا کھیلتا تو میچ کا نتیجہ مختلف ہوجاتا یا شائد کچھ نہیں ہوپاتا؟رونالڈو کے مداح بہرحال اس نکتہ پر برسوں بحث کرتے رہیں گے۔ رونالڈو کوارٹر فائنل ہار کر روتے ہوئے گراﺅنڈ سے باہر چلے گئے۔ ان کے فٹ بال ورلڈ کپ کا آخری میچ مایوس کن رہا۔
اب صرف چار د ن رہتے ہیں، اس کے بعد یہ فیصلہ ہوگا کہ میسی ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائیں گے یا نہیں۔میسی کا بھی یہ سپنا ہے کہ وہ اپنے وطن کو ورلڈ کپ جتوائیں۔ میسی سے زیادہ یہ میسی کے فینز کا مسئلہ ہے کہ ان کے ہیرو کو عظیم ترین فٹ بالر بنانے کے لئے ورلڈ کپ ٹرافی لازمی ہے۔ ورنہ میسی کو میرا ڈونا پر سبقت حاصل نہیں ہوسکے گی۔
یہ ورلڈ کپ شروع ہوا تو رونالڈو اور میسی میں مقابلہ شروع ہوگیا۔ دونوں کی فینز کی شدید خواہش تھی کہ دونوں ایک میچ ایک دوسرے کے خلاف کھیلیں۔ اگر پرتگال مراکش سے نہ ہارتا تو عین ممکن تھا کہ اس کا فائنل میں ارجنٹائن سے ٹاکرا ہوجاتا ۔ ایسا مگر نہیں ہوسکا۔ یہ سپنا تو ادھورا اور نامکمل ہی رہا۔
میسی کی کارکردگی اس ورلڈ کپ میں بتدریج بہتر ہوئی ہے۔ شروع کے میچز میں وہ ردھم میں نہیں تھے۔ پہلا میچ سعودی عرب سے ہارنے کے بعد تو لگ رہا تھا کہ شائد ارجنٹائن پہلے مرحلے ہی میں آﺅٹ ہوجائے، مگر ٹیم نے باﺅنس بیک کیا۔ میسی کے کھیل میں بھی نکھار آتا گیا۔ وہ شروع کے میچز میں تھکے ہوئے لگے ،ناک آﺅٹ میچز میں اچھا کھیلے۔ گزشتہ روز ہونے والے سیمی فائنل میں میسی نے کمال کر دکھایا۔ اس ٹورنامنٹ میں وہ پانچ گول کر چکے ہیں، جن میں تین پنالٹی کک پر تھے، میسی نے چند ایک عمدہ گول اسسٹ بھی کئے ۔
سیمی فائنل میں ارجنٹائن کا تیسرا گول جس طرح ہوا وہ دیدنی تھا۔ میسی نے گیند پکڑی اور نہایت خوبصورتی سے کروشین دفاعی کھلاڑیوں کوڈاج دیتا، جھکائیاں دیتا ہوا گول کے قریب پہنچا اور ایک مشکل زاویے سے ناقابل یقین پاس ساتھی کھلاڑی الواریز کو دیا، جس نے گیند گول میں پھینک دیا۔ میسی کا یہ گول میرا ڈونا کے لیول کا تھا۔ میسی نے اپنے سولہ سترہ سالہ کیرئر میں بہت سے شاندار اور ناقابل یقین گول کئے ہیں۔ اب وہ پہلے جیسے تیز اور پھرتیلے نہیں، مگر جب بھی گیند ان کے پاس آتی ہے وہ فرق ڈال کر دکھا دیتے ہیں۔ ان کے پاسز غیر معمولی ہیں اور گیند ملتے ہی نہایت تیزی سے ایک دو کھلاڑیوں کو وہ ڈاج دے ڈالتے ہیں۔
بدھ کی شام مراکش اور فرانس کے میچ سے اندازہ ہوگا کہ اتوار کو دوسرا فائنلسٹ کون ہوگا؟ تب اتوار کو پتہ چل سکے گا کہ میسی اپنا جادو دکھا پاتے ہیں یا نہیں ؟ اتوار کی شام ورلڈ کپ فائنل طے کرے گا کہ میسی اپنی زندگی کا سب سے بڑا سپنا پورا کر سکیں گے یا کئی دوسرے عظیم کھلاڑیوں کی طرح مایوسی ان کا مقدر بنتی ہے۔ میسی کے فین کلب کی شدید ترین خواہش ہے کہ ان کا ہیرو سرخرو ہو کر ورلڈ کپ فٹ بال سے رخصت ہو۔
دیکھیں فیصلہ اب تقدیر کرے گی۔ البتہ ہم لوگ خوش نصیب ہیں جنہوں نے جدید فٹ بال کے اس عظیم کھلاڑی کو ان ایکشن دیکھا۔ ہم نے میسی کی خوبصورت موومنٹس، ڈاجنگ، ڈربلنگ اور پاسنگ دیکھی، اس کی شاندار طاقتور پنالٹی ککس بھی دیکھیں۔ زندگی کے بہترین ذائقوں میں سے ایک ذائقہ ۔ یہ کچھ کم سوغات نہیں تھی۔

Related Posts