تعلیم کا سفرآسان نہیں تھا،خواجہ سراؤں کے مسائل حل کرنا چاہتی ہوں، نشاء راؤ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

From streets to courts, Pakistan’s first transgender lawyer Nisha Rao

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں خواجہ سراؤں کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ خواجہ سراؤں کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے حصول اور مختلف اداروں میں خدمات میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے پاکستان میں پہلی بارایک خواجہ سراء نے قانون کی تعلیم مکمل کی۔

اس معروف قانون دان کا نام نشاء راؤ ہے اور وہ اس وقت ایک پاکستانی خواجہ سرا وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن کے علاوہ سندھ کے لا کمیٹی کمیشن کی رکن بھی ہیں۔

ایم ایم نیوز نے خواجہ سراؤں کے حقوق کی علمبردار نشاء راؤ سے ان کی کامیابیوں کے بارے میں جاننے کیلئے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیاجس کا احوال پیش خدمت ہے۔

ایم ایم نیوز:آپ کا پہلا نام کیا تھا اور کیا آپ کے اور بہن بھائی ہیں ؟
نشاء راؤ : میرا نام کاشف تھا اور میرا تعلق  ایک درمیانے طبقے کے خاندان سے تھا میں اپنے والدین کی تیسری اولاد ہوں اور چھٹی جماعت میں مجھے احساس ہوا کہ میں دوسروں سے مختلف ہوں۔

ایم ایم نیوز: آپ کا آبائی تعلق کہاں سے ہے ؟
نشاء راؤ : میرا آبائی تعلق لاہور سے ہے لیکن گھروالوں کے رویوں کی وجہ سے میں نے ذلت کی زندگی گزارنے کے بجائے عزت کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیااوراپنی کمیونٹی میں شامل ہونے کے لئے کراچی آگئی۔

ایم ایم نیوز:خواجہ سراء ہونے کا احساس کب ہوااور کیا مسائل سامنے آئے ؟
نشاء راؤ : جب میں نویں جماعت میں آئی تو مجھے اپنی شناخت کے بارے میں احساس ہوا اورمجھ میں عورتوں والی عادتیں سامنے آنی لگیں تو کالج کے طلباء مجھ پر آوازیں کستے تھے جو مجھے بالکل پسند نہیں تھا جس کے باعث میں بہت روتی تھی۔

ایم ایم نیوز:بچپن میں اہل خانہ کا رویہ آپ کے ساتھ کیسا تھا ؟
نشاء راؤ : جب میں چھوٹی تھی تو گھر والوں کا رویہ میرے ساتھ اچھا نہیں تھا، وہ لوگ مجھ سے اکھڑے اکھڑے رہتے تھے، کئی باروالدین نے مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔

ایم ایم نیوز: کراچی میں کہاں رہائش اختیار کی اور گزربسر کیسے کیا ؟
نشاء راؤ : میں نے ایک نئی شروعات کے لیے کراچی آکرہجرت کالونی میں ایک خواجہ سرا برادری کے ساتھ رہنا شروع کیااور خود مختار ہونے کی وجہ سے کچھ دیر سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزارہ کیا۔

ایم ایم نیوز:قانون کی تعلیم کہاں سے حاصل کی اور اب تک کتنے مقدمات لڑچکی ہیں ؟
نشاء راؤ :2018 میں کراچی کے مسلم لاء کالج اور کراچی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ،کراچی یونیورسٹی میں اچھے دوست بنے جنہوں نے مدد فراہم کی اورمیری حوصلہ افزائی کی،اب تک 50سے زائد مقدمات لڑ چکی ہوں۔

ایم ایم نیوز:قانون کا پیشہ اپنانے کا فیصلہ کیوں کیا اورکس نے یہاں تک پہنچنے میں مدد کی ؟
نشاء راؤ : پولیس کے خواجہ سراؤں کے ساتھ ناروا سلوک نے مجھے قانون کا پیشہ اپنانے پر مجبور کیا،خوش قسمتی سے میرے اساتذہ میں سے ایک نے میرا ساتھ دیا اور مجھے اس مقام تک پہنچانے میں مدد فراہم کی۔

ایم ایم نیوز:تعلیم کیلئے اخراجات کیسے پورے کئے ؟
نشاء راؤ : اپنی تعلیم حاصل کرنے کیلئے کئی بارمجھے بھیک تک مانگنا پڑی اور ابتدائی طور پر میں صبح 8بجے سے 12بجے تک بھیک مانگتی تھی، پھر 2بجے کلاس لینے چلی جاتی تھی،علاقے کے بہت سارے بچوں کو ٹیوشن بھی پڑھائی،یہ سب آسان نہیں تھا۔

ایم ایم نیوز:آپ نے اپنے قانونی کیریئر کا آغاز کیسے کیا؟
نشاء راؤ : میں نے وکالت کے مختلف پروگراموں میں شرکت کرکے اپنے قانونی کیریئر کا آغاز کیا بعد میں ایک رضاکار اور قانونی مشیر کی حیثیت سے این جی اوزکیساتھ کام کیا۔

ایم ایم نیوز:آپ کا سب سے بڑا مقصد کیا ہے ؟
نشاء راؤ : میں اپنی غیر سرکاری تنظیم کے توسط سے خواجہ سراء برادری کی خدمت کرنا چاہتی ہوںاورایک ہیلپ لائن قائم کرنے کا ارادہ ہے جہاں خواجہ سراء برادری کے دیگر ممبران کو رسائی حاصل ہوسکے۔

Related Posts