کراچی میں لوڈ شیڈنگ اور کے الیکٹرک کی من مانیاں، مسئلے کا حل کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں لوڈ شیڈنگ اور کے الیکٹرک کی من مانیاں، مسئلے کا حل کیا ہے؟
کراچی میں لوڈ شیڈنگ اور کے الیکٹرک کی من مانیاں، مسئلے کا حل کیا ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کراچی میں مسلسل لوڈ شیڈنگ اور کے الیکٹرک کی من مانیاں جاری ہیں جبکہ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) بھی کراچی کے شہریوں کو ریلیف دینے میں ناکام ہے۔ 

آئیے کراچی میں بجلی کی تقسیم کے ذمہ دار واحد ادارے (کے الیکٹرک) کے کردار کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ کے اسباب کیا ہیں اور ان کا تدارک کیسے کیا جاسکتا ہے۔

کے الیکٹرک کی موجودہ حیثیت اور خفیہ معاہدہ 

جب تک کے الیکٹرک کی نجکاری کا خفیہ معاہدہ منظرِ عام پر نہیں آیا تھا، کے الیکٹرک کی موجودہ حیثیت ایک خفیہ خبر سے زیادہ کچھ نہیں تھی، 10 سال قبل بھی کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کی وجہ سے مسائل درپیش رہے۔ 

حکومت نے سرکاری ادارے کے الیکٹرک کو نجی کمپنی کی تحویل میں دے دیا جس کیلئے ایک خفیہ معاہدہ کیا گیا۔ معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کراچی میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کی پابند تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کو سرمایہ کاری میں بھی اضافہ کرنا تھا جس سے کراچی کو بجلی کی فراہمی میں بہتری پیدا ہوسکتی تھی، تاہم ایسا نہیں کیا گیا جو اس خفیہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے جس سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا۔ 

کراچی کی اہمیت اور ظلم کی انتہا 

غور طلب بات یہ ہے کہ کراچی کی اہمیت کو ملک کا کم و بیش ہر شہری سمجھتا ہے کیونکہ یہ ملک کا سب سے بڑا شہر ہے جو کسی دور میں وفاقی دارالحکومت ہوا کرتا تھا لیکن اس کے مسائل حل کرنے کی بجائے اس کے ساتھ ظلم کی انتہا کردی گئی۔

آج کے الیکٹرک کے ہاتھوں عاجز آئے ہوئے شہری لوڈ شیڈنگ جیسے انتہائی فرسودہ مسئلے کیلئے احتجاج پر مجبور ہیں۔ لوگ مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں، سڑک بلاک کردی جاتی ہے اور کے الیکٹرک کی من مانیوں پر احتجاج کیاجاتا ہے۔

بارہا ایسے احتجاجی مظاہروں کے دوران مظاہرین حکومت کے خلاف نازیبا زبان بھی استعمال کرتے ہیں اور شہریوں کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ یہاں کی سیاسی جماعتیں جن میں متحدہ، پی ٹی آئی اور جماعتِ اسلامی شامل ہیں اٹھاتی رہی ہیں۔

سیاسی جماعتوں کا رویہ 

پاکستان تحریکِ انصاف، متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان)، جی ڈی اے اور جماعتِ اسلامی سمیت سندھ اسمبلی میں کراچی کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کراچی کا یہ مسئلہ سندھ حکومت کے سامنے بارہا اجاگر کیا، تاہم یہ کبھی حل نہ ہوسکا۔ 

سندھ اسمبلی میں بارہا کے الیکٹرک کے رویے اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف قراردادیں منظور ہوئیں مگر سندھ حکومت، شہری انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے بھی کے الیکٹرک کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کرسکے۔

سپریم کورٹ کا حکم اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ

قبل ازیں سپریم کورٹ نے بھی کے الیکٹرک کے خلاف ایک از خود نوٹس لیا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کو حکم دیا کہ کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کردی جائے۔

کے الیکٹرک کی چالاک انتظامیہ نے اضافی لوڈ شیڈنگ کا باقاعدہ اعلان کیا اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو عملی طور پر ختم کردیا، تاہم اِس اقدام سے کراچی کے شہریوں کو رتی بھر بھی فائدہ نہیں پہنچ سکا۔ یہ وہ قانونی نکتہ تھا جس کا کے الیکٹرک نے فائدہ اٹھایا اور اضافی لوڈ شیڈنگ کو بھی قانونی شکل دی۔

نیپرا میں کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نامی ادارہ  کے الیکٹرک کو بجلی کی عدم فراہمی، اوور بلنگ اور لوڈ شیڈنگ کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہے تاہم کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ہونے والے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج میں کچھ نئے سوالات اٹھ گئے ہیں۔

نیپرا نے کے الیکٹرک کے خلاف کراچی میں جب عوامی کچہری لگائی تو عوامی نمائندوں نے کے الیکٹرک کے خلاف سخت باتیں کیں لیکن کے الیکٹرک کی طرف سے بعض عناصر نے ماحول خراب کردیا جبکہ میڈیا پر یہ خبر چلی کہ عوام نے احتجاج کیا اور کے الیکٹرک کے خلاف نعرے لگائے۔

عوام تو کے الیکٹرک کے خلاف فیصلہ چاہتے تھے، جب بات خراب ہوئی، بد انتظامی اور شور شرابا ہوا تو نیپرا کے افسران عوامی مسائل کے حل کی بجائے اٹھ کر چلتے بنے۔ تاجر حضرات اور سیاسی رہنما شکایات کیلئے انتظار ہی کرتے رہ گئے۔

لائسنس کی معطلی اور نئی کمپنی کا مطالبہ 

بعض اوقات کراچی کے عوام یہ مطالبہ بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ کے الیکٹرک کا لائسنس معطل کردیا جائے اور کراچی میں بجلی کی تقسیم کسی اور کمپنی کو دی جائے۔

یہاں کے الیکٹرک نے واضح کیا ہے کہ سن 2023ء تک ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جاسکتا کیونکہ اگر حکومت نے ایسا کوئی بھی اقدام اٹھایا تو یہ معاہدہ عالمی عدالتِ انصاف میں لے جایاجاسکتا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہوسکتی ہے۔

حقیقی مسائل اور اچھی کارکردگی 

ضروری نہیں ہے کہ کے الیکٹرک کو ہی کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے تمام تر مسائل کا ذمہ دار قرار دیا جائے کیونکہ بعض اوقات لوڈ شیڈنگ کچھ حقیقی مسائل کے باعث بھی کی جاتی ہے اور کے الیکٹرک کی طرف سے کچھ مواقع پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا گیا ہے۔ 

مثال کے طور پر حالیہ بارشوں کے دوران کے الیکٹرک کی طرف سے بجلی کی فراہمی کراچی کے متعدد علاقوں میں بحال رہی جبکہ کراچی میں رواں برس کے دوران مون سون سیزن میں بد ترین بارشیں ہوئیں جنہوں نے گزشتہ 90 سالہ ریکارڈ توڑدئیے تھے۔

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق آج کل بھی کمپنی کو 800 میگا واٹ کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ گیس کا مطلوبہ پریشر میسر نہ ہونے کی شکایت بھی عام ہے۔ 

مسائل کا حل کیا ہے؟

سیاسی رہنماؤں کی طرف سے جب یہ بات کی گئی کہ کے الیکٹرک سے بجلی کی فراہمی چھین لی جائے تو کے الیکٹرک نے حکومت کو خط لکھ کر بتایا کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ نہیں کیاجاسکتا کیونکہ حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت ایسی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔

مسائل کا حل تو واضح ہے کہ سب سے پہلے تو کے الیکٹرک کے ساتھ ہونے والے خفیہ معاہدے کے اختتام کا انتظار کیا جائے اور جب یہ معاہدہ ختم ہو تویہ کام کسی نئی کمپنی کے سپرد کرنے کی بجائے حکومت بجلی کا نظام اپنی تحویل میں لے۔

پاکستان کے کسی بھی شہر میں بجلی کی تقسیم کسی نجی کمپنی کی ذمہ داری نہیں ہے تو یہ ظلم کراچی کے ساتھ کیوں کیا جارہا ہے؟ اگر کراچی کو بجلی مہیا نہ کی گئی تو ملک کی 50فیصد معیشت مسلسل متاثر رہے گی جس سے ملک کی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بلاشبہ یہ کوئی راتوں رات حل ہوجانے والا مسئلہ نہیں ہے لیکن کراچی کے شہری بھی صبر کرکر کے تنگ آچکے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ کراچی کی شہری انتظامیہ کو بھی سر جوڑ کر بیٹھنا اور کے الیکٹرک اور نیپرا سمیت دیگر تمام تر مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ لوڈ شیڈنگ کے باعث اندھیروں میں ڈوبا ہوا کراچی بھی روشنی کی طرف لوٹ سکے۔  

Related Posts