یومِ یکجہتی: کشمیر پر بھارت کی حکمتِ عملی اور پاکستان کا جواب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یومِ یکجہتی: کشمیر پر بھارت کی حکمتِ عملی اور پاکستان کا جواب
یومِ یکجہتی: کشمیر پر بھارت کی حکمتِ عملی اور پاکستان کا جواب

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مقبوضہ جموں و کشمیرمیں لاکھوں مسلمانوں کو گزشتہ 70 سال سے مسلسل ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا رہا لیکن 5 اگست کے بعد سے جو غیر انسانی کرفیو نافذ کیا گیا، اس کے بعد یہ صورتحال مزید تشویشناک ہوگئی ہے۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال

جنت نظیر وادئ کشمیر 5 اگست سے ظلم و ستم کے ایک نئے دور میں داخل ہوئی جہاں بھارتی درندوں نے ظلم کے نت نئے طریقوں سے  مظلوم کشمیریوں پر عرصۂ حیات تنگ کرنا شروع کردیا۔

بھارت نے کشمیر پر کرفیو نافذ کیا جس کے دوران ان کی نقل و حرکت، آمدورفت اور ذرائع مواصلات کے ذریعے رابطوں پر مکمل پابندی عائد کردی گئی۔ اب کشمیر کی موجودہ صورتحال کیا ہے، کسی کو درست علم نہیں۔

اس کے باوجود اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مظلوم کشمیری زندگی کیسے بسر کر رہے ہوں گے۔ 6 ماہ سے اشیائے ضروریہ کی قلت، جان بچانے والی ادویات، کاروبار اور تعلیمی اداروں کی بندش کا مطلب کیا لیا جاسکتا ہے؟

اپنے آپ کو ایک کشمیری کی جگہ رکھ کر دیکھئے۔ آپ کو اپنی ہی سرزمین پر قید کردیا گیا ہے۔ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں ہر گھر کی نگرانی کے لیے بھارت کے مسلح فوجی موجود ہیں۔

آپ ایک جگہ سے دوسری جگہ آ جا نہیں سکتے۔ ایک دوسرے سے رابطہ نہیں کرسکتے۔ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرسکتے۔ ٹی وی نہیں دیکھ سکتے۔ اگر بھارت کے خلاف منہ سے کوئی لفظ نکالا تو قتل کر دئیے جائیں گے۔  یہ ہے کشمیر کی صورتحال!

یومِ یکجہتئ کشمیر 

آج یومِ یکجہتئ کشمیر کے موقعے پر ملک بھر میں ریلیوں، جلسے جلوسوں اور تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔ لوگ مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اکٹھے ہوئے اور کشمیر بنے گا پاکستان کے فلک شگاف نعرے بلند کیے گئے۔

کشمیر سے اظہارِ یکجہتی کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک نظر آئے۔ اس کی مثال وزیر اعلیٰ سندھ کی آج کشمیر روڈ کراچی سے لے کر مزارِ قائد تک کی ریلی ہے جس میں گورنر سندھ بھی شریک ہوئے۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریکِ انصاف کے اراکینِ سندھ اسمبلی اور سیاسی رہنما بھی وزیر اعلیٰ سندھ کی یکجہتئ کشمیر ریلی میں شریک نظر آئے۔

پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ لوگ بھارتی سفارت خانوں کے باہر احتجاج کرتے رہے اور بھارت کا سفاک چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کردیا گیا۔ 

کشمیر سے ردِ عمل 

تقاریب کے اہتمام  کو کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے قابلِ تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہر دکھ سکھ میں ہمارا ہر وقت ساتھ دیا تاہم مقبوضہ کشمیر کی صورتحال خطرناک ہوچکی ہے۔

مشعال ملک نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے بتایا کہ کشمیر کی صورتحال آج وہ نہیں جو کرفیو سے پہلے ہوا کرتی تھی۔ حریت رہنماؤں کو بڑی تعداد میں قید کردیا گیا ہے اور ان پر ظلم و تشدد جاری ہے۔ 

بھارت کی حکمتِ عملی 

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ مقبوضہ کشمیر گزشتہ 72 سال سے اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہونے کے باوجود آج تک حل طلب کیوں ہے؟ اسے حل کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری نے سنجیدہ کوشش کیوں نہ کی؟

دراصل بھارتی میڈیا اور بھارت نواز بین الاقوامی میڈیا نے ہمیشہ کشمیر کے معاملے کو عالمی برادری سے چھپائے رکھا۔ کشمیر میں سب اچھا دکھا کر مظلوم وادئ کشمیر کی تصویر ہی دنیا کی آنکھوں سے اوجھل کردی گئی۔

بھارت کی مقبوضہ کشمیر پر حکمتِ عملی وہی ہے جو ہٹلر نے جنگِ عظیم کے دور میں مخالفین کے ساتھ روا رکھی۔ ہٹلر کہتا تھا کہ جھوٹ اتنا بولو کہ سچ لگنے لگے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں بھارتی میڈیا کشمیریوں کے ساتھ یہی کر رہا ہے۔

جھوٹ بول بول کر بھارتی میڈیا اورنریندر مودی حکومت نے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا جو مذموم کاروبار شروع کر رکھا تھا، موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کو اہم قرار دئیے جانے کے بعد کسی قدر مندی کا شکار ہوا ہے۔

یقیناً موجودہ حکومت نے مسئلۂ کشمیر پر سنجیدہ عملی اقدامات کی بجائے سفارتی محاذ پر لڑائی کو ترجیح دی۔ تاہم ہمیں اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی ممالک ہیں۔ یہاں جنگ کی بات دنیا کی تباہی کے مترادف ہوگی۔

پاکستان کا جواب

وزیر اعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں ہی 5 اگست کا وہ دن آیا جب بھارت نے کشمیر پر کرفیو نافذ کردیا جس کا جواب دینا تحریکِ انصاف کی حکومت کا فرض تھا جسے بہ طریقِ احسن نبھانے کی پوری کوشش کی گئی۔

عمران خان نے بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کے لیے کشمیر کی صورتحال پر اقوامِ متحدہ میں تقریر کی جس کے بعد بین الاقوامی برادری کی طرف سے کشمیر پر واضح مؤقف سامنے آنا شروع ہوا۔

بین الاقوامی میڈیا بشمول نیو یارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، الجزیرہ اور دیگر ذرائع سے مسئلۂ کشمیر پر بے شمار آرٹیکلز شائع ہوئے اور نریندر مودی دنیا بھر میں رسوا اور بدنام ہوگیا۔

امید ہے وزیر اعظم عمران خان اپنی موجودہ حکمتِ عملی جاری رکھتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے رہیں گے  تاکہ کشمیر پر بھارت کا جھوٹ مسلسل بے نقاب ہوتا رہے اور عالمی رسوائی اس کا مقدر بن جائے۔ 

Related Posts