وحید ڈوگر نے جائیدادوں کی نشاندہی کی ، کوئی دستاویزات نہیں دیں ،وکیل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Justice-Qazi-Faez-Isa-3

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد :سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس معاملہ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے کہا ہے کہ وحید ڈوگر نے جائیدادوں کی نشاندہی کی ، کوئی دستاویزات نہیں دیں ، شکایت کیساتھ مواد فراہم کرنا متعلقہ شخص کی ذمہ داری ہوتی ہے، کوشش کروں گا دو سے تین دن میں دلائل مکمل کر لوں ۔

سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس معاملہ پر جسٹس فائز عیسیٰ اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے دور ان دلائل دیتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے کہاکہ وحید ڈوگر نے تین ججز کی بیرون ملک جائیدادوں کی شکایت کی، ڈوگر نے جائیدادوں کی نشاندہی کی لیکن کوئی دستاویزات نہیں دیں۔

منیر اے ملک نے کہاکہ ایسی شکایت صدر یا جوڈیشل کونسل کو ملتی تو باہر پھینک دی جاتی، وحید ڈوگر نے شکایت صدر کے بجائے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو دی۔ انہوں نے کہاکہ شکایت کو سنجیدہ لیکر کاغذ پورے کرنے کی کوشش کی گئی۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ وحید ڈوگر کتنا پڑھا لکھا ہے؟۔

وکیل جسٹس قاضی عیسیٰ عائز نے کہاکہ میری نظر میں وحید ڈوگر پراکسی ہے۔ جسٹس مظہر عالم نے کہاکہ صدر کو ججز کیخلاف شکایت کا علم کب ہوا؟۔ منیر اے ملک نے کہاکہ وزیراعظم کی ایڈوائس ملنے پر ہی صدر کو علم ہوا، وحید ڈوگر کو فریق بنایا تھا لیکن اس نے جواب جمع نہیں کرایا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ کے مطابق ڈوگر کو کاغذی کارروائی کیلئے سامنے لایاگیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ دستاویزات موجود ہوتی تو وزارت قانون خود شکایت بھجوا دیتی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ بعض اوقات ڈرائیورز بھی بتا دیتے ہیں کہ صاحب چھٹیاں گزارنے کہاں جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ، نئے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری

منیر اے ملک نے کہا کہ شکایت کیساتھ مواد فراہم کرنا متعلقہ شخص کی ذمہ داری ہوتی ہے، کوشش کرونگا دو سے تین دن میں دلائل مکمل کر لوں۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ اس کیس کی وجہ سے عدالتی کام بہت متاثر ہو رہا ہے، عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے اس لیے فل کورٹ بیٹھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ججز کی نگرانی ، جاسوسی، کردار کشی پر دلائل سنیں گے۔ رضا ربانی نے کہاکہ جسٹس کے کے آغا کے ریفرنس پر بھی دلائل دوں گا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کے کے آغا نے درخواست دائر نہیں کی، تعین کرینگے ریفرنس آگے چلنا ہے یا یہاں ختم ہونا ہے۔ وکیل سندھ بار کونسل رضا ربانی نے کہاکہ ریفرنس کالعدم ہونا چاہیے۔ بعد ازاں سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر د ی گئی ۔

Related Posts