کیا ٹک ٹاک کا استعمال حرام ہے؟ دو مذہبی اداروں کے مختلف فتاویٰ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ٹک ٹاک دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا ایک مقبول پلیٹ فارم ہے، پاکستان میں یہ پلٹ فارم تقریباً دو کروڑ صارفین کے ساتھ مقبولیت میں چوتھے نمبر پر ہے، مگر حالیہ دنوں میں پاکستان کے ایک بڑے دینی ادارے نے ٹک ٹاک کیخلاف حرمت کا فتویٰ دے کر بحث کو جنم دیا ہے۔

وفاق المدارس العربیہ سے منسلک ملک کے معروف دینی تعلیمی ادارے جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کا ایک فتویٰ گزشتہ دنوں سوشلستان میں ٹاک آف دی ٹاون رہا، جس میں ٹک ٹاک کو خطرناک فتنہ قرار دے کر اس کا استعمال حرام قرار دیا گیا ہے۔

[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxNzkzNTMsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE3OTM1MyAtINiq2YXYp9mFINi52LHYqCDYp9mI2LEg2KfYs9mE2KfZhduMINmF2YXYp9mE2qkg2KfbgdmEINi62LLbgSDaqduMINmF2K/YryDaqduM2YTYptuSINin2bnaviDaqdq+2pHbkiDbgdmI2rrYjCDYrNin2YXYuduBINin2LLbgdixIiwidXJsIjoiIiwiaW1hZ2VfaWQiOjE3OTM2MSwiaW1hZ2VfdXJsIjoiaHR0cHM6Ly9tbW5ld3MudHYvdXJkdS93cC1jb250ZW50L3VwbG9hZHMvMjAyMy8xMC9qYW1pYS1hemhhci0zMDB4MjUwLmpwZyIsInRpdGxlIjoi2KrZhdin2YUg2LnYsdioINin2YjYsSDYp9iz2YTYp9mF24wg2YXZhdin2YTaqSDYp9uB2YQg2LrYstuBINqp24wg2YXYr9ivINqp24zZhNim25Ig2KfZudq+INqp2r7akduSINuB2YjautiMINis2KfZhdi524Eg2KfYstuB2LEiLCJzdW1tYXJ5Ijoi2KzYp9mF2LnbgSDYp9iy24HYsSDZhdi12LEg2YbbkiDYudix2Kgg2KfZiNixINin2LPZhNin2YXbjCDZhdmF2KfZhNqpINiz25Ig2YXYt9in2YTYqNuBINqp24zYpyDbgduSINqp24Eg2YjbgSDYp9iz2LHYp9im24zZhNuMINis2KfYsdit24zYqiDaqduSINmF2YLYp9io2YTbkiDZhduM2rog2YHZhNiz2LfbjNmG24zZiNq6INqp24wg2YXYr9ivINqp24zZhNim25Ig2KfZudq+INqp2r7akduSINuB2YjautuUINis2KfZhdi524Eg2KfZhNin2LLbgdixINmG25Ig2KfZvtmG25Ig2KfbjNqpINio24zYp9mGINmF24zauiDaqduB2Kcg2qnbgSDYudix2Kgg2KfZiNixINin2LPZhNin2YXbjCDYrdqp2YjZhdiq24zauiDYp9uB2YQg2LrYstuBINqp24wg2YXYr9ivINmIINmG2LXYsdiqINqp25Ig2YTbjNuSINiq2YXYp9mFINmF2YXaqdmG24Eg2LDYsdin2KbYuSDYqNix2YjYptuSINqp2KfYsSDZhNin2KbbjNq625Qg2KjbjNin2YYg2YXbjNq6INin2LPYsdin2KbbjNmE24wg2KzYp9ix2K3bjNiqINqp2Kcg2YXZgtin2KjZhNuBINqp2LHZhtuSINmI2KfZhNuSINin24HZhCDYutiy24Eg2qnZiCDbgduM2LHZiCDZgtix2KfYsSDYr9uM2KrbkiDbgdmI2KbbkiDaqduB2Kcg2q/bjNinINqp24Eg24zbgSDZhNmI2q8g2KfbjNmF2KfZhtuMINi32KfZgtiqINiz25Ig2KfYs9ix2KfYptuM2YQg2qnbkiDYrNmG2q/bjCDYrNuB2KfYstmI2rog2KfZiNixINiq2KjYp9uBINqp2YYg2YXbjNiy2KfYptmE2YjauiDaqdinINmF2YLYp9io2YTbgSDaqdixINix24HbkiDbgduM2rrblCDYp9iz2LHYp9im24zZhCDZhtin2KzYp9im2LIg2LHbjNin2LPYqtiMINin2LMg2qnbjCDYqtio2KfbgduMINqp24zZhNim25Ig2K/YudinINqv2Ygg24HZiNq62Iwg2KfZhdix24zaqduMLi4uIiwidGVtcGxhdGUiOiJ1c2VfZGVmYXVsdF9mcm9tX3NldHRpbmdzIn0=”]

جامعہ بنوری ٹاون کی ویب سائٹ کے فتویٰ سیکشن میں موجود فتوی نمبر 144211200409  میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سائل استفتا (فتویٰ طلب) کرتا ہے کہ کیا ٹک ٹاک استعمال کرنا اور دیکھنا جائز ہے؟

جامعہ بنوری ٹاؤن کا ٹک ٹاک کیخلاف فتویٰ
جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا ٹک ٹاک کیخلاف فتویٰ

ٹک ٹاک حرام ہے: جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی

اس کے جواب میں دیے گئے فتوے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال ناجائز اور حرام ہے۔ اس کو استعمال کرنے والا گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے لہذا اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے۔

اس میں جان دار کی تصویر سازی اور ویڈیو سازی ہوتی ہے جو شرعاً حرام ہے۔ اس میں عورتیں بے ہودہ ویڈیو بناکر پھیلاتی ہیں۔ نامحرم کو دیکھنے کا گناہ ہے، میوزک اور گانے کا عام استعمال ہے۔ مرد وزن ناچ گانے پر مشتمل ویڈیو بناتے ہیں۔

فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے، وقت کا ضیاع  اور لہو لعب ہے۔ علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیوز اس میں موجود ہیں بلکہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے۔

جامعہ بنوری  ٹاؤن کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر نوجوانوں کے علاوہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں کوئی سلیم الطبع شخص گوارا تک نہ کرے۔

جامعہ بنوریہ عالمیہ کا محتاط موقف

دوسری طرف جامعہ بنوری ٹاؤن کے اس ”سخت” اور تقریباً علی الاطلاق جاری کیے گئے حرمت کے فتوے کے بر خلاف ملک کے ایک اور بڑے دینی ادارے جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ ایریا کراچی نے ٹک ٹاک کے متعلق قدرے محتاط فتویٰ دیا ہے۔
دار الافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مفتی سعد جاوید نے اپنے فتوے میں کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک وغیرہ کو پیغام رسانی کیلئے استعمال کرنے کے حوالے سے بکثرت یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ کیا ان کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟

مفتی سعد جاوید کا کہنا ہے کہ دار الافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ کا ان ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اصولی موقف یہ ہے کہ اگر انہیں نیک اور دینی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے تو یہ نہ صرف جائز و حلال بلکہ مستحسن عمل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اور اگر ان کا استعمال فحاشی، عریانی، بے حیائی اور لوگوں کے درمیان کسی بھی قسم کے فتنہ و فساد کیلئے کیا جائے تو یہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ان کا استعمال حرام قرار پائے گا۔
مفتی سعد جاوید کے مطابق ان ذرائع ابلاغ کو مطلقا حرام اور ناجائز قرار دینا مشکل ہے، اس لیے جو جائز مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، تو ایسا کرنا درست ہے اور جو ناجائز مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، ان کیلئے اس کا استعمال ناجائز اور حرام ہے۔

Related Posts