کیا گندم کی قیمتوں میں اضافے کی ذمے دار سندھ حکومت ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاق کا گندم دینے سے انکار، پنجاب کا شکووں سے بھرا خط تیار
وفاق کا گندم دینے سے انکار، پنجاب کا شکووں سے بھرا خط تیار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گندم کی قیمتوں کے حوالے سے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان ایک نئے تنازع نے جنم لے لیا ہے، کیونکہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں صوبہ سندھ میں گندم زیادہ نرخوں پر فروخت کی جا رہی ہے۔

وفاقی حکومت نے سندھ کو قیمتوں میں اضافے اور گندم کا ذخیرہ کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ صوبائی حکومت نے 15 اکتوبر سے اسٹاک جاری کرنے کا اعلان کیا ہے اور امدادی قیمت کو پنجاب کے برابر لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

گندم سندھ میں مہنگی ترین

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سندھ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں گندم سب سے مہنگی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ سندھ حکومت کو فوری طور پر گندم ریلیز کرنے کی ہدایت کرے تاکہ صوبے بھر میں اس کی قیمت کم ہو۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ حکومت نے 1.2 ملین ٹن گندم ذخیرہ کر رکھی جس کی شرح میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت پر اناج کی خریداری نہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔

وفاقی حکومت نے حال ہی میں پنجاب کے گوداموں سے گندم ریلیز کرنا شروع کی تھی جبکہ سندھ میں صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ انہیں آٹا زیادہ قیمت پر خریدنا پڑتا ہے۔

سندھ گندم جاری کرے

5 اکتوبر کو صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ گندم فلور ملوں کو 1650 سے روپے فی من کے حساب سے فروخت کی جائے گی۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ملک میں یکساں ریٹ پر گندم کی فروخت سے آٹے کی قیمتوں میں استحکام آ جائے گا۔

وزیر خوراک مکیش کمار چاولہ نے سندھ کابینہ کو بتایا کہ محکمہ خوراک کے گوداموں میں 1.2 ملین ٹن سے زائد گندم کا ذخیرہ دستیاب ہے ، جو ہر سال 15 اکتوبر کو فلور ملوں کو جاری کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فی الوقت پنجاب حکومت نے 20 ستمبر سے گندم کو 1،950 روپے فی 40 کلو کے حساب سے جاری کرنا شروع کیا ہے۔

بعد ازاں کابینہ نے 16 اکتوبر سے گندم کو 1950 روپے فی 40 کلو کے حساب سے جاری کرنے کی منظوری دے دی ، جبکہ  وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسی طرح کی امدادی قیمتوں سے آٹے کی قیمتیں مستحکم ہوں گی۔

گندم کی درآمد۔

قبل ازیں وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ایک لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے لیے ٹینڈر کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل کمیٹی نے رواں مالی سال کے لیے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

اجلاس نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے چیئرمین پر زور دیا کہ وہ گندم کی درآمد کے لیے کوششیں تیز کریں تاکہ قیمتیں مستحکم رہیں اور ملک بھر میں اجناس کی مستقل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

7 اکتوبر کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے سندھ اور بلوچستان میں رائج قیمتوں کا سخت نوٹس لیا تھا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں پر زور دیا کہ وہ گندم کو روزانہ کی بنیاد پر ریلیز کرنا شروع کریں تاکہ اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

تمام بڑے اہداف طے

وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی اے) نے ربی سیزن 2021-22 کے لیے 9.2 ملین ہیکٹر رقبے سے گندم کا ہدف 28.9 ملین ٹن مقرر کیا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.4 ملین ٹن زیادہ ہے۔

پنجاب 21.94 ملین ٹن پیداوار دے گا جو کہ گندم کے کل ہدف کا تقریبا 75 فیصد ہے، اس کے بعد سندھ 42 لاکھ ٹن ، خیبر پختون خوا نے 15 لاکھ 25 ٹن اور بلوچستان 12 لاکھ 15 ہزار ٹن پیداوار دے گا۔

انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (آئی آر ایس اے) کی ایڈوائزری کمیٹی نے آئندہ ربیع سیزن کے دوران آبپاشی کے 28 فیصد پانی کی کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ صوبوں کو 26.91 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی مختص کیا گیا ہے۔ آئی آر ایس اے نے مزید کہا کہ موجودہ موسمی حالات معاون ہیں اور پانی کی قلت پر قابو پایا جاسکے گا۔

ذمے دار کون ہے؟

پاکستان گندم پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے لیکن اسے اپنی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ضروری اشیاء درآمد کرنا پڑ رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کراچی میں آٹا 70 سے 75 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا تھا جبکہ پنجاب میں آٹے کی قیمت 57 سے 58 روپے فی کلو ہے۔

کیا سندھ حکومت آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ دار ہے؟ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور معاشی صورت حال پیش نظر شہریوں کو بہت زیادہ ریلیف فراہم ہونے کی توقع نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے لیے قومی اسکواڈ میں 3 تبدیلیاں

Related Posts