اعلیٰ سطح کے عمانی مندوبین کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

High-Profile Omani Delegates Visit FPCCI

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے اومان کے اعلیٰ تجارتی وفد کے دورہ کا خیر مقدم کیا ہے جس کی سر براہی چیئر مین عمان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری انجینئر ریدھا الصالح کر رہے تھے اور ان کے ہمراہ سلطنت عمان میں پاکستان کے سفیر احسن واگن بھی موجو د تھے۔

ایف پی سی سی آئی سے تفصیلی دورے کے دوران وفد نے وسیع پیمانے پر تجارتی، صنعتی اور کمرشل تعاون کے مواقع، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔اس سیشن کے بعد دونوں فریقوں کے تجارتی اور صنعتی رہنماؤں کے درمیان متعدد اعلیٰ سطح انٹرایکٹو بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں ہوئیں۔

اپنے خطبہ استقبالیہ میں میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے، اگر درست شعبوں کو ہدف بنایا جائے اور عمان کے ویزے کے طریقہ کار کو پاکستانی تاجروں کے لیے تیز رفتار اور سہولت کا حامل بنا دیا جا ئے۔

انجینئر ریدھا الصالحنے کہا کہ عمان پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات، گوشت اور لائیو سٹاک، پھل اور سبزیاں، سرجیکل سامان اور ہنر مند اور نیم ہنر مند افرادی قوت درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا متحرک اور تیزی سے ترقی کرنے والا آئی ٹی سیکٹر پاکستان اور عمان کے درمیان تعاون، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے لیے ایک اور اہم شعبہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے عمان میں قواعد و ضوابط میں نرمی کی گئی ہے اور کاروباری افراد عمان میں اپنے کاروبار کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر رجسٹر کروا سکتے ہیں۔

انجینئر ریدھا الصالحنے مزید کہا کہ اب غیر ملکیوں کو پہلے کی طرح عمان میں اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے کسی عمانی شہری کی لازمی ملکیت کی ضرورت نہیں ہے اور اس کے علاوہ بہت سی مسابقتی مارکیٹوں کے مقابلے عمان میں ٹیکس بھی کم ہیں۔

انہوں نے سامعین کو عمان کے وژن 2040 اور عمان کو کاروباری دوست بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں:بائنانس ایکس چینج، کرپٹو کرنسی میں اربوں روپے کا فراڈ، ہزاروں پاکستانی لٹ گئے

انہوں نے مزید کہا کہ خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور سیاحتی روابط کو مزید مضبوط کرنے کے لیے عمان اور سعودی عرب کے درمیان عالمی معیار کی براہ راست سڑک بنائی جا رہی ہے۔

احسن واگن نے بتایا کہ اس وقت عمان میں 260,000 پاکستانی شہری مقیم ہیں اور وہ تمام شعبوں میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں جن میں میڈیکل سروسز، تعمیراتی شعبہ، صنعتیں، بینکنگ، آئی ٹی خدمات اور نیم ہنر مند افراد کے لیے نوکریاں شامل ہیں۔

انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ عمان میں کام کرنے والے پاکستانی خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے خطوں سے پاکستان کو زرمبادلہ بھیجنے والے اور ترسیلات زر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے بعد تیسرے سب سے بڑے شراکت دار ملک ہیں اور وہ پاکستان کو سالانہ تقریباً ایک ارب ڈالر بھیجتے ہیں۔

Related Posts