اسلام آباد ہائیکورٹ کا معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہائی کا حکم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

islamabad high court expresses anger for police

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پررہا کرنے کا حکم دیدیا،عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ڈپٹی کمشنر ایک افسر مقرر کریں جو ضمانتی مچلکوں کے معاملات دیکھے۔

جوقیدی مچلکے جمع نہ کراسکیں تو حکومت ان قیدیوں کے مچلکے خود دے‘اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے 1362 دس سال سے کم سزا کے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کی تو عدالتی حکم پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالتی حکم پر ڈپٹی ڈی آئی جی پولیس وقار احمد، ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات بھی عدالت میں پیش ہوئے،یاد رہے کہ چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر، ڈپٹی آئی جی پولیس، سیکرٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

اس حوالے سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں 2174 قیدیوں کی گنجائش موجود ہے اڈیالہ جیل میں اس وقت 5001 قیدی موجود ہیں جبکہ 1362 قیدیوں کے اسلام آباد کی شمال اور جنوب عدالتوں میں ٹرائل زیر التوا ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر کیوں نہ انڈر ٹرائل قیدیوں کو رہا کر دیا جائے ایسے قیدی جو سزا کے بغیر جیل میں قید ہیں انہیں ضمانت پر کیوں نہ رہا کردیا جائے، ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے کہا کہ جیلوں کے لئے پالیسی ہے کہ جیلوں سے ملاقاتیون کو فاصلے سے ملاقات کراویا جا رہا ہے ابھی تک کسی جیلی کو کورونا وائرس نہیں ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حد سے زیادہ قیدی جیل میں موجود ہیں‘ جیل میں قیدیوں کے لئے سپریم کورٹ کے ججمنٹ موجود ہیں‘ متعلقہ ایس ایچ او کی یقین دہانی پر قیدیوں کو رہا کیا جائے‘ایران نے تمام قیدیوں کو جیل سے رہا کیا‘اگر قید میں کوئی ایچ آئی وی ایڈز مبتلا ہے، اس کو بھی رہا کیا جائے‘ اگر کسی قیدی کی کم سزا رہ گئی ہے، تو پے رول پر رہا کیا جائے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تمام قیدیوں کی رہائی کے لئے ڈی سی کوئی آفیسر مقرر کیا جائے‘ ڈی سی کو یہ ذمہ داری دے رہا ہوں صرف خطرناک دہشت گرد کو آزاد نہیں کریں، نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کوئی اسکرینگ نہیں ہے۔

Related Posts