بلدیہ غربی کا حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کھنڈر میں تبدیل، گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں جاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلدیہ غربی کا حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کھنڈر میں تبدیل، گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں جاری
بلدیہ غربی کا حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کھنڈر میں تبدیل، گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں جاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: بلدیہ غربی (ڈی ایم سی ویسٹ) کا حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کھنڈر بن گیا ہے جہاں گھوسٹ ملازمین کو تنخواہیں ہر ماہ باقاعدگی سے جاری کی جارہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق  بلدیہ غربی کے چیف میڈیکل افسر کی بد انتظامی اور نا اہلی کے باعث غریب عوام کی سہولت کے لیے قائم بلدیہ غربی کے ہر زون میں تباہ حال ڈسپنسریوں اور میٹرنٹی ہومز  میں زیادہ تر ڈاکٹرز اور عملہ غیر حاضر رہتا ہے۔ گزشتہ 3 سال سے کوئی مریض علاج کے لیے نہیں آیا تاہم ادویات کے بجٹ کے حوالے سے سی ایم او کوئی جواب دینے کو تیار نہیں ہیں۔ 

اسی طرح بلدیہ غربی  میں سائٹ زون کراچی کے علاقے پاک کالونی میں واقع حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے جہاں 2 سال سے کوئی ڈاکٹر نہیں آیا۔ اس میٹرنٹی ہوم میں کل 11 ملامین کی ڈیوٹی ہے تاہم اکثریت گھوسٹ ہے جو نظر نہیں آتے تاہم انہیں تنخواہ ہر ماہ ادا کی جاتی ہے اور کمپاؤنڈر کامران صدیقی گھوسٹ ملازمین کی حاضریاں لگاتا ہے۔

، اکثر کمپاؤنڈر کامران صدیقی خود بھی غائب رہتا ہے جو 2 سے 3 مرتبہ حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم میں حاضر ہوتا ہے اور تمام غیر حاضر ملازمین کی حاضری لگا کر ان گھوسٹ ملازمین سے تنخواہوں میں سے 30 فیصد حصہ وصول کرتا ہے۔میٹرنٹی ہوم کے ساتھ اسی احاطے میں ڈسپنسری میں سی ایم او ڈاکٹر سعد پاشا کا خاص آدمی افضال صدیقی انچارج بنا ہوا ہے جوبظاہر کلرک کا کام کرتا ہے۔

کامران صدیقی کی طرح افضال صدیقی بھی مہینہ بھر غائب رہتا ہے اور ہر ماہ 30 تاریخ کوآکر حاضریاں لگا کرغائب ہو جاتا ہے۔ڈسپینسری سے پاک کالونی کے عوام کو علاج معالجے کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔ ڈسپنسری میں بھی 8 ملازمین تعینات ہیں جو انچارج سمیت سب غائب رہتے ہیں۔چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر سعد پاشا نے کرپشن کا ایک اور کھاتا آصف آباد ڈسپینسری میں بھی کھول رکھا رہے۔

آصف آباد ڈسپنسری میں ارشد صدیقی کلرک کو انچارج بنایا گیا ہے اور یہ موصوف بھی گھوسٹ ملازمین سے تنخواہ کا کمیشن وصول کرنے میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔موصوف چھٹیاں کرانے کا بھتہ وصول کرتے ہیں اور ذرائع کے مطابق اس میں سے بھاری حصہ سی ایم او آفس میں ادا کیا جاتا ہے۔غریب شہری علاج معالجے کی سہولیات سے تاحال محروم ہیں۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک طرف مزکورہ علاقوں میں غریب شہریوں سے علاج کی سہولت چھین لی گئی ہے تو دوسری طرف تقریباََ بند اداروں میں ملازمین کو تعینات کر کے بغیر کسی کام کاج کے کروڑوں روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں عوام کے بجٹ کو ٹھکانے لگایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم کی انچارج رفیعہ گل سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی گئی۔

انچارج حسرت موہانی میٹرنٹی ہوم رفیعہ گل نے کہا کہ میں اپنی ڈیوٹی باقاعدگی سے ادا کر رہی ہوں۔مجھے اس سے کیا غرض کہ کون آتا ہے یا نہیں آتا؟ آپ سی ایم او صاحب سے خود تفصیلات معلوم کریں ، میں اسٹاف نرس ہوں طبی امداد دینا میرا کام ہے میں اسکے لیے حاضر ہوں، مگر مجھے نہ تو ادویات ملتی ہیں نہ ڈاکٹرز ہیں ، یہ کیوں نہیں اس کا جواب ہمارے چیف میڈیکل افسر ہی دے سکتے ہیں۔

جب اس حوالے سے سی ایم او ڈاکٹر سعد پاشا سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹرز کی بھرتی کے لیے کئی بار ایم سی اور ایڈمنسٹریٹر ز کو لکھ چکے ہیں مگر ہماری کوئی نہیں سنتا۔جب ان سے ان لیٹرز کی کاپی مانگی گئی تو انہوں نے ٹال مٹول کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرکاری دستاویزات ہیں میں آپ کو کاپی نہیں دونگا ، آپ ایڈمنسٹریٹر بلدیہ غربی سے پوچھیں کہ وہ کیوں ڈاکٹر ز بھرتی نہیں کرتے؟

Related Posts