اردو کے انقلابی شاعر حبیب جالب کی 30ویں برسی آج منائی جارہی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اردو کے معروف شاعر حبیب جالب کی 93ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے
اردو کے معروف شاعر حبیب جالب کی 93ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اردو کے انقلابی شاعر حبیب جالب کی 30ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ حبیب جالبؔ کی شاعری 3 عشرے گزر جانے کے باوجود اور اکیسویں صدی میں بھی تروتازہ نظر آتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حبیب جالب نے 24 مارچ 1928 کے روز ہوشیارپور میں آنکھ کھولی اور قیامِ پاکستان کے بعد اپنے اہلِ خاہن کے ہمراہ نئے وطن چلے آئے۔ فنی اعتبار سے حبیب جالبؔ کا بڑا کارنامہ فیض احمد فیضؔ کے دور میں بھی اپنا مقام پیدا کرناہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عاطف اسلم نے زندگی کی 40بہاریں دیکھ لیں

خاص طور پر ایک فوجی آمر کے دور میں حبیب جالبؔ نے خودساختہ دستور کی کھل کر مخالفت کی اور اس کے خلاف دستور کے نام سے ایک نظم بھی کہی جسے بے پناہ شہرت حاصل ہوئی۔ 

دیپ جس کا محلات ہی میں جلے

چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے

وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے

ایسے دستور کو، صبحِ بے نور کو

میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا

حکمرانوں کی من مانیاں ہوں یا معاشرتی جبر و ظلم، حبیب جالب نے ہر تکلیف دہ حقیقت کو خدائی آفت قرار دینے والے معاشرے کو بے نقاب کیا اور عوام دشمن فیصلوں کو کھل کر للکارا اور مشکل حالات کا ڈٹ کر سامنا کیا۔

اپنی شاعری اور بے لاگ تنقید کے باعث حبیب جالب نے بے پناہ معاشی مشکلات اور قید و بند کی صعوبتیں سہیں۔ عوام کا ایک جمِ غفیر حبیب جالب کا مدح سرا تھا لیکن انہوں نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا گوارا نہ کیا۔

فلم انڈسٹری میں بھی حبیب جالب نے گیت لکھ کر مقبولیت حاصل کی۔ فلم زرقا کا مقبول ترین گیت رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے، آج بھی عوام کے لبوں پر موجود ہے۔ حبیب جالبؔ کی شاعری کو جو شہرت نصیب ہوئی، کم ہی شعراء کے حصے میں آتی ہے۔

 

Related Posts