مستحقین کی تذلیل پر حکومت کا نوٹس، بغیر اجازت راشن تقسیم کرنے پر پابندی عائد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pak Navy continues to carry out relief and rescue

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی :کوروناوائرس کی وباء اقوام عالم میں پھیل چکی ہے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ساری دنیا میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی ہوئی ہے جبکہ ان تمام اقدامات کے تناظر میں میں حکومت پاکستان نے بھی عوام کی صحت کے وسیع تر مفاد میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے لاک ڈاؤن کر دیا ہے ۔

چاروں صوبوں میں اس وقت لاک ڈاؤن ہے اور کوروناوائرس سے بچاؤ کے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں ،کرنٹائن سینٹرز بنائے گئے ہیں ،پنجاب کے شہر لاہور میں 10000 بیڈ کا ہسپتال بھی قائم کردیا گیا ہے اور پاکستان ریلوے نے پاکستان کا پہلا 420 بیڈزپر مشتمل کرنٹائن سینٹر بھی بنایا ہے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں آنے والے حالات سے نمٹا جا سکے ۔

لاک ڈاؤن کے دوران سفید پوش طبقہ اور دیہاڑی دار مزدور سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اس دوران لوگ لوگوں کے کاروبار بند ہو چکے ہیں اور کاروبارِ زندگی بھی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے ۔

عوام اس وقت سخت اذیت میں مبتلا ہیں لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ضروریہ ختم ہو چکی ہیں اور گھروں میں بوڑھے والدین اور جوان بیمار پڑے ہوئے ہیں جن کو وہ ہسپتال تک نہیں لے جاسکتے جب کہ ابھی تک حکومت پاکستان اور پنجاب گورنمنٹ کی طرف سے کوئی بھی ریلیف کا کام شروع نہیں کیا گیا ۔

عوام فاقہ کرنے پر مجبور ہے کچھ ویلفیئر آرگنائزیشن اور ااین جی او نے اپنے تئیں راشن تقسیم کا کام کر رہی تھی اور غریب عوام میں راشن تقسیم کر رہی تھی جبکہ بہت سارے مستحق اور سفید پوش لوگوں کے راشن لینے سے اس لیے انکار کیا کہ راشن کی تقسیم کے دوران باقاعدہ طور پر ان کی ویڈیوز اور سیلفیاں بنائی جاتی ہیں جو کہ سفید پوش طبقے اور دیہاڑی دار مزدوروں کی تذلیل اور تضحیک کا باعث بنتا ہے ۔

ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات تارڑ نے اپنے اختیارات انڈر سیکشن 4(2)کا استعمال کرتے ہوئے پورے پنجاب میں پابندی لگا دی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کوئی این جی او اور ویلفیئرآرگنائزیشن پنجاب میں حکومت کی اجازت کے بغیر راشن بانٹنے سمیت دیگر کوئی بھی فلاحی سرگرمیاں سرانجام نہیں دے سکتی جبکہ ان احکامات پر عمل درآمد کا باقاعدہ طور پر ایک نوٹیفکیشن آرڈر نکالا گیا ہے جس کی کاپی پنجاب کے تمام متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کو بھجوا دی گئی ہے ۔

اس پر عمل نہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزائیں دی جائیگی ۔کوروناوائرس کی روک تھا کے لیے حکومت پنجاب کا فیصلہ صوبے میں کوئی بھی شخص،تنظیم یا کوئی ادارہ انفرادی طور پر کورونامتاثرین کی بحالی کے لیے کوئی امدادی کاروائی نہیں کرے گا ،متاثرین کی بحالی کے لیے تمام سرگرمیاں پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تحت عمل میں لائی جائیں گی۔

ایسے تمام ادارے ، تنظیمیں یا افراد جو متاثرین کی بحالی کے لیے انفرادی طور پر امدادی کاروائی کے خواہشمند ہیں ڈپٹی کمشنر کو درخواست جمع کروائیں گے۔

ڈپٹی کمشنر ایسے اداروں، افراد یا تنظیموں کو اجازت دینے کا مجاز ہو گا ،ڈپٹی کمشنر ہی تعین کرے گا کہ درخواست گزار کس علاقے میں کس میکانزم کے تحت امدادی سرگرمی میں حصہ لے سکتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو کورونا سے متعلق حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی روشنی میں امدادی سرگرمیوں کا تعین کرے گا۔

اس سلسلہ میں جو ادارہ، فرد یا تنظیم حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔

امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے یہ قانون بیک وقت پورے صوبے پر لاگو ہو گا،فیصلہ لاک ڈاؤن کے باوجود امدادی کاروائیوں کی وجہ سے سڑکوں پر ہجوم کے پیش نظر لیا گیا ہے۔

Related Posts