ضرورت محسوس ہوئی تو مجھے دی جانے والی دھمکیوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کراو ں گا، سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

saeed ghani

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے اگر ڈائریکٹر سکھر نیب اور ان کے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تو یہ سمجھنے پر مجبور ہوں گا کہ یہ سب کچھ ان کی ایما پر ہورہا ہے۔ ضرورت محسوس ہوئی تو مجھے دی جانے والی دھمکیوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کراو ں گا اور عدالت میں بھی جاو ں گا۔

اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز میں نے سندھ اسمبلی کے رولز 261 کے تحت اپنے بیان میں اسمبلی اور تمام ارکان کو نیب سکھر کے ڈائریکٹر کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں اور ان کی جانب سے ورکر ویلفیئر بورڈ کے افسران کو یرغمال بنا کر جبری طور پر نیب چیئرمین کی تقریب میں فلیٹس کے جبری الاٹمنٹ لیٹرز اور شادی مدد کے چیکس کی تقسیم کے حوالے سے آگاہ کیا تھا ۔

اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی تحریری طور پر تمام حالات سے آگاہ کیا ہے اور آج اس پریس کانفرنس کے توسط سے ایک بار پھر میں چیئرمین نیب کو تمام حالات سے آگاہ کررہا ہوں کہ ان کے سکھر کے ڈائریکٹر اور افسران نے کس طرح انہیں 31 اکتوبر کو سکھر کی تقریب میں ماموں بنایا اور اپنی کرپشن اور نااہلیوں کو چھپانے کے لئے جس کا خود چیئرمین نیب نے اس تقریب میں ذکر کیا تھا کے لئے غیر آئینی اور غیر قانونی کام کئے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ نیب سکھر کے ڈائریکٹر کی جانب سے میرے محکمے کے افسران کے ذریعے مجھے تھریٹ کیا جارہا ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو جلد سرپرائز دیں گے۔ اس کے علاوہ مختلف ذرائع سے بھی مجھے پیغام دئیے جارہے ہیں کہ میں نیب کے حوالے سے کوئی بات نہ کروں ورنہ میرے ساتھیوں کو اٹھا لیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ نیب سکھر کی جانب سے میرے محکمے میں ے جا اور غیر قانونی طور پر مداخلت کی جارہی ہے اور قانون سے بالاتر ہوکر نیب اپنی مرضی سے میرے محکمے کے افسران کو مجبور کررہی ہے کہ وہ ان کی ایماء پر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ سکھر میں چیئرمین نیب کی 31 اکتوبر کو ہونے والی تقریب میں جبری طور پر ورکر ویلفیئر بورڈ کے فلیٹس اور شادی مدد کے چیک ان کے ہاتھوں تقسیم کرائے گئے اور اس کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر ورکر ویلفیئر بورڈ اور سیکرٹری کو جیل میں بند کرنے اور ان کے خلاف کرمنل مقدمات قائم کرنے کی دھمکیاں دے کر انہیں یرغمال بنایا گیا۔

سعید غنی نے کہا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جن فلیٹس کی الاٹمنٹ کے لیٹر مذکورہ تقریب میں دئیے گئے وہ کسی کے نام الاٹ ہی نہیں ہوئے ہیں کیونکہ ستمبر میں ورکر بورڈ کی گورننگ باڈی میں فلیٹس کی تقسیم کے حوالے سے نئی پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گی تھا تاکہ شفاف طریقے سے ان فلیٹس کی مزدورں اور محنت کشوں میں تقسیم کی جاسکے۔

سعید غنی نے کہا کہ خود ڈائریکٹر نیب سکھر کی جانب سے مجھے 30 اکتوبر کو رات 12 بجے فون کیا گیا، جس میں انہوں نے نیب کے 33-C کا حوالہ دیا کہ ان کے پاس اختیار ہے لیکن میں نے ان پر اسی وقت واضح کردیا تھا کہ یہ کام مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور یہ میرے محکمے میں مداخلت ہے اور میں اس کو کسی صورت قبل نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام وضاحت کے باوجود 31 اکتوبر کی تقریب کے لئے بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر احتشام کو نہ صرف یرغمال بنایا گیا بلکہ صبح ان کو ہوٹل سے نیب کے افسران اپنی گاڑی میں جبری طور پر تقریب میں لے گئے اور ان سے الاٹمنٹ لیٹر اور چیکس بنوا کر چیئرمین نیب کے ہاتھوں یہ جعلی کام کروایا گیا۔

سعید غنی نے کہا کہ اس کے بعد مجھے مذکورہ افسران اور دیگر ذرائع سے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ نیب سکھر مجھے جلد سرپرائز دے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جیالا اور شہید بینظیر بھٹو کا کارکن ہوں اور میں نہ پہلے کبھی اس طرح کی دھونس دھمکیوں سے ذرا ہوں اور نہ آئندہ ڈروں گا۔

Related Posts