سابق ڈپلومیٹ اور سفیر کرامت اللہ غوری کی دلچسپ کتاب ”بارشناسائی “کا ایک واقعہ گزشتہ روز اپنے بلاگ کا حصہ بنایا، جس میں مولانا فضل الرحمان کے دورۂ کویت کی یاداشتیں بیان کی گئی تھیں۔ ظاہر ہے کہ مولانا کے مقلدین یہ پڑھ کر ناخوش ہوئے ہوں گے مگر ایسا ہونا بعید از قیاس نہیں۔ جب بھی کھل کر یاداشت لکھی جائے تو کچھ لوگ لازمی خفا ہوتے ہیں۔
کرامت اللہ غوری نے اپنی کتاب میں مولانا فضل الرحمان سے چند ماہ قبل نوابزادہ نصراللہ خان کے دورۂ کویت کا ذکر کیا جب وہ پاکستانی صدر فاروق لغاری کے ساتھ تشریف لے گئے تھے۔ کرامت غوری لکھتے ہیں کہ اگرچہ پاکستانی سفیر ہونے کے ناتے صدر لغاری کے پورے وفد کی نگہداشت میری ذمہ داری تھی مگر ان لوگوں نے پروٹوکول کے تحت کہاں ٹھہرنا تھا، یہ میزبان کویتی حکومت کا کام تھا۔ ویسے بھی وہ سب تجربہ کار اور اپنے کام میں منجھے ہوئے تھے۔
عامر خاکوانی کے مزید کالمزپڑھیں:
ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف اراضی کیس: کیا سچ ہے،کیا جھوٹ ؟