وزیر اعظم کو امید ہے امریکی صدر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کریں گے۔ شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔ شاہ محمود قریشی
وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔ شاہ محمود قریشی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  کے مطابق  وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین  ٹیلیفونک گفتگو میں مسئلہ کشمیر اور خطے کے امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔وزیر اعظم کو اُمید ہے  کہ امریکی صدر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ 

گزشتہ روزکی گئی پریس کانفرنس میں  وزیر خارجہ نے بتایا کہ 16 اگست کو وزیر اعظم عمران خان سے امریکی صدر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی سے مسئلہ کشمیر سمیت دیگر اہم امور پر بات کریں گے۔وزیر اعظم نے امریکی صدر کو بتایا تھا کہ بھارت نے خطے کے امن و امان کو خطرے  میں ڈالتے ہوئے ریاست کشمیر کے خلاف غاصبانہ صدارتی ترمیم کا فیصلہ کیا۔

شاہ محمود قریشی کے مطابق  وزیر اعظم عمران خان نے وادی کشمیر کا جغرافیہ اور آبادی کے اکثریتی تناسب  کو بدلنے کے بھارتی ارادے کو بے نقاب کرتے ہوئے امریکی صدرسے  کہا کہ بھارتی اقدامات کے پیچھے عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے  کا مذموم منصوبہ تھا جبکہ بھارت مسلم اکثریتی علاقے کو اقلیتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار اور بنیادی انسانی حقوق کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی بے دھڑک خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا ہے اور انٹرنیٹ سمیت دیگر ذرائع ابلاغ پر پابندی عائد کردی ہے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی سےخطے میں کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے  بات چیت کرکے ان کو خطے کا امن برقرار رکھنے کی ترغیب دی اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ پاک بھارت تعلقات کی تازہ ترین صورتحال پر امریکا کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی کے بیان کے مطابق گزشتہ روز دس بجے  دونوں رہنماؤں کے درمیان کی گئی گفتگو میں وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پانچ اگست کو مودی حکومت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں جس سے ہمیں ایک نیا انسانی المیہ جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے۔مقبوضہ وادی میں کرفیو کو پندرہ روز گزر چکے ہیں جس کے دوران بہت سے حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ متعدد شہریوں کو گرفتار کیا گیا اور لاتعداد افراد لاپتہ ہیں۔بہت سے لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد کشمیر سے باہر منتقل کردیا گیا۔

وزیر اعظم پاکستان نے وادی کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر میں بھیجا جائے تاکہ کشمیر کے حالات کی درست تصویر دنیا کے سامنے پیش کی جاسکے۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل بلیک آؤٹ ہے۔ کشمیر کی اصل صورتحال اور حقائق اقوام عالم کی نظر سے اوجھل ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ کو بھارت سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وادی سے فوری طور پر کرفیو ختم کیا جائے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم عمرا ن خا ن نے کشمیر اور خطے کی مجموعی صورتحال میں صدر ٹرمپ کی ذاتی دلچسپی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک امریکا رابطوں کو تعمیری قرار دیا اور توقع ظاہر کی کہ امریکی صدر تنازعے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے قومی امنگوں کی بہترین ترجمانی کی اور پاکستان کے نقطہ نظر سے وادی کشمیر کا مسئلہ امریکی صدر تک پہنچایا، اس پر ہمیں فخر ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 16 اگست کو  سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ تسلیم کیے جانے کے بعد  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  پچاس سال بعد بھارت اقوام متحدہ میں بے نقاب ہوگیا ہے۔ یہ تاریخی دن ہے، اس کی پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 1965ء کے بعد پہلی بار بھارت کی مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا ہے۔میں پاکستان کی طرف سے سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہماری درخواست قبول کی گئی۔

مزیدپڑھیں:   وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مسئلہ کشمیر پر جنوبی افریقہ کی ہم منصب سے رابطہ

Related Posts