قوانین کی منظوری کے بعد کیا اب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FATF Pakistan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں  ایف اے ٹی ایف کی گرے سے نکلنے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پر مزید پیشرفت کرتے ہوئے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کیلئے بل منظور کرلئے ہیں۔ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ان قوانین کے نفاذ سے پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے علاوہ منی لانڈرنگ روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آخر ہے کیا ؟
1989ء میں فرانس میں جی سیون ممالک کے اجلاس میں قائم کی جانیوالی ایف اے ٹی ایف کا مقصد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنا ہے،امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور یورپین یونین پر مشتمل اس اتحاد کو ایف اے ٹی ایف کہا جاتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا دائرہ 180 ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ جبکہ ایف اے ٹی ایف کے ایشیاء پیسفک گروپ میں پاکستان شامل ہے ۔

بلیک ،گرے ،وائٹ لسٹ کا مقصد
ایف اے ٹی ایف کی وائٹ لسٹ میں شامل ممالک کو ہر قسم کے کاروبار، مالی معاملات اور لین دین کی آزادی ہوتی ہے اورایسے ممالک کو اعتماد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ سرمایہ کار پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

گرےلسٹ میں موجود ممالک کچھ حد تک مالی معاملات چلانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن بین الاقوامی لین دین پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے، گرے لسٹ ممالک کو بین الاقومی کاروباری ادارے، مالیاتی ادارے اور بینک مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں۔

معاملات میں شفافیت اور منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے سدباب کیلئے ایف اے ٹی ایف ممالک کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کرتا ہے جن میں بلیک لسٹ،گرے لسٹ،وائٹ لسٹ شامل ہے۔بلیک لسٹ ممالک پر پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں،بیرونی سرمایہ کاری رک جاتی ہے،بینک بین الاقوامی کاروبار کے حقوق سے محروم کر دئیے جاتے ہیں۔ ائیرلاینز پر پابندیاں لگ جاتی ہیں۔ مختصر یہ کہ ملک معاشی طور پر تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

پاکستان گرے میں کیسے شامل ہوا ؟
پاکستان کو سال 2018ء میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں مالی معاونت کے الزامات کے تحت جون میں گرے لسٹ میں ڈالا گیاجس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے اور گرے لسٹ سے اخراج کیلئے ایک ایکشن پلان دیا تھا جس پر عملدرآمد سے پاکستان گرے سے وائٹ لسٹ میں آسکتا ہے۔

پاکستان کو فروری 2020ء تک ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مہلت دی گئی لیکن پاکستان مطلوبہ شرائط کو پورا نہ کرسکا تاہم پاکستان کی جانب سے ہونیوالی پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کو مزید مہلت دیدی گئی۔

2008 میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالا گیا،2010 میں پاکستان گرے لسٹ میں چلا گیا۔2012 میں دوبارہ بلیک لسٹ،2014 میں پھر گرے لسٹ،2015 میں وائٹ لسٹ اوراور 2018 میں پاکستان کو وائٹ لسٹ سے نکال کر پچھلے تین سال کی کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور بلیک لسٹ کی تلوار تب سے پاکستان کے سر پر لٹک رہی ہے۔

ایف اے ٹی ایف بل
پاکستان کو اب تک تین بار گرے لسٹ میں ڈالا جاچکا ہے لیکن پاکستان بہترین سفارتی حکمت عملی اور اقدامات کے سبب تینوں بار بلیک لسٹ میں جانے سے بچ گیا ،اب حکومت پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں لے جانے کی کوششوں کو انجام تک پہنچانے کے لیئے کوشاں ہے۔

2018 میں ایف اے ٹی ایف کے بتائے گئے 40 میں سے بیشتر نکات پر عمل ہوچکا ہے لیکن دہشت گردوں کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے موثر طور عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو قانون سازی کی ضرورت تےتھی جبکہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ روکنے کے قانون کے نفاذ کے بعد پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہوگی۔

اپوزیشن کے خدشات
حکومت کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیررازم بلز پر اپوزیشن نے بھرپور مزاحمت کی لیکن عددی برتری ہونے کے باوجود اپوزیشن ان بلز کو منظور ہونے سے نہ روک سکی۔

اپوزیشن نے دہشت گردی اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے بلز کی منظوری سے قبل یہ شرائط رکھی تھیں کہ نیب قوانین کا اطلاق 16 نومبر 1999 کے بعد سے ہو ، منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا اختیار نیب سے واپس لیا جائے۔

5 سال سے پرانے کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات نہیں ہونی چاہئے۔ 1 ارب سے کم مالی بد عنوانی کو کرپشن کی فہرست سے نکالا جائے، عدالتوں سے اپیلوں کا فیصلہ آنے تک عہدوں سے نا اہل نہ کیا جائے، بینک نادہندگان پر نیب کا کیس بنانے کا اختیار ختم کیا جائے،بیرون ملک اثاثوں کو نیب کے دائرہ کار سے نکالا جائے، آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیق کا اختیار نیب سے واپس لیا جائے۔

بلز کی منظوری کے اثرات
دہشت گردوں کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کسی صورت عوام کا مسئلہ نہیں ہے لیکن اگرپاکستان کو بلیک لسٹ قرار دیکر معاشی پابندیاں لگائی جاتی ہیں تو اس سے ہر انسان متاثر ہوگا، اس لئے اپوزیشن جماعتیں صرف ذاتی مفادات کے تحفظ کیلئے ملکی مفادات کو پست پشت ڈال رہی ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے رکھے گئے تمام مطالبات کا مقصد کرپشن کو تحفظ دینا ہے تاہم حکومت نے بھرپور مخالفت کے باوجود دونوں بلز منظور کرواکر پاکستان پر چھائے بلیک لسٹ کے خدشات کو کم کردیا اور اب گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات بھی روشن ہوگئے ہیں جس کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں اور اداروں کا اعتماد بحال ہوگا اور ملک خوشحالی کی طرف جائیگااور پاکستان کا وقار بلند ہوگا۔

Related Posts