مسئلہ کشمیر پر اردوان کی پاکستان کے موقف کی تائید

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان میں تعلقات کو معاشی شراکت میں تبدیل کرنے کے لئے متعدد اہم معاہدے کئے ،اس دورے کی خاص بات ان کا پارلیمنٹ سے خطاب تھا جس کے دوران انہوں نے تنازعہ کشمیر پر اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

ترک صدر نے کشمیریوں کی جدوجہد کا مقابلہ پہلی جنگ عظیم کے دوران تاریخی جنگ سے کرتے ہوئے کہا کہ ایک سو سال پہلے ترکی میں جو کچھ ہوا اسے ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہرایا جارہا ہے۔

اردگان نے کشمیریوں کے لئے ترکی کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بھی وہی اہمیت حاصل ہے جو پاکستانی عوام کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کیا جاسکتا لیکن انصاف کی بنیاد پر یہ معاملہ حل ہوگااور ترکی ظلم کے خلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کا ذکر اپنی تقریر میں متعدد بار کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیری کئی دہائیوں سے ظلم وستم برداشت کررہے ہیں اور حالیہ دنوں میں ان کی صورتحال بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے مزید خراب ہوئی ہے۔

پچھلے سال اگست میں جب سے ہندوستان نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے نئے قوانین نافذکردیئے تھے ،تب سے پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوششیں تیز کردی ہیں تاہم اس حوالے سے بہت کم ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے جبکہ ترکی اور ملائیشیا کی جانب سے واضح طور پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی جا رہی ہے۔ پاکستان کو ترکی میں ایک دوست ملا ہے جو مسئلہ کشمیر پر اس کے بیان کی تائید کرتا ہے۔

بھارت نے پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران اردوان کے کشمیر سے متعلق بیان کو مسترد کردیا ہے۔ بھارت نے ترک قیادت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے ۔

مسئلہ کشمیر پر اردوان کے مؤقف کو پاکستان میں بے حد سراہا گیا، وزیر اعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ اردوان کو یہاں اتنی زبردست حمایت حاصل ہے کہ وہ یہاں آسانی سے انتخابات جیت سکتے ہیں۔ ایک گیلپ سروے میں اردوان کو دنیا کا سب سے مقبول مسلم رہنما قراردیاگیا ہے۔

Related Posts