آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ملازمتیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مصنوعی ذہانت ایک جدید ترین ٹیکنالوجی کا نام ہے جس کا عالمی سطح پر بے پناہ شہرت کے حامل چیٹ بوٹ کا استعمال بڑی خوبصورتی سے کیا گیا جسے آج ہم چیٹ جی پی ٹی کے نام سے جانتے ہیں۔

جو لوگ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، یہ جان لیں کہ چیٹ جی پی ٹی الفاظ کی بنیاد پر مختلف معلومات کو اپنے الفاظ میں تحریر کرکے عوام کے سامنے پیش کرتا ہے جس میں کمپیوٹر کی ذہانت سے زیادہ انسانی ذہانت کارفرما نظر آتی ہے۔

خود چیٹ جی پی ٹی کے الفاظ میں مصنوعی ذہانت سے مراد کمپیوٹر سسٹمز کی وہ ذہانت ہے جو انسانوں کی طرح محسوس ہوتی ہے۔ اس میں سیکھنا، منطق، مسائل کا حل، تصوراتی صلاحیت، مختلف زبانوں اور لہجوں کو سمجھنا اور فیصلہ سازی شامل ہیں۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے سسٹمز کو انسانی طریقۂ اظہار اور کام کرنے کے طریقوں کو نقل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جو بھاری بھرکم ڈیٹا کو سمجھتے، ان کی تشکیل پر رائے دیتے، تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کے ساتھ بدلتے اور ایسے افعال سرانجام دیتے ہیں جو عموماً صرف انسان ہی انجام دے سکتا ہے۔

عالمی جریدے سائنٹفک رپورٹس میں شائع ایک رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کمپیوٹر سائنس، سیاسیات، انجینئرنگ اور نفسیات کے مضامین میں پوچھے گئے امتحانی سوالات کے جوابات ایک عام طالبِ علم کی طرح اور بعض اوقات اس سے کہیں بہتر دیتا ہے اور 75فیصد طلبہ نے کہا کہ وہ اپنی اسائنمنٹس میں چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

یہاں بڑا سوال یہ آن کھڑا ہوا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی مدد لینے پر مجبور طلبہ و طالبات کا اپنا ذہن کس کام کا رہ جائے گا؟ کیونکہ اگر آپ سے کوئی سوال پوچھا جائے تو اس کا جواب دینے کی بجائے وہ سوال چیٹ جی پی ٹی کو بھیج دینا اور جواب کاپی پیسٹ کرنا نسبتاً زیادہ آسان حل ہے لیکن خود طالبِ علم کیا سیکھے گا؟

اسی طرح اگر ڈرامہ رائٹرز اور فلم کی کہانیاں لکھنے والے اپنی کہانیوں کے اسکرپٹ اور پلاٹ چیٹ جی پی ٹی سے بنوانے لگیں گے تو ان کی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا کیا ہوگا؟ اور دنیا تو تمام تر کمپیوٹر کے بنائے گئے اسکرپٹس پر واہ واہ کرتی نظرآئے گی جس میں انسان کا کردار دھیرے دھیرے صفر ہوسکتا ہے۔

نیا چیلنج یہ ہے کہ اگر چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے چیزوں کو آٹو میٹ کیا جائے یعنی ایک ویب سائٹ جس میں بلاگ لکھے جاتے ہیں، اس کے موضوع تجویز کرنے سے لے کر لکھنے تک تمام کام چیٹ جی پی ٹی کے سپرد کیے جائیں اور پروگرامنگ کے ذریعے ہر کام اس ویب سائٹ سے کروالیا جائے تو ویب سائٹ کے پیچھے کام کرنے والے تمام افراد تو بے روزگار ہوجائیں گے۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کامیاب رہی، جیسا کہ چیٹ جی پی ٹی کی صورت میں کامیاب ہورہی ہے تو لیبر مارکیٹ بری طرح متاثر ہوگی۔ صرف امریکا میں ہی 66 فیصد سے زائد ملازمتیں مصنوعی ذہانت کی زد پر ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ملازمتیں اور صنعتیں جزوی طورپر متاثر ہوں گی۔ امریکا میں 7فیصد ملازمتوں کیلئے اے آئی سسٹم کا سہارا لیا جائے گا جبکہ 63فیصد ملازمتوں میں اے آئی ٹیکنالوجی کے ساتھ انسان بھی کام کریں گے۔ 30فیصد شعبہ جات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔اگلے10 سالوں میں 7 فیصد سروسز اور اشیا کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جائے گا۔

بعض ماہرین یہ رائے رکھتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت سے کچھ ملازمتیں ضرور ختم ہوسکتی ہیں لیکن نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی اور پہلے سے موجود کئی ملازمتوں میں تبدیلیاں جنم لیں گی۔ بڑا سوال یہ ہے کہ کس قسم کی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور کون سی ملازمتیں تبدیل ہوں گی اور کتنی؟ ان تمام سوالات کا جواب ڈھونڈنا ابھی باقی ہے۔ 

Related Posts