میئر کراچی الوداعی پریس کانفرنس کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، سندھ حکومت پر تنقید

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

میئر کراچی الوداعی پریس کانفرنس کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، سندھ حکومت پر تنقید
میئر کراچی الوداعی پریس کانفرنس کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، سندھ حکومت پر تنقید

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ میں 3 کروڑ عوام کا مینڈیٹ لے کر آیا ہوں، وزیراعلی سندھ سے زیادہ مینڈیٹ میرے پاس ہے، 4 سال سے رو رہا ہوں، مگر کوئی میری بات نہیں سنتا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے بلدیہ عظمی میں الوداعی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کے سہارے قدم بہ قدم آگے بڑھتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا اسے رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ 30اگست 2016 کو جیل سے آکرمیئر کا حلف اٹھایا، حلف اٹھانے کے بعد مجھے پھر جیل بھیج دیا گیا، 16نومبر2016 کو ضمانت ملی پھر رِہا ہوا۔

وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اداروں میں جوصورت حال ملی وہ ابتر تھی، مالیاتی معاملات کمزور تھے اس کے باوجود اداروں کو مستحکم اور فعال بنایا، ہرممکن کوشش کی کہ غیر ترقیاتی اخراجات کو کم سے کم رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال میں ایک بھی نئی گاڑی نہیں خریدی، جوگاڑیاں پہلے سے کے ایم سی کے پاس تھیں انہی سے کام لیا۔میئر نے بتایا کہ 4 سال میں کئی عناصر کراچی کی ترقی میں رکاوٹ بنے رہے،مایوس صورت حال میں بھی حوصلہ نہیں ہارا،کے ایم سی کا گھڑیال عرصہ سے خراب تھا جسے ٹھیک کروایا۔

انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی کے دفتر میں سی سی ٹی وی کیمرے، سیکیورٹی کا سسٹم فعال کیا۔بلدیہ کے سرکاری اسپتالوں کی حالت خراب تھی، آپریشن تھیٹر میں آکسیجن سلینڈر تک نہیں تھے، ہماری کوششوں سے بلدیہ عظمی کے اسپتال میں ادویات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔

عباسی شہید اسپتال کراچی میں چائلڈ کیئر سینئر بنایا، کورونا کے ٹیسٹ مفت کروانے کے لئے عباسی اسپتال میں مرکز قائم کیا،4 سال میں مجھ سمیت کسی افسر نے سرکاری مراعات سے کوئی گاڑی نہیں خریدی۔

مئیر کراچی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو بارہا خطوط لکھے جس میں ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کا مسئلہ بھی شامل تھا،مگر میرے خطوط کا کسی نے جواب نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان کو 3، وزیر اعظم کو 4، گورنر کو 10خط لکھے،جبکہ وزیراعلی سندھ کو 20، چیف سیکرٹری کو 16، سیکریٹری بلدیات کو 16 اور سیکرٹری فنانس کو 4خطوط لکھے۔

Related Posts