الیکشن کمیشن کی غفلت، ضلع وسطی کے اساتذہ الیکشن ڈیوٹیز کی ٹریننگ کے بغیر واپس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

الیکشن کمیشن کی غفلت، ضلع وسطی کے اساتذہ الیکشن ڈیوٹیز کی ٹریننگ کے بغیر واپس
الیکشن کمیشن کی غفلت، ضلع وسطی کے اساتذہ الیکشن ڈیوٹیز کی ٹریننگ کے بغیر واپس

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان کراچی کی نا اہلی،بدھ کے روز گورنمنٹ کمپری ہینسو اسکول ایف بی ایریا میں الیکشن کمیشن ضلع سینٹرل کی جانب سے منعقد کیا جانیوالا ٹریننگ سیشن بد نظمی اور ہلڑ بازی کا شکار ہو گیا۔ فوکل پرسن الیکشن کمیشن اقبال کی جانب سے ٹیچرز اور سرکاری ملازمین کیساتھ شدید بد کلامی بھی ہو ئی۔

سینئر اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور پریزائیڈنگ افسران کی بلدیاتی الیکشن کی ٹریننگ کیلئے منعقدہ سیشن میں شرکت کیلئے سینکڑوں اساتذہ اور سرکاری ملازمین سینٹر پہنچے تو وہاں صحت و صفائی کا ناقص انتظام تھا، کمروں میں ڈیسکوں پر گرد دھول مٹی اٹی ہوئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اساتذہ و اسٹاف کے بیٹھنے کا مناسب انتظام نہیں تھا۔

الیکشن کمیشن ضلع وسطی میں ایک سو سے زیادہ اساتذہ ٹریننگ لینے کیلئے کمروں اور ماسٹر ٹرینرز کی توجہ کے منتظر تھے،جس پر ماحول سخت کشیدہ ہو گیا۔ اس موقع پر شدیدبد نظمی دیکھنے کو ملی اور 100 سے زیادہ سرکاری ملازمین کو ٹریننگ دینے، کمروں میں بٹھانے اور ریفریشمنٹ اور الاؤنس دیئے بغیر صرف متعلقہ کاغذات پر دستخط یا حاضری لیکر روانہ کر دیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے تعینات کردہ فوکل پرسن اقبال سمیت متعلقہ عملے نے تسلیم کیا کہ یہ ان کی انتظامی ناکامی ہے اور وہ اس قدر زیادہ اساتذہ اور اسٹاف کو نا تو ٹریننگ دلوا سکتے ہیں اور ناہی ان کے کھانے، چائے اور پانی کا بندوبست کر سکتے ہیں۔

نمائندہ ایم ایم نیوز نے اس موقع پر کمرہ نمبر9 کا دورہ کیا تو دیکھا کہ یہاں موجود ٹریننگ لینے والے اسٹاف کیلئے الیکشن کمیشن کی رہنما کتابیں بھی ناکافی تھیں اور دو دو تین تین ٹیچرز اور سرکاری ملازمین کو ایک ہی کتاب شیئر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کے اساتذہ نے ماہ فروری 2022 میں ڈور ٹو ڈور ووٹرز ویری فکیشن کے ڈیڑھ ماہ پر محیط فرائض کا انتہائی کم معاوضہ ادا کرنے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے، سینئر اساتذہ کا کہنا ہے کہ شمار کنندگان کو ڈیڑھ ماہ کے کام کے عوض صرف 13 ہزار 500 روپے اور سپر وائزرز کو 14 ہزار ادا کئے جا رہے ہیں اور اس پر بھی ستم یہ کہ دو تہائی سے زیادہ استادوں کو یہ معاوضہ تاحال نہیں ملا ہے۔

مزید پڑھیں:جامعہ کراچی سینٹر آف ایکسیلنس اِن میرین بیالوجی مستقل ڈائریکٹر سے محروم

اساتذہ کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ کے ڈور ٹو ڈور ویری فکیشن کا معاوضہ کم از کم سندھ حکومت کی جانب سے مزدور کی ایک ماہ کی تنخواہ یا معاوضہ کے مساوی پچیس ہزار ہونا چاہئے تھا۔

Related Posts