خودمختاری کا تنازعہ، کیا اسٹیٹ بینک پرحکومت کاکنٹرول ختم ہوجائیگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسٹیٹ بینک مکئی کی فصل کیلئے الیکٹرانک ویئرہاؤس ریسیٹ فنانسنگ کا آغاز کرے گا
اسٹیٹ بینک مکئی کی فصل کیلئے الیکٹرانک ویئرہاؤس ریسیٹ فنانسنگ کا آغاز کرے گا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حکومت نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کردیاہے جس بعد ازاں متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت اداروں کو خودمختاری دینا چاہتی ہے تاکہ وہ مضبوط ہوں اور جب تک ہم اداروں کو اختیارات نہیں دیں گے اور مداخلت کرتے رہیں گے تو وہ کبھی مضبوط نہیں ہوں گے۔

اسٹیٹ بینک کاتعارف
بینک دولت پاکستان یعنی اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956ء کے تحت تشکیل دیا گیا ہے جو اسے بطور مرکزی بینک کام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایس بی پی ایکٹ کے مطابق بینک کا کام زری استحکام اور ملک کے پیداواری وسائل سے پوری طرح استفادہ کرنے کے لیے پاکستان میں زری اور قرضہ جاتی نظام کو منضبط کرنا اور بہترین ملکی مفاد میں اس کی نمو کو تقویت بہم پہنچانا ہے۔

ترمیمی بل کے مندرجات
1۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان بل 2021 کے تحت حکومت کے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر پابندی ہوگی۔
2۔ اسٹیٹ بینک کا مجاز خزانہ 500 ارب روپے ہو گااورادا شدہ سرمایہ 100 ارب روپے ہو گا، ادا شدہ سرمائے میں کمی نہیں کی جا سکے گی۔
3۔اسٹیٹ بینک کے جنرل ذخائر صفر سے کم ہونے پر وفاقی حکومت 30 روز کے اندرضروری کیش دے گی۔
4۔اسٹیٹ بینک کا مرکزی مقصد مقامی قیمتوں میں استحکام ،مانیٹری پالیسی کا تعین اور عمل درآمد ہوگا۔
5۔ مرکزی بینک ایکسچینج ریٹ پالیسی تشکیل دے گا، پاکستان کے تمام بین الاقوامی ذخائر رکھے گا اور کرنسی جاری کرے گا۔
6۔بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک گورنر اور 8 نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز ہونگے، نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں ہر صوبے سے کم از کم ایک رکن ہو گا۔
7۔وفاقی سیکریٹری خزانہ بورڈ کے رکن ہوں گے لیکن ووٹ کا اختیار نہیں ہو گا، ڈپٹی گورنر بورڈ اجلاسوں میں شرکت کریں گے لیکن ووٹ کا حق نہیں ہو گا۔
8۔ گورنر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی گورنر اجلاس کی صدارت اور ووٹ کا حق استعمال کرے گا،گورنر، اسٹیٹ بینک کے بورڈ کا چیئرپرسن ہو گا۔
9۔اسٹیٹ بینک حکومت،حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ یا گارنٹی نہیں دےگا۔اسٹیٹ بینک حکومت کی جاری کردہ کوئی سیکورٹی نہیں خریدےگا، اسٹیٹ بینک حکومت کے داخل کردہ کسی قرض، سرمایہ کاری کی ضمانت نہیں دےگا۔
10۔گورنر اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا تقرر وفاقی حکومت کی تجویز پر صدرکریں گےاسٹیٹ بینک کے تین ڈپٹی گورنرز ہوں گے، ڈپٹی گورنرز کا تقرر وفاقی حکومت، وزیر خزانہ اور گورنر سےمشاورت کے بعد کرےگی، گورنر، ڈپٹی گورنرز اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی مدت 5سال ہوگی۔

اپوزیشن کے تحفظات
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال کاکہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی تین رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو تمام حکومتی اتحادیوں سے مل کر منی بجٹ کے مضمرات سے آگاہ کرے گی۔احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک کو وہ تمام آزادی اور خود مختاری حاصل ہے جو کسی بھی ملک میں درکار ہوتی ہے۔حکومت اسٹیٹ بینک کی خودمختاری ختم کررہی ہے۔

حکومت کا موقف
حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن مایوسی کا شکار ہے انہیں ہر جگہ ناکامی ہورہی ہے، پوری دنیا میں ہر ملک کے سینٹرل بینک خودمختار ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ اچھے ملکوں کے مرکزی بینک دیکھیں تو وہاں خود مختاری ہے، ہم کوئی انوکھا کام نہیں کرنے جارہے۔ اسٹیٹ بینک کو انتظامی طور پر مزید با اختیار بنائیں گے اوراگر اسٹیٹ بینک ہاتھ سے نکلنے کی کوشش کرے گا تو خودمختاری ختم کردیں گے۔

Related Posts