خواتین میں مخنث افراد کی ٹیلر شاپ کے چرچے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Transgender Tailor Shop

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: دیدہ زیب اور جدید لباس کی دلدادہ خواتین صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے مصروف کاروباری علاقے صدر میں خواتین کے کپڑوں کی سلائی کی دکان چلانے والی ٹرانس جینڈرز کی تعریفیں کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

خواتین کے لیے دیدہ زیب اور جدید تراش خراش والے لباس تیار کرنے والی ٹیلر شاپ کی بانی 35 سالہ جیا نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خواتین خوشی سے مرد حضرات کے بجائے انہیں کپڑے سلوانے کے لیے دی جاتی ہیں۔

جیا کا کہنا تھا کہ کراچی میں عام طور پر خواتین کے کپڑے سلائی کرنے والے زیادہ ترمرد حضرات ہیں جبکہ بعض خواتین مرد حضرات کو کپڑے دیتے وقت پریشانی کا شکار رہتی ہیں مگر ان کی جانب سے دکان کھولے جانے کے بعد خواتین کی پریشانی کم ہوئی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیا کی دکان پر آنے والی خواتین کسٹمرز کا کہنا تھا کہ وہ مرد درزیوں کے مقابلے مخنث افراد کی دکان پر خود کو زیادہ مطمئن محسوس کرتی ہیں۔

اپنا کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے جیا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انہیں کرائے پر دکان دینے سے منع کردیا گیا تھا اور بڑی محنت کے بعد ایک شخص انہیں کرائے پر دکان دینے کے لیے راضی ہوا۔

غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے جیا کا کہنا تھا کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ اپنی اس دکان کو بوتیک میں تبدیل کرے اور مشرقی اور مغربی فیشن کے امتزاج سے بنے لباس خواتین کے لیے تیار کریں۔

جیا کے ساتھ دیگر دو مخنث افراد بھی ان کے ساتھ ٹیلر شاپ پر کام کرتے ہیں۔ حلال کمائی کرنے پر ان کی تعریفیں بھی کی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں مخنث افراد کو تیسری جنس کی قانونی حیثیت حاصل ہے، عدالتی حکم کے بعد ان کے شناختی کارڈ پر تیسری جنس لکھا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مخںث افراد کی تعداد 10 ہزار تک ہے، تاہم مخنث افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق ایسے افراد کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہے۔

Related Posts