کراچی میں پانی سر سے گزر گیا، حکومتیں تاحال الزام تراشی تک محدود

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں مون سون سے ہونے والے بد ترین نقصانات اور نالوں کی صفائی کا مسئلہ
کراچی میں مون سون سے ہونے والے بد ترین نقصانات اور نالوں کی صفائی کا مسئلہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

شہرِ قائد میں مون سون کی حالیہ بارشیں جاری ہیں جن کے دوران سڑکوں پر جگہ جگہ پانی کھڑا ہے، گلیاں اور بازار ندی نالوں کا منظر پیش کر رہے ہیں اور شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت لمبی تانے سورہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ مون سون کی حالیہ بارشوں میں کیا نقصانات ہوئے؟ نالوں کی صفائی کیلئے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ نے کیا اقدامات اٹھائے اور سالانہ صفائی کے نام پر کتنی رقم دی جاتی ہے جس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

حالیہ مون سون بارشوں میں شہرِ قائد کے حالات

کراچی میں جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، خاص طور پر قائد آباد، کورنگی، لانڈھی، گلشنِ حدید، ملیر، گلستانِ جوہر اور فیڈرل بی ایریا میں سفر کے دوران شہریوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو یہاں جگہ جگہ پانی کھڑا ہوجاتا ہے اور عوام کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔

Karachi suffers urban flooding as heavy rain lashes city

موجودہ مون سون کے دوران ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے بھی زیرِ آب آئے اور گٹروں کا پانی عوام کے گھروں میں داخل ہوگیا جس سے عوام کیلئے پیدا ہونے والی مشکلات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ٹریفک پولیس کی ہمت کی داد دینی پڑتی ہے۔

At least three dead, several areas experience power outages as ...

بارش اور جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے کے باعث عوام کیلئے آمدورفت مشکل ہوجاتی ہے۔ موٹر سائیکل پر سوار حضرات کیلئے حادثات کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ 6 جولائی کو بھی بارش کے دوران مختلف حادثات کے باعث کراچی میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ 

7 killed in season's first monsoon rain in Karachi | News-photos ...

روشنیوں کے شہر کراچی میں بارش کے باعث رہائشی علاقے زیرِ آب آنے سے عوام کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ بعض جگہ عوام گھروں سے نکلنے کیلئے بھی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بعض جگہوں پر تو پانی دو دو تین تین فٹ تک گھروں کے اندر کھڑا ہوگیا ہے۔ 

Another spell of monsoon rains batters Karachi - SAMAA

سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کے باعث خاص طور پر موٹر سائیکل سواروں کیلئے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ گاڑیاں پانی میں دھنس کر رک جاتی ہیں۔ عوام کیلئے چند منٹوں کا سفر گھنٹوں پر محیط ہوجاتا ہے۔ 

Three more electrocuted as heavy rain lashes parts of Karachi ...

بعض جگہوں پر پیدل چلنا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔ عوام لکڑی کے تختے لے کر ان پر بیٹھ جاتے ہیں اور نوجوان لڑکے انہیں کھینچ کر ایک مقام سے دوسرے تک پہنچاتے ہیں۔ یوں گلیوں بازاروں میں ندی نالوں پر کشتیاں چلنے لگتی ہیں۔ 

Sinking in the rain | The Express Tribune

انڈر پاسز میں کھڑا پانی کسی جھیل کا سا منظر پیش کرتا ہے۔ بسوں کے انجن پانی کے شدید دباؤ سے بے حال ہوجاتے ہیں۔ اگر بس انڈر پاس میں رک جائے تو عوام کو بس سے باہر آ کر تیر کر گھروں کو جانا پڑتا ہے۔

12 killed in Karachi after heavy rains lash Pakistan | World News ...

سڑکیں بعض جگہوں پر اِس بری طرح سے ٹوٹتی ہیں کہ وہاں سے گاڑی کو گزارنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے۔ اِس لیے ٹریفک کا بوجھ دوسری سمت منتقل ہوجاتا ہے۔

گھروں کے ساتھ کھڑی ہوئی گاڑیاں بارش کی زد میں آ کر اِس طرح ڈوبتی ہیں کہ انہیں دوبارہ ڈرائیو کرے کیلئے شہریوں کو غوطے لگا کر ان میں گھسنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے۔ 

اسکول جانے والے بچے اور گھر کیلئے سودا سلف یا کسی اور ضرورت کو پورا کرنے کیلئے باہر نکلنے والی پردہ پوش خواتین گلیوں میں کھڑے پانی سے گزرنے کیلئے بمشکل دامن بچا پاتی ہیں۔ 

Watch SAMAA TV Headlines | 12pm | July 15 | Pakistan - SAMAA

نالوں کی صفائی کیلئے فنڈز، گھپلے اور عوام کا کردار

سینئر صحافی فرید عالم کے مطابق مون سون کے موسم کے قریب ہی نالوں کی صفائی جان بوجھ کر  اِس لیے روکی جاتی ہے تاکہ فنڈز ہڑپ کیے جاسکیں۔ سن 2018ء اور 19ء کے دوران سندھ حکومت نے نالوں کی صفائی کیلئے کے ایم سی کو 70 کروڑ سے زائد فنڈز دئیے جنہیں ہڑپ کر لیا گیا اور جزوی صفائی کی گئی۔ 

 جزوی صفائی کے باعث نالے کچھ ہی روز بعد دوبارہ غلاظت کا ڈھیر بن گئے۔ عوام بھی برساتی نالوں کے قریب رہائش پذیر ہو کر صفائی کا خیال نہیں رکھتے اور کوڑا کرکٹ نالوں میں ہی پھینک دیاجاتا ہے۔ شہریوں کو بھی صفائی کا خیال کرنا چاہئے۔

نالوں کے مقامات اور شہری انتظامیہ کی بدعنوانی 

کراچی میں گرین ٹاؤن نالہ، گجر نالہ، گلاس ٹاور نالہ، اورنگی ٹاؤن نالہ، شاہ فیصل اور سولجر بازار میں نالے موجود ہیں جہاں مون سون سیزن کے دوران کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوجاتا ہے۔

بلدیات میں صفائی کے نام پر مشینری، ڈیزل، لیبر اور کچرہ اٹھانے کی مد میں کرپشن کی جاتی ہے جبکہ دنیا بھر میں نالوں کی صفائی کرکے ممالک کو صاف ستھرا رکھنا کوئی عجوبہ نہیں سمجھا جاتا جبکہ کراچی میں یہ ایک پراسرار چیز بن گئی ہے۔

موجودہ سال کے دوران سندھ حکومت نے 1 ارب 76 کروڑ روپے کے فنڈز نالوں کی صفائی کیلئے ورلڈ بینک منصوبے کے تحت مختص کیے لیکن انتظامیہ کی طرف سے نالوں کی صفائی تاحال نظر نہیں آتی۔ 

سندھ حکومت پربدعنوانی کے  الزامات

تحریکِ انصاف کے پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کے مطابق کراچی میں 18 جولائی کو ہونے والی بارش نے شہر ڈبو دیا۔ وزیر مینشن کھارادر زیرِ آب آگیا۔12سالوں میں پیپلز پارٹی نے سندھ کو تباہ کردیا۔ پی پی پی دورِ حکومت میں نالوں پر تجاوزات بنیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ نالوں کی زمین پر قبضے کیے گئے اور سندھ حکومت نے نالوں کی صفائی کے نام پر اربوں روپے خود ہڑپ کر لیے۔سندھ حکومت نے روشنیوں کے شہر کو اندھیروں میں دھکیل دیا۔ شاہراہِ فیصل سمیت مین کراچی کی شاہراہیں زیرِ آب ہیں۔ 

مسائل کا حل کیا ہے؟

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر بدعنوانی، کراچی کے مسائل میں عدم دلچسپی اور خردبرد کے الزامات کوئی نئی بات نہیں، نہ ہی شہری انتظامیہ، میئر کراچی اور کے ایم سی کی بدعنوانی کوئی ڈھکی چھپی بات رہی ہے۔

کراچی کے عوام نے تحریکِ انصاف کو ووٹ دے کر اسمبلیوں میں پہنچایا۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ملک کے وزیرِ اعظم بن گئے۔ اب وفاقی حکومت بھی شہرِ قائد کے مسائل میں دلچسپی لیتی نظر نہیں آتی۔

سندھ حکومت کو چاہئے کہ عوام کے مسائل کے حل کیلئے نمائشی بیانات کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے۔ ہر بار پانی سڑکوں پر اِس لیے کھڑا ہوجاتا ہے کیونکہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ پہلے انہیں مرمت کیا جائے۔

نالوں کی صفائی، پانی کی شہر سے نکاسی اور گٹروں کے پانی کو گھروں میں داخل ہونے سے روکنا کے ایم سی اور سندھ حکومت کی مشترکہ کاوشوں سے ہی ممکن ہے جس کیلئے شہری حکام کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

Related Posts