کورونا ویکسین حلال ہے یا حرام؟ مذہبی طبقات تحفظات کا شکارہونے لگے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

corona claim 44 more lives in pakistan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جکارتہ:دنیا بھر میں خوف کی علامت بننے والے کورونا وائرس کے علاج کے لئے تیار کردہ ویکسینز کے بارے میں مذہبی طبقات نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کی تیاری میں سر کی جیلی (جیلیٹین)استعمال کی جارہی ہے،اس لیے یہ حرام ہے اور اس کو لگوانے سے گریز کیا جائے۔

ان مذہبی طبقات میں مسلم اور یہود دونوں شامل ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے علما نے بالخصوص کووِڈ19کی ویکسینوں کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے اکتوبر میں انڈونیشی سفارت کاروں کے ساتھ چین کا دورہ بھی کیا تھا۔

انڈونیشی سفارت کارتو چین سے ویکسین کی لاکھوں خوراکیں خریدکرنے کے سودے کو حتمی شکل دینے کے لیے گئے تھے لیکن علما کے دورے کا مقصد اس امر کا جائزہ لینا تھا کہ آیا چین کی تیارکردہ ویکسینوں کا شریعت اسلامی کی رو سے استعمال جائز بھی ہے۔

ان ویکسینوں کی تیاری میں سر کی مصنوعات کے استعمال سے متعلق مذہبی گروپوں نے بعض سوالات اٹھائے ہیں اور اس کے نتیجے میں ان ویکسینوں کو لگانے کی مہم متاثر ہوسکتی ہے۔

مسلمانوں کے علاوہ آرتھو ڈکس یہود بھی سر کے گوشت سے بنی مصنوعات کو استعمال نہیں کرتے ہیں اور انھیں ناپاک اور حرام سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں بھی ویکسینوں کے بارے میں مذہبی وجوہ کی بنا پر اعتراضات کیے جاتے ہیں۔

مذہبی اور سیاسی وجوہ کی بنا پر ویکسینوں کے استعمال کو درست نہیں سمجھاجاتاہے۔تاہم ملک میں پولیو سے بچا کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والے والدین کو جیل کی سزا دی جاسکتی ہے۔

Related Posts