کورونا پابندیوں میں مزید سختیاں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران کیسز کی شرح بڑھنے کے بعد ملک بھر میں پابندیاں مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزیر اسد عمر نے تمام صوبوں اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو ایس او پیز پر عملدرآمد کی ہدایت کر دی ہے۔اسد عمر کا کہنا ہے کہ صوبوں کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کی ہدایت کی گئی ہے ۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر نے تیزی کے ساتھ لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے اور ملک بھر میں کورونا کیسز کی شرح8 فیصد سے بھی زیادہ ہوچکی ہے ،گزشتہ ہفتے یومیہ 3 ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کئے گئے جبکہ کیسز میں اضافے کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں دوبارہ اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذکردیا گیا ہے اور بعض جگہوں پر پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں ہوٹل، دکانیں اور دیگر کاروباری مرکز بند کردیئے ہیں جبکہ اس سے قبل 15 مارچ کو مزارات اور بازار کھولنے کا فیصلہ بھی واپس لیا جاچکا ہے اور اب این سی او سی مزید سخت پابندیوں کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ملک میں ایک بار پھر سخت لاک ڈاؤن کے خدشات نے سر اٹھالیا ہے۔

کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر لاہور سمیت پنجاب کے 7 شہروں میں تعلیمی ادارے 28مارچ تک بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اب وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ آن لائن پڑھائی سے طلبا خوش نہیں، ہماری خواہش ہے کہ تعلیمی ادارے کھلے رہیں لیکن کورونا کی وباء سے بچاؤ کیلئے اقدامات کے پیش نظر کل 24 مارچ کو تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلہ ہوگا۔

کورونا کی وباء میں شدت کے ساتھ ساتھ نت نئے تنازعات اور انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں بین الاقوامی خبررساں اداے کے مطابق ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انفلوائنزا اور اس سے ملتی جلتی وبائی بیماریوں کے مقابلے میں کوروناکے مریضوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔پاکستان میں کورونا کی ویکسین کے حوالے سے خدشات بھی بڑھ رہے ہیں تاہم طبی ماہرین کے مطابق ویکسین دو ڈوز کےبعد کارآمد ہوتی اور پاکستان میں نجی کمپنیوں کو بھی ویکسین کی فروخت کی اجازت کے ساتھ قیمتوں کا تعین بھی کردیا گیا ہے جس سے متمول اور صاحب حیثیت نجی اداروں سے فوری ویکسین لگواسکتے ہیں جس سے سرکاری اداروں پر دباؤ کم ہوگا۔

ملک میں کورونا کی شدت کے پیش نظر پابندیاں درست اقدام ہے لیکن یہاں غور طلب مسئلہ یہ ہے کہ ایک طرف این سی او سی لاک ڈاؤن اور اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو دوسری طرف سیاسی جماعتیں جلسے کرنے پہنچ جاتی ہیں اور فون کالز کی رنگ ٹونز تک دن میں کئی کئی بار کورونا سے بچاؤ کی ہدایات دی جاتی ہیں لیکن شہری ماسک، سماجی دوری، تقریبات اور بازاروں کسی طرح بھی ایس او پیز پر عمل کرتے دکھائی نہیں دیتے ۔

کورونا سے بچاؤ کیلئے ویکسین کے ساتھ ساتھ احتیاط سب سے زیادہ ضروری ہے لیکن پاکستان میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے ، شہریوں کو یہ بات مد نظر رکھنا ہوگی کہ آپ تک ویکسین پہنچنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے لیکن ایک معمولی سی غلطی ہمیں کورونا کا شکار بناسکتی ہے اس لئے حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیاں بھی محفوظ بنائیں۔

Related Posts