حکومت نے موجودہ معاشی حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کورونا کی وباء نے پوری دنیا یہاں تک کہ انتہائی ترقی یافتہ ممالک کو بھی متاثر کیا ہے اور پاکستان بھی اس وباء کے مضر معاشی اثرات سے نہیں بچ سکا۔

کورونا وائرس کی وباء کے باعث ملک میں معاشی گراوٹ کے دوران وفاقی بجٹ کی تیاری کے حوالے سے پوری قوم کی نگاہیں  حکومت کی طرف لگی تھیں ، وفاقی حکومت نے گزشتہ روز اپنے دور حکومت میں دوسرا بجٹ پیش کیا، قومی اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے وفاقی کابینہ نے بجٹ کے اعداد و شما ر کی منظور ی دی۔

حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو امدادی بجٹ قرار دیا ہے کیونکہ کورونا کے بحران کے دوران بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کل وقتی وزیر خزانہ کی عدم موجودگی میں بجٹ پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بدستور وباء میں مبتلا ہے لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں کمی سے متاثر ہ معیشت کو اٹھانے کے لئے عملی اقدامات جاری رکھے جائینگے۔

حکومت توقع کر رہی ہے کہ معیشت کو منفی 0.4 فیصد سے نکال لیا جائے اور اگلے سال جی ڈی پی کی شرح نمو 2.1 فیصد ہوسکے گی۔ مالی خسارے میں مجموعی طور پر 73 فیصد کی کمی واقع ہوئی لیکن اس کی وجہ تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے دوران درآمدات میں کمی ہے۔

پریشان کن بات یہ ہے کہ محصولات کم ہوئے ہیں ، ٹیکس کا ہدف پورا نہیں کیا جاسکا اور قومی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے۔معاشرے پر وبائی امراض کے حقیقی اثرات کا اندازہ لگانا اب بھی مشکل ہے لیکن اعدادوشمار اور تجزیے معاشی حالات کوسنگین قرار دیتے ہیں۔

وبائی مرض کی شدت اور دورانیہ پر بھی غیر یقینی کیفیت موجود ہے اور امکان ہے کہ اس کا اثر اگلے سال تک جاری رہے گا۔ حکومت آمدنی بڑھانے کے لئے اپنے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرے گی ۔

وزیر اعظم عمران خان بجٹ تقریر کے دوران پارلیمنٹ میں موجود تھے ، اپوزیشن ارکان بجٹ تقریر کے دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی اور شدید نعرے بازی کرتے رہے،حکومت کا موقف ہے کہ خراب معیشت ورثے میں ملی ہے اور کورونا وائرس کی وباء نے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بجٹ کوغیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مشکل سے دوچار معیشت کی بحالی کا حل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کورونا کے پیچھے چھپ نہیں سکتی جبکہ پی پی پی نے کہا کہ یہ بحران کا شکار ملک کے لئے بجٹ نہیں ہے۔

سیاسی رہنماء، معاشی تجزیہ کار اور یہاں تک کہ عوام بھی اس بات پر اتفاق کریں گے کہ موجودہ حالات میں ایک متوازن بجٹ بنایا گیا ہے۔

Related Posts