متنازعہ معاملات کیلئے مذہب کا استعمال

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 انسان اگر کسی کے قابو میں نہیں آنا چاہتا تو اس کو اس کے وجود اور اس کے مذہب کا پتا ہونا چاہیے، ہزاروں سال گزر چکے ہیں، بہت سے مذاہب آچکے ہیں مگر تمام مذاہب کے ماننے والوں میں دیکھا یہ جاتا ہے کہ وہ اپنی مذہبی کتب کو چھوڑ کر مذہبی لیڈروں کی پیروی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور انہی کی پیروی کرتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے مذہبی رہنماء اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور لوگوں کو ان دینی کتابوں سے دور رکھتے ہیں جن سے آپ کو مذہب سے متعلق حقیقی آگاہی ملتی ہے۔

جیسا کہ جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو قرآن اور حدیث کو پڑھنا اور سمجھنا ہر مسلمان کا فرض ہے مگر ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو اسے پڑھ کر سمجھتے ہیں۔ ہم اس کتاب کوصرف عربی زبان میں پڑھتے ہیں وہ بھی عموماً میت کے موقع پراسے پڑھا جاتا ہے لیکن سمجھا نہیں جاتا۔ ہم اگر اپنی دین کے کتابیں پڑھنے لگیں تو ہمیں یہ سمجھ آئے گا کہ سب سے زیادہ قرآن شریف اور حدیث میں انسانیت کا ذکر آیا ہے۔

ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور اپنے دین کیلئے لڑنے مرنے کو تیار ہوتے ہیں مگر جو کتاب ہے خدا کی اور رسولﷺ کی حدیث کو سمجھ کر کم پڑھتے ہیں۔ ہم مختلف اس وقت مختلف فرقوں میں بٹ چکے ہیں اور فرقے کا ایک الگ لیڈر بھی بناچکے ہیں جو ہمیں چلارہا ہوتا ہے۔

یہ صرف مسلمانوں کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اسی طرح مسیحیت میں بھی بائبل کو کم پڑھا جاتا ہے اور مختلف پوپ و پادریوں کے بیانات کوان کے نظریات کے مطابق مسیحیوں کے اوپر مسلط کیا جارہا ہوتا ہے۔حضرت عیسیٰ ؑ کا نام استعمال کرتے ہوئے جبکہ حضرت عیسیٰ ؑ کے ہرپیغام میں محبت اور انسانیت کا احاطہ کیا گیا ہے اور شدت پسندی، جھگڑے فسادات کو حضرت عیسیٰ ؑ نے سخت ناپسند کیاہے اور بائبل میں ہر جگہ صرف انسانیت کی فلاح کا تذکرہ ہے مگر اس کے باوجود مغرب میں اسلامک فوبیا دیکھا جاتا ہے۔

اسی طرح اگر ہم ہندو مذہب کی بات کریں تو ہندو مذہب کی کتابوںمیں سب سے اہم کتاب بھگوت گیتا ہے اور سب پوجا سے پہلے گنیش کی پوجا ہوتی ہے، گنیش محبت کا دیوتا ہے، گنیش جی نفرت پیغام نہیں دیتے اور نہ ہی قتل غارت کا پیغام دیتے ہیں لیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ ہندوؤں کے پوجاری رام کرشن کی محبت یا گنیش جی کی محبت کا پیغام کم اور اپنی ذاتی رائے کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کے دماغوں سے کھیلتے ہیں اور بھگوان اور ہندوازم کا ٹھیکیدار بنتے ہوئے ہندوؤں کو مسلمان اور دیگر مذاہب کے خلاف بھڑکاتے ہیں جس سے انسانیت کی توہین ہوتی ہے۔تمام بھگوت گیتا میں زیادہ تر جو ذکر ہوا ہے وہ محبت ،پیاراور امن ہے۔

اس وقت پوری دنیا کے ساتھ مسئلہ امن وانسانیت کا ہے، انسانیت کے نام نہاد ٹھیکیدار چاہے وہ کوئی مذہبی رہنماء ہو یا اقوام متحدہ، یہ سب باتیں کرتے ہوئے لوگوں کے دماغوں سے کھیلتے ہیں اور اپنی طاقت اور اجارہ داری برقرار رکھنے کیلئے انسانیت اور انسانی حقوق اورمذہبی حقوق کی صرف باتیں کی جاتی ہیں جو کہ حقیقی دنیا میں کہیں دکھائی نہیں دیتیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حسد اور جلن میں اپنے آپ کو درست اور دوسرے کو غلط سمجھنا چھوڑ کردنیا میں تمام لوگ چاہے وہ کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتے ہوں وہ اپنی مذہب کتاب کا مطالعہ کریں اور ناصرف پڑھیں بلکہ ان کتابوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ایک دوسرے کی مدد کریں  تاکہ وہ اچھائی، وہ نیکی پلٹ کر دوبارہ ان پر آئے اور دنیا انسانوں کے رہنے کیلئے ایک خوبصورت جگہ بن جائے۔

Related Posts