نیا بجٹ مبارک

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اس صدی کی سب سے خوفناک وباء کورونا وائرس ہے جس نے پوری دنیاکی معیشت کوتہس نہس کردیاہے، غریب اور ترقی پذیرممالک کا حال مزیدخراب ہوگیاہے ،اس ماحول میں عمران خان حکومت نے اپنا دوسرا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیاہے جس پر اپوزیشن رہنماء مسلسل تنقید کررہے ہیں۔

بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانا خوش آئند ہے، کپڑے،جوتے،سیمنٹ، پاکستان میں بننے والے موبائل فون اور موٹرسائیکل سستے ہونے سے بھی عوام کی مشکلات میں کمی آنے کی توقع ہے۔

حکومتی ارکان سینہ تان کر کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں اس سے بہتروفاقی بجٹ پیش کرنا ممکن نہیں تھا لیکن خدشہ ہے کہ ٹیکس وصولی کا ہدف پورانہ ہوسکا تو پھر عوام کی شامت آجائے گی ۔

بجٹ کا خسارہ اورٹیکس کا ہدف پورا کرنے کیلئے عوام پر سائٹیفک طریقے سے ٹیکس لگانے کیلئے نئی نئی اسکیمیں تیار کی جائیں گی ،ریونیو اکٹھا کرنے کیلئے ہرحکومت بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں اضافہ کرکے اس تیز بہدف نسخے کو بلا دریغ استعمال کرنے سے ذرا نہیں چوکتی ۔

حالات کا بے لاگ جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ موجودہ حکومت کے 2سال کے دوران ہوشرباء مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں ،خود وزیر ِ اعظم عمران خان نے بھی تسلیم کیاہے کہ غربت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہاہے ،ہرچیزمہنگی اورنایاب ہونے سے عام آدمی کا جینا دوبھرہوگیاہے۔

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں کمی کی تو تیل سرے سے ہی غائب ہوگیا ،اب لمبی لمبی قطاروں نے بھٹو دورکی یادتازہ کردی۔یہی حال چینی اور آٹے کا ہوا جس کے نرخوںمیں مسلسل اضافہ ہوتاچلاگیا ۔

لگتاہے پاکستان میں حکومت نام کی کوئی چیزنہیں ہے ،ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنراور افسروںکی فوج ظفرموج کے باوجود عوام کا کوئی پرسان ِ حال نہیں،آخرانتظامیہ کسی مرض کی دواہے۔

کوئی ہے اس سوال کا جواب ۔ کسی کے پاس؟؟؟ایک دور تھا جب بجٹ پیش کیا جاتا تو سال بھر قیمتوںمیں استحکام رہتا تھا۔انتظامیہ اور صوبائی اور وفاقی حکومتیں سختی سے گراں فروشوں کے خلاف ایکشن لینا اپنا فرض سمجھتی تھیں ۔اب تو حکومت بجٹ کا تو تکلف ہی کرتی ہے ورنہ پتہ ہی نہیں چلتا کب بجٹ آیا کب گیا؟۔

نئے مالی سال کا آغازہو یا معمول کے حالات ،گرانی ہے کہ بڑھتی ہی چلی جارہی ہے ،حسب ِ معمول اس مرتبہ پھر کہا جارہاہے کہ سب اچھا ہے ،عوام پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، پاکستان کی ہر حکومت ہر سال غریب عوام کو خوش کرنے کیلئے ایسے ہی دعوے، ایسے ہی وعدے کرتی ہے لیکن ہمیشہ بجٹ کے بعد قیامت خیز مہنگائی ہو جاتی ہے پھر عام آدمی اس بوجھ تلے دب کرچوں بھی نہیں کر سکتا ۔

کورونا وائرس کے باعث ملک میں مہنگائی، بیروزگاری اور افراط ِ زر مسلسل بڑھ رہاہے ،اس لحاظ سے حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں میں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کرسکے گی۔جب بھی بجٹ آتاہے ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان امڈ آتاہے ،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور بجلی کے نرخ تو ایک ماہ میں دو دو بار بڑھا دیئے جاتے ہیں ،روزانہ کی بنیاد پر بڑھنے والی مہنگائی اور پے در پے منی بجٹ سے گھر گھر لڑائی جھگڑے معمول بن گئے ہیں ان حالات میں حکومت کوکچھ نا اہم اقدامات کرنا پڑیں  گے۔

عوام ہرسال حکومت سے امید کرتے ہیں کہ اب کی بار بجٹ میں اعدادو شمارکا گورکھ دھندا اور الفاظ کی جادو گری نہیں ہوگی ،غریبوںکی فلاح کیلئے حقیقی اقدامات کئے جائیں گے۔یہ ایسا بجٹ ثابت ہوگاجس سے عام آدمی کو ریلیف ملے گا ۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔

حکمرانوں سے کوئی امید تو نہیں لیکن اللہ کے حضور دعا مانگنے میں ہرج کیاہے ۔ ایک بات ہم کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور ٹیکس چوری کا خاتمہ کئے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔

جناب! عمران خان صاحب ہمیں آپ کا پیش کردہ بجٹ قبول ہے لیکن ایک وعدہ کریں کہ اس کے بعد سال بھر کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا تو ہم خوشی سے نہال ہو جائیں گے۔

Related Posts