گیس بحران پر قابو پانے کی کوشش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی گیس کے بحران نے سراٹھالیا ہے،اگرچہ گیس کے بحران کی اصل حد ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم شہریوں کو آئندہ موسم سرما میں شدید قلت سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار کرلینا چاہیے۔

وزیر اعظم نے پہلے ہی سخت انتباہ دیا تھا کہ ہمیں اس سال شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا اور اب صورتحال سنگین نظر آتی ہے۔حکومت پہلے ہی آگاہ کر چکی ہے کہ سردیوں کے موسم میں ملک میں گیس کی بڑی قلت کے درمیان گھریلو اور صنعتی صارفین کو قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیر توانائی حماد اظہر نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ گیس ہفتے میں صرف تین بار فراہم کی جائے گی اور ایس ایس جی سی نے بھی گیس شیڈول جاری کرنے کی تردید کی ہے جس کے مطابق گھریلو صارفین کو دن میں تین بار گیس فراہم کی جائے گی تاہم یہ یقینی ہے کہ ہم اس سال ایک بار پھر بڑے پیمانے پر گیس کی لوڈشیڈنگ دیکھ رہے ہیں۔

حماد اظہر نے کہا ہے کہ گیس کے مقامی ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور 2019 سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان تقریباً 70 فیصد گیس کی طلب مقامی ذخائر سے پورا کرتا ہے جب کہ بقیہ 30 فیصد ضرورت درآمدات کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔

مقامی گیس کے مقابلے میں ایل این جی بہت مہنگی ہے اس کے باوجود حکومت زیادہ نرخوں پر یہ خریدنے پر مجبور ہے۔وفاقی وزیر نے واضح کیا ہے کہ گیس کی کل پیداوار میں سندھ کا حصہ 38 فیصد، بلوچستان کا حصہ 40 فیصد، خیبرپختونخوا کا حصہ 12 فیصد جبکہ پنجاب کا حصہ صرف 8 سے 9 فیصد ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ صوبے اپنے حصے کے مطابق گیس بحران میں حصہ نہیں لے رہے۔ درحقیقت زیادہ حصہ رکھنے والی وفاقی اکائیوں کو گیس کے بحران کے منفی اثرات کا سامنا ہے۔پاکستان کو کئی سالوں کی طرح ایک بار پھر گیس کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ گیس کی مقامی دریافتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور اس لیے ملکی ذخائر ختم ہو گئے ہیں۔

اس سال مقامی گیس کی سپلائی 3300 ایم ایم سی ایف ڈی تک گر گئی ہے اور گیس کو پاور پلانٹس، فرٹیلائزر سیکٹر اور ایکسپورٹ پر مبنی صنعتوں کی طرف موڑ ا جا رہا ہے۔ دوسری بڑی وجہ ایل این جی ٹرمینلز کا قیام یا گیس پائپ لائن کے منصوبوں کی تکمیل میں ناکامی ہے۔

یہ افسوسناک ہے کہ حکومت سابقہ حکومتوں پر مہنگی ایل این جی درآمد کرنے کا الزام لگانے تک محدود ہے اور گیس بحران کو سنبھالنے میں ناکام رہی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ سردیوں میں گیس کی طلب بڑھ جاتی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت خاطر خواہ تیاری نہیں کر سکی۔ صرف ناشتے اور کھانے کے اوقات کے لیے کم از کم گیس کی فراہمی ناکافی ہے۔

وزیراعظم کو ملکی ترقی کے لیے گھریلو اور صنعتی صارفین کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ گیس کا بحران مکمل طور پر ختم ہوسکے۔

Related Posts