آسمانی بجلی کا گرنا بم دھماکے سے کسی طرح کم نہیں۔سائنسدانوں کا انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آسمانی بجلی کا گرنا بم دھماکے سے کسی طرح کم نہیں۔سائنسدانوں کا انکشاف
آسمانی بجلی کا گرنا بم دھماکے سے کسی طرح کم نہیں۔سائنسدانوں کا انکشاف

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ آسمانی بجلی کا گرنا بم دھماکے سے کسی طرح کم نہیں ہے کیونکہ جب آسمانی بجلی کڑکتی ہے تو ایک لمحے میں اردگرد کے ماحول کو 53000 فارن ہائیٹ تک گرم کردیتی ہے جو سورج کے سطحی درجۂ حرارت سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

درجہ حرارت تیزی سے بڑھ کر اتنی بلندی پر پہنچ جانے کی وجہ سے ہوا سائنسی اصول کے مطابق بہت تیزی سے پھیلتی ہے جس سے شاک ویو پیدا ہوتی ہے جو دراصل وہی آواز ہے جسے ہم بجلی کے گرجنے کی آواز قرار دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایف کی ایپ صارفین کے لیے نقصان دہ، گوگل نے پلے اسٹور سے نکال دیا

آسمانی بجلی بے حد طاقتور ہوتی ہے۔ ایک تناور درخت کو لمحوں میں جلا کر خاک کردینے والی آسمانی بجلی انسانی جسم کے لیے ہلاکت خیز قرار دی جاتی ہے جو انسانی جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کرسکتی ہے۔ جسم کو جلا کر راکھ کردینے کے ساتھ ساتھ آسمانی بجلی انسان کو ہمیشہ کے لیے معذور بھی کرسکتی ہے۔

آسمان سے گرنے والی بجلی جسم کے چھوٹے چھوٹے الیکٹرک سگنلز کو توڑ کر بے کار کردیتی ہے جن کے تحت  ہمارا دل، اعصابی نظام اور پھیپھڑے کام کرتے ہیں۔ اس لیے آسمانی بجلی کے شکار افراد کو مرگی کے ساتھ ساتھ دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔ شدید دماغی چوٹ سے اعصاب شل ہوسکتے ہیں اور ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچنے سے فالج اور دیگر جسمانی مسائل ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انسان کی یادداشت بھی جاسکتی ہے۔ 

سائنسدانوں کے مطابق آسمانی بجلی 1 سے 10 بلین جول توانائی لے کر زمین پر اُتر سکتی ہے جس سے 100 واٹ کا ایک بلب بغیر بجھائے 90 دن  تک مسلسل جلایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کھانے پینے کی چیزیں اور گھریلو اشیاء جراثیم سے پاک کرنے والا الٹراسانک کلینر تیار

Related Posts